موٹر وے کیس ، ملزم شفقت علی گرفتار، ڈی این اے بھی میچ کر گیا ، دنیا نیوز کا دعویٰ، تہلکہ خیز خبر آ گئی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )موٹر وے کیس میں آج اہم پیشرفت دیکھنے میں آ رہی ہے اور یوں دکھائی دیتا ہے کہ کیس اپنے حتمی مراحل میں داخل ہوتا جارہاہے کیونکہ مبینہ ملزم وقار الحسن کی نشاندہی پر ملزم شفقت کو گرفتار کر لیا گیاہے جس کا ڈی این اے بھی میچ کر گیا ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز نے ذرائع کے حوالے سے کہاہے کہ ملزم وقار الحسن نے دوران تفتیش عباس اور شفقت کا نام لیا تھا ،عباس نے آج صبح خود ہی شیخورہ پولیس کو گرفتاری پیش کر دی جبکہ پولیس نے اب کارروائی کے دوران شفقت کو بھی دھر لیاہے تاہم مرکزی ملزم عابد کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ نجی ٹی وی دنیا نیوز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیاہے کہ ملزم شفقت کا ڈی این اے بھی میچ کر گیاہے اور اسے گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں ںے شفقت کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
موٹروے کیس میں پولیس کو دو افراد کی تلاش تھی جن میں سے ایک عابد علی جس کا خون اہلکاروں کو گاڑی سے ملا اور اس کے علاوہ خاتون کے کپڑوں سے ملنے والے سیمپلز بھی عابد علی کے پہلے سے ڈیٹا بیس میں موجود سیمپلز کے ساتھ میچ ہو گئے ، پولیس نے اس طریقے سے اس کی شناخت کر لی اور تلاش جاری رکھی ہوئی ہے، اب بتایا جارہا ہے کہ ملزم شفقت دوسرا ملزم ہے جس کا ڈی این اے موقعہ واردات سے ملنے والے شواہد کے ساتھ میچ کر گیا ہے۔
اس سے قبل ملزم وقار الحسن نے پولیس کی جانب سے تصویر جاری ہونے کے بعد گزشتہ روز صبح سی آئی اے ماڈل ٹاون تھانے میں پیش ہو کر از خود گرفتاری پیش کر دی تھی اور صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے اپنا ڈی این اے ٹھیک کروانے کا مطالبہ کیا ۔ ملزم وقار الحسن کے ڈی این اے کا بھی نتیجہ آ گیاہے جو کہ میچ نہیں ہوا ہے جبکہ پولیس نے بھی کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں ملزم وقار کا کردار ثابت نہیں ہو پایا ہے ۔
مبینہ ملزم وقار الحسن نے دوران تفتیش بتایا تھا کہ وہ اس جرم میں ملوث نہیں ہے اور اس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے دو افراد کے نام لیے جن میں ایک عباس تھا جو کہ وقار کا برادر نسبتی تھا اور دوسرا شفقت تھا، جس کے بارے میں وقار نے بتایا کہ وہ کچھ عرصہ مرکزی ملزم عابد کے ساتھ مل کر وارداتیں کرتا رہا تھا ۔
مبینہ ملزم عباس نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ سٹیل میں کام کرتا تھا ، اس کی تین جوان بیٹیاں ہیں وہ ایسا کام کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا ، مرکزی ملزم عابد کے ساتھ کام کی حد تک رابطہ ہوتا تھا ۔ملزم عباس کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہناتھا کہ عابد مجرم کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ، 12 دن پہلے رابطہ ہوا تھا ۔ عباس نے بتایا کہ عابد ہمارے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کام پر رکھ لو ، عابد کام پر جانے کیلئے ہمارے ساتھ رابطہ رکھتا تھا ، 10 سے 12 دن پہلے اس کا فون آیا اور کہنے لگا کہ مل کب چلنی ہے ، باہر آ کر بات سن لو ، عابد دکان پر آیا تو کہنے لگا کہ موٹر سائیکل ٹھیک کروانی ہے ۔ملزم عابد میرا فون بھی استعمال کرتا رہتا تھا .
دوسری جانب نجی ٹی وی پبلک نیوز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیاہے کہ پولیس نے عابد کے بھائی اور والد کو بھی حراست میں لے لیاہے جبکہ از خود گرفتاری پیش کرنے والے مبینہ ملزم وقار الحسن کے دو برادر نستی بھی گرفتار ہوئے ہیں جن کا ڈی این اے بھی کروایا جارہاہے ۔ پولیس ذرائع کا کہناتھا کہ وقار کی تصویر بھی متاثرہ خاتون کو دکھائی گئی ہے لیکن انہوں نے فی الحال پہنچاننے سے انکار کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز نے ذرائع کے حوالے سے کہاہے کہ ملزم وقار الحسن نے دوران تفتیش مزید انکشافات بھی کیے ہیں ، اس نے بتایا کہ ملزم عابد کچھ عرصہ سے شفقت نامی شخص کے ساتھ مل کر وارداتیں کر تا رہا ، شفقت بہاولنگر کا رہائشی اور عابد کا دوست ہے , شفقت کی گرفتار ی کیلئے ٹیمیں بہاولنگر اور شیخوپورہ روانہ کر دی گئی ہیں۔ پولیس کا کہناہے کہ ابتدائی تحقیقات میں وقار الحسن واقعہ میں ملوث نہیں پایا گیا لیکن ڈی این اے کی رپورٹ کے بعد ہی حتمی فیصلہ ہو گا ۔نجی ٹی وی کا کہناتھا کہ مرکزی ملزم عابد کا بہنوئی اور رشتہ دار حراست میں ہیں ۔