سیلاب اور وبائی امراض سے مزید54افراد جاں بحق، کراچی میں بارش سے پھر جل تھل، متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری 

    سیلاب اور وبائی امراض سے مزید54افراد جاں بحق، کراچی میں بارش سے پھر جل ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


        کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) سیلاب  اور وبائی امراض سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 54 افراد جان کی بازی ہار گئے جس سے جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 1481 ہوگئی ہے، زخمیوں کی تعداد 12 ہزار 700 سے تجاوز کر گئی۔این ڈی ایم اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق سندھ میں 44، بلوچستان میں مزید 8 اور ا?زاد کشمیر میں 2 مزید افراد سیلاب سے جاں بحق ہوئے، سیلاب اور بارشوں سے مجموعی طور پر سب سے زیادہ 638 اموات سندھ میں ریکارڈ کی گئیں، بلوچستان میں 278، خیبرپختونخوا میں 303، پنجاب میں 191، آزاد کشمیر میں 48 اور گلگت بلتستان میں 22 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ہ رپورٹ کے مطابق جھل مگسی میں مزید 8 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 278 ہوگئی جن میں 132مرد، 63خواتین اور 83 بچے شامل ہیں۔بارشوں سے172 زخمی بھی ہوئے، اس دوران 18 ہزار 410 مکانات تباہ اور 45 ہزار 975 مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا، سیلابی صورتحال سے 22 پلوں اور ایک ہزار 500 کلو میٹر سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔دوسری طرف شہر قائد کے مختلف علاقوں میں تیز بارش سے سڑکیں تالاب بن گئیں، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ سچل اور اورنگی ٹاؤن میں چھت اور دیوار گرنے کے واقعات میں 5 افراد زخمی ہوگئے۔کراچی میں تیز آندھی کے بعد موسلا دھار بارش ہوئی، اچانک تیز ہوائیں چلنے سے شہریوں کو بھی سخت مشکلات کا سامنا، کئی علاقوں میں درخت، کھمبے، دیواریں اور شیڈ گرنے کے واقعات پیش آئے جبکہ اورنگی ٹاؤن میں گھر کی چھت گرنے سے 3، سچل کے علاقے میں گھر کی چھت کا ایک حصہ گرنے سے دو افراد زخمی ہوگئے، گلزار ہجری میں دکان کا شیڈ گرنے سے دو افراد زخمی ہوئے، زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔کراچی میں کہاں کتنی بارش ہوئی محکمہ موسمیات نے اعداد و شمار جاری کردیے، سب سے زیادہ بارش کورنگی میں 34 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے بڑھنے لگے ہیں جن سے خاص طور پر بچے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔سندھ کے ضلع خیرپور میں گیسٹرو سے 2 بچیاں جاں بحق ہوگئیں، محکمہ صحت سندھ کے مطابق گوٹھ خدا بخش شر میں متعدد بچیگیسٹرو  اور  ملیریا میں مبتلا ہیں۔محکمہ صحت کے مطابق سندھ بھر میں اب تک 12 لاکھ21 ہزار سے زائد افراد بیماریوں میں مبتلا ہوئے ہیں، 24 گھنٹوں میں سانس، دمہ اور سینے کی بیماریوں سے 12 ہزار 27 افراد متاثر ہوئے ہیں۔محکمہ صحت کے مطابق  معدے، جلدی امراض، ڈینگی، ملیریا اورڈائریا کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔بلوچستان کے علاقوں ڈیرہ مرادجمالی،نصیرآباد اور جعفرآبادمیں بھی سیلاب متاثرین میں گیسٹرو، ڈائریا اور جلدی امراض سمیت دیگربیماریاں پھیلنے لگی ہیں۔کیمپوں میں طبی سہولتوں کی عدم فراہمی پر بچے، حاملہ خواتین اوربزرگ بیمارہو رہے ہیں۔پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں بھی وبائی امراض میں اضافہ ہو رہا ہے،  سیلاب زدہ علاقوں میں سانس کے امراض،بخار، ہیضہ، آنکھ اور جلدی امراض میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں 54 ہزار 427 افراد سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہیں، 42 ہزار 283 افراد جلدی امراض سے متاثر ہوئے ہیں، 24 ہزار 446 افراد کو ہیضہ ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ 24 ہزار 675  سیلاب متاثرین بخار  اور 3 ہزار 39 افراد ا?نکھوں کی بیماریوں سے متاثر ہوئے ہیں۔دوسری جانب ملک بھر میں ڈینگی کے وار بھی جاری ہیں،  اسلام آباد میں ڈینگی سے ایک اور شخص انتقال کرگیا جس کے بعد وفاقی دار الحکومت میں پانچ روز میں ڈینگی سے انتقال کرنے والے افرادکی تعداد3 ہوگئی۔کراچی میں بھی ڈینگی سے مزید 2 اموات رپورٹ ہوئی ہیں، محکمہ صحت سندھ کے مطابق سندھ میں مزید 125افراد ڈینگی میں مبتلا ہوئے ہیں۔خیبر پختونخوا کے شہر مردان میں صورت حال ابتر ہوگئی ہے، یہاں ایک دن میں 77 افراد ڈینگی وائرس سے متاثر ہوئے۔نیپال سے سیلاب زدگان کیلئے امداد لیکر پہلا جہاز کراچی ائیرپورٹ پہنچ گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق تفصیلات کے مطابق نیپال سے سیلاب زدگان کیلئے امداد لیکر پہلا جہاز کراچی ائیرپورٹ پہنچ گیاجسے کراچی ایئر پورٹ پر این ڈی ایم اے ور وزیر سوشل ویلفیئرنے وصول کیا۔ 
سیلاب

اسلام آ باد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں میں سڑکوں اور بجلی کی بحالی کا کام ہنگامی بنیادوں جاری ہے، گوادر تا رتوڈیرو موٹروے ایم 8 کے آپریشنل سیکشنز ٹریفک کیلئے بحال کر دئیے گئے ہیں۔وزیر اعظم بحالی کے کاموں کو خود سے مانیٹر کر رہے ہیں، اس حوالے سے انھیں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کی جا رہی ہے، رپورٹ کے مطابق ایم 8 وانگو ہلز کے مقام سے لینڈ سلائڈنگ کلیئر کر دی گئی ہے جبکہ ایم 8 موٹروے بحال ہونے سے گوادر، آواران، خضدار اور رتوڈیرو کیلئے ٹریفک بحال ہوگئی ہے۔ایم 8 موٹروے سیکشن کو مسافروں کی آسانی کیلئے فی الحال یکطرفہ کھولا گیا ہے، تیمر گرہ، باجوڑ132 کے وی ٹرانسمیشن لائن اور باجوڑ اور منڈا گرڈ سٹیشنز پر معمول کے آپریشنز، بھان سعیدآباد کو متبادل ذریعہ سے بجلی سپلائی کی جا رہی ہے۔وارا کے قصبے کو قمبر گرڈ سٹیشن سے بجلی سپلائی دی جارہی ہے، وزیر اعظم کی ہدایت پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور پاور ڈویڑن بحالی کے کاموں پر دن رات معمور ہیں۔سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لئے امدادی سامان لیکر متحدہ عرب امارات سے مزید 4 پروازیں کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچ گئیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارہ (یو این ایچ سی آر) کی امدادی سامان سے لدی ہوئی دو پروازیں کراچی میں اتریں۔یو این ایچ سی آر کی 6 پروازیں امدادی سامان لیکر پاکستان آچکی ہیں، دیگر دو پروازیں متحدہ عرب امارات سے امدادی سامان لیکر آئی ہیں۔اب تک سیلاب زدگان کے لئے متحدہ عرب امارات سے 37 پروازیں پاکستان آئی ہیں،آسٹریا کی وزارت خارجہ نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے 20لاکھ یورو کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق آسٹریا کے وزیر خارجہ الیگزینڈر شلن برگ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور حکومت پاکستان کے تحت مشترکہ طور پر بنائے گئے پاکستان فلڈ رسپانس پلان 2022 کے تحت یہ رقم تقسیم کی جائے گی۔ان امداد میں سیلاب متاثرین کے لیے ہنگامی زرعی امداد، رہائش، ابتدائی طبی امداد، خوراک، خواتین کی صحت، صاف پانی، کمزور آبادی والے علاقوں کے تحفظ کے لیے امداد اور تعلیمی شعبے کے لیے امداد فراہم کی گئی ہے۔پاکستان میں سیلاب سے تباہ کاریوں کے بعد دنیا بھر سے فنڈ اور امداد آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب امریکی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے بھی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی رقم جمع کرنے کی بین الاقوامی اپیل کا آغاز کر دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے سرچ انجن گوگل نے دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین سے 15 ڈالر، 25 ڈالر اور 50 ڈالر امداد عطیہ کرنے کی درخواست کی ہے۔اس اپیل میں سینٹر فار ڈیزاسٹر فلانتھراپی(سی ڈی پی)اور ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کا لنک بھی شامل ہے، جس میں پاکستان کو فوری مالی امداد دینے کی حمایت کی گئی ہے۔
امداد

مزید :

صفحہ اول -