امریکہ نے پرویز مشرف اور بے نظیر کی ”ڈیل“ کرائی ،جان کیری کا انتخابات کے موقع پر پاکستان نہ جانادرست ہے: امریکی اخبار
پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کا انکشاف، پرویز مشرف وائٹ ہاﺅس میں ملاقاتیں کرنا چاہتے تھے : فارن پالیسی
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک امریکی اخبار نے امریکہ کی طرف سے پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کا انکشاف کرتے ہوئے لکھاہے کہ پرویز مشرف اور بے نظیر کے درمیان” این آر او“ لانے میں بھی امریکہ نے بنیادی کردار اداکیا، پرویز مشرف وزارت خارجہ اور وائٹ ہاﺅس میں ملاقاتیں کرناچاہتے تھے لیکن ناکام رہے ، انتخابات کے موقع پر امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا پاکستان کادورہ نہ کرنا درست فیصلہ ہے ۔
امریکی جریدہ”فارن پالیسی “ کے مطابق امریکہ کئی بارپاکستان کی داخلی سیاست میں شامل رہا، 2006ءمیں بے نظیر بھٹو اور اس وقت کے صدر پرویز مشرف کے درمیان شراکت اقتدار میں امریکہ نے بروکر کا کردار ادا کیا۔ فارمولے کے تحت بے نظیر الیکشن میں کامیاب اور وزیر اعظم بننے کے بعد مشرف کو صدر قبول کرنے کیلئے تیار تھیں جبکہ عالمی دہشت گردی میں ہائی سٹیک ہولڈر کی وجہ سے امریکی ثالثی کسی حد تک ضروری تھی جس کا نتیجہ تباہ کن بھی ہوسکتا تھا۔اعلیٰ امریکی حکام اور غیر رسمی نمائندوں سے کئی ماہ کی خفیہ ملاقاتوں کے بعد بینظیر دبئی سے جلاوطنی ختم کرکے پاکستان لوٹیں تو دس ہفتے کے بعد انہیں شہید کردیا گیا۔اس وقت سے کئی وجوہ پر امریکہ کو ان کی شہادت اور بعد کے حالات کا مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے،ان سب میں آصف زرداری کا صدارتی انتخاب بھی ہے۔
اگر امریکی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کرتے تو یہ لامحالہ اشارہ جاتا کہ امریکہ ایک مرتبہ پھرزرداری اور پیپلز پارٹی کی حمایت کررہا ہے۔زرداری اور پی پی پی اس کو اپنی مایوس کن انتخابی امکانات میں استعمال کرتی لیکن امریکہ نے ایسا کوئی موقع فراہم نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق اگر امریکہ2006ءمیں بے نظیر بھٹو کی حمایت کر سکتا ہے تو ایک سیکو لر اور امریکی جھکاﺅ کے حامل مشرف کے لئے کیوں نہیں؟ مشرف وزارت خارجہ اور وائٹ ہاﺅس میں ملاقاتیں کرنا چاہتے تھے لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پاکستانی سیاست دانوں کے امریکی حمایت حاصل کرنے کے مختلف طریقے کوئی نیا ڈھونگ نہیں، مشرف کو اس کی کوششوں کا کریڈٹ ملنا چاہیے،انہوں نے امریکی سیاسی حلقوں میں لابنگ کیلئے سخت محنت کی اور اپنے آفس سے باقاعدگی سے امریکی کانگریسی ارکان کے ساتھ ملاقاتوں کی خبریں اور تصاویر باقاعدگی سے جاری کرتے رہے۔
پاکستان میں امریکی سفیر رک اولسن کا کہنا تھا کہ مشرف کی واپسی کوئی اہم یا بڑا واقعہ نہیں ہے۔وائیٹ ہاﺅس کے ترجمان نے بعد میں کہا کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستانی سیاست میں ان کے لئے کوئی پسندیدہ یا منظور نظر نہیں، امریکہ گیارہ مئی کے بعد منتخب ہونے والوں کے ساتھ کام کرے گا۔