این اے 132اور پی پی 165میں مسلم لیگ (ن)مشکلات کاشکار،ووٹ تقسیم ہونے کاخدشہ
آئندہ عام انتخابات میں حلقہ این اے 132اور حلقہ پی پی165میں مسلم لیگ ن شدید مشکلات کا شکارمسلم لیگ ن میں دھڑے بندیاں کھل کر سامنے آگئیں جس سے مسلم لیگ ن کا ووٹ واضح طور پر تقسیم ہوگیاہے جس کا فائدہ مدمقابل امیدواروں کو پہنچے گا۔ہمیشہ شرقپورکے حلقے سے مسلم لیگ کے ہی امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں اور 2008کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے پینل سے مرکزی راہنما مسلم لیگ ن رانا تنویر حسین اور چوہدری علی اصغر منڈا نے واضح اکثریت سے میدان مارا اور 2008کے الیکشن میں بھی مسلم لیگ ن کے دونوں امیدواروں کے درمیان رانا تنویر حسین اور علی اصغر منڈا کی انتخابی مہم کے دوران فاصلے تھے اور حلقے میں یہ بات عام تھی کہ رانا تنویر حسین کے قریبی ساتھی علی اصغر منڈا کی حمائت نہیں کر رہے اور دوسرے امیدوار راﺅ جہانزیب خان قوی کی حمائت کی جارہی ہے لیکن 2008کے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے بعدرانا تنویر حسین ایم این اے اور علی اصغر منڈا ایم پی اے کے درمیان فاصلے بڑھتے چلے گئے اور کھلم کھلا ایک دوسرے کی مخالفت کی جاتی رہی اور مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت اور میاں محمد نواز شریف صدر مسلم لیگ ن پاکستان اور سابقہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کے علم میں بھی یہ بات تھی کہ ایک ہی حلقے کے ارکان اسمبلی کے درمیان شدید اختلافات ہیں اور کسی بھی راہنما نے رانا تنویر حسین ایم این اے اور علی اصغر منڈا ایم پی اے کے درمیان مصالحت کروانے کی کوشش نہ کی حتیٰ کہ ایکدوسرے کے سپورٹروں نے پنجاب اسمبلی کے باہر بھی احتجاج کیئے۔حتیٰ کہ ایک دوسرے کے ترقیاتی کاموں میں بھی روڑے اٹکائے گئے اور سابقہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے تین بار شرقپور میں مختلف ترقیاتی کاموں کامعائنہ اور نئے تعمیر ہونے والے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کا افتتاح بھی کرنا تھا لیکن تختی لگانے کے چکروںمیں شہباز شریف کا دورہ کسی طاقت نے ملتوی کروادیا اور اختلافات بھی بڑھتے گئے اور اچانک رانا تنویر حسین ایم این اے کے قریبی ساتھی اور دست راست رانا عباس علی خان سابقہ ناظم یونین کونسل ڈھامکے اپنے ڈیڑھ سو ناظم اور نائب ناظمین اور کونسلروں کے ہمراہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے اور حلقہ پی پی 165میں پیپلز پارٹی کے مضبوط امیدوار بن کر سامنے آئے اور بعد میں رانا تنویر حسین کے قریبی ساتھی انہیں آہستہ آہستہ چھوڑ تے چلے گئے جس میں مسلم لیگ ن کے سابقہ ضلعی جنرل سیکرٹری ملک خالد محمود اعوان بھی مسلم لیگ ن چھوڑ کر اپنے ساتھیوں سمیت پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے اور این اے 132میں پیپلز پارٹی کے مخدوم سید غیور عباس بخاری کی مہم چلا رہے ہیں اور فیروز والہ کی مسلم لیگ ن کی معروف شخصیت فیاض بھٹی بھی مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر اپنے ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں چلے گئے جس سے مسلم لیگ ن کو آئندہ الیکشن میں نقصان اٹھانا پڑے گااور ان الیکشن میں رانا تنویر حسین ایم این اے نے علی اصغر منڈا ایم پی اے کو مسلم لیگ ن کا ٹکٹ دینے کی شدید مخالفت کی جس میں وہ کامیاب ہوئے اور مسلم لیگ ن کا حلقہ پی پی 165کا ٹکٹ صاحبزادہ میاں سعید احمد شرقپوری سابقہ ایم پی اے کو دلوایا جس سے حلقے کی صورت حال یکساں تبدیل ہوگئی اور تحریک انصاف میں شامل ہونے والے صاحبزادہ میاں جلیل احمد شرقپوری سابقہ ایم این اے وضلع ناظم شیخوپورہ کے حقیقی بھائی میاں سعیداحمد شرقپوری کو مسلم لیگ ن کا ٹکٹ ملنے سے رانا تنویر حسین نے میاں جلیل احمد شرقپوری کو این اے 132 سے آﺅٹ کرنے کے لئے میاں سعید احمد کو ٹکٹ دلوایاتاہم میاں جلیل احمد شرقپوری اپنے قریبی ساتھیوںسے مشاورت کررہے ہیںکہ الیکشن میں حصہ لینا چاہیئے یا خاموشی اختیار کی جائے۔اگر میاں جلیل احمد شرقپوری الیکشن میں حصہ لیتے ہیںیا خاموش رہتے ہیں تو پھر بھی ان کا ووٹ بینک ایم این اے کے امیدوار رانا تنویر حسین کو نہیں ملے گا۔حلقہ این اے 132 اور حلقہ پی پی 165میں الیکشن کے وقت کھل کر ایک دوسرے کی مخالفت کی جارہی ہے اور مسلم لیگ ن کے صوبائی راہنما حلقہ کے سابقہ ایم پی اے چوہدری علی اصغر منڈا کو ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے مسلم لیگی ووٹر اور پرانے مسلم لیگی میاں برادران کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں اور گزشتہ ہفتے چوہدری علی اصغر منڈا نے رحمان گارڈن فیض پور میں حلقے کے عوام اور مسلم لیگ ن سے وابستہ ناظمین اور کونسلروں کو اکٹھا کیا جس میںہزاروں افراد نے شرکت کی اور کھل کر چوہدری علی اصغر منڈا کو ٹکٹ نہ دینے پر میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف اور رانا تنویر حسین کو ہدف تنقید بنایا اور یہ اعلان کیا کہ ہم چوہدری علی اصغر منڈا کو مسلم لیگ ن کا ٹکٹ نہ دینے پر بغاوت کرتے ہیں۔اعلان کیا کہ ہم علی اصغر منڈا کی بھرپور حمائت کرتے ہیںکی وہ حلقہ پی پی 165سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیںچوہدری علی اصغر منڈا نے ہزاروں لوگوں کے اصرار پر آزاد الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیااور اپنی مہم زور وشور سے چلا رہے ہیںاور اپنے حلقے میں کرائے گئے ترقیاتی کاموں کا کریڈٹ لے رہے ہیںاور حلقے میں مظلوم امیدوار بن کر سامنے آئے ہیںکہ مسلم لیگ ن نے ایک ورکر کو ووٹ نہ دے کر ظلم کیا ہے۔اور علی اصغر منڈا کی انتخابی مہم میںسابقہ ناظم چوہدری شوکت حیات،مسلم لیگی راہنما اور سابقہ سٹی صدر شرقپور شیخ عدیل اشرف یعقومیہ اور ان کے ساتھی،چوہدری جاوید اسماعیل منڈا بھرپور طریقے سے حصہ لے رہے ہیں۔اور رانا تنویر حسین ایم این اے اور صاحبزادہ میاں سعید احمدشرقپوری سابقہ ایم پی اے اور ان کے گروپ کے ناظمین بھی زور شور سے مہم چلا رہے ہیں۔صاحبزادہ میاں سعید احمد شرقپوری سابقہ ایم پی اے کا بھی اپنے حلقے میں اثرورسوخ موجود ہے اور ان کے مریدین بھی انتخابی مہم میں سرگرم ہوچکے ہیںاور علی اصغر منڈا سابقہ ایم پی اے بھی آزاد الیکشن لڑنے سے ایک مضبوط امیدوار بن کر سامنے آئے ہیں اور ان کے الیکشن لڑنے سے مسلم لیگ ن کے ایم این اے کے امیدوار اور ایم پی اے کے امیدوار کے ووٹ کو ہی نقصان پہنچے گا۔اور انتخابی جلسوں اور انتخابی مہم کے دوران رانا تنویر حسین اور میاں سعید احمد اور ان کے ساتھیوں اور علی اصغر منڈا سابقہ ایم پی اے کی تقریروں کی توپوں کا رخ ایکدوسرے کی طرف ہوگاجس سے بظاہرمسلم لیگ ن کے ووٹ بینک کو ہی نقصان پہنچے گااور حلقہ این اے 132 اور پی پی 165میں مسلم لیگ ن کا ووٹ تقسیم ہونے کی وجہ سے مسلم لیگ ن کے راہنماﺅں میںتشویش کی لہر پائی جارہی ہے لیکن وہ بے بس ہیں اور اس کے ساتھ برادری ازم کی لہر مسلم لیگ ن کے اندر چل پڑی ہے کیونکہ حلقہ پی پی 165 ارائیں برادری کا علاقہ ہے اور حلقے میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں وہ بھی مسلم لیگ ن کا ووٹ ہی توڑیں گے اور مسلم لیگ ن مشکلات میں گھری ہوئی نظر آرہی ہے۔