صوبے مضبوط ہوں تو فیڈریشن بھی مضبوط ہوگی ، خورشید شاہ
اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے ترقیا تی سکیموں میں چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کر نے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طبقہ سارے نظام کو تہس نہس کر نا چاہتا ہے ٗ صوبے مضبوط ہوں تو فیڈریشن بھی مضبوط ہوگی ٗ ایوان میں کوئی وزیر موجود نہیں ٗ سارے فقیر بیٹھے ہوئے ہیں ٗ سپیکر صاحب ہماری گزارشات حکومت تک پہنچائیں ٗ دعا ہے وزیر اعظم صحت یاب ہو کر وطن واپس لوٹیں ۔جمعرات کو نکتہ اعتراض پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ فیڈریشن سے بطور فیڈریشن کیا سلوک کیا جارہا ہے ایک ڈکٹیٹر کے دور میں تو ایسا ہوسکتا ہے لیکن کسی جمہوری حکومت کے دور میں نہیں کہ بڑے اور چھوٹوں میں تفریق رکھی جائے ٗ لوگ پہلے ہی خفا ہیں پارلیمنٹ کے ممبران کو جو فنڈز تقسیم کئے گئے ان میں پنجاب کو 10ارب چالیس کروڑ ٗ بلوچستان میں 44کروڑ ٗخیبر پختون خوا میں 48کروڑ ٗ سندھ میں 79کروڑ ٗ اسلام آباد میں70کروڑ اور فاٹا میں ایک ارب ایک کروڑ شامل ہیں فاٹا کے ارکان کی تقریروں نے حکومت کو ڈرا دیا ۔خورشیدشاہ نے کہاکہ پنجاب کو جتنے ارب روپے کے فنڈز دے دیں مگر صوبوں کو بھی اسی حساب سے فنڈز دیں ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے زمانے بھی فنڈز کی تقسیم ہوتی تھی لیکن سب کے سامنے ہے موجودہ دور میں 3ہزار 83ٹوٹل سکیمیں ہوئی ہیں جن میں سے 2129پنجاب ٗ 292سندھ ٗ 4کے پی کے ٗ 88بلوچستان ٗ 276فاٹا اور 94اسلام آباد کی سکیمیں ہیں ۔یہ کیسی سیاست ہے یہ پاکستان کے ساتھ کیوں کھیل رہے ہیں پہلے ہی صوبے آپ سے خفا ہیں سرائیکی بیلٹ میں بھی کوئی عوامی سکیم نہیں ہے لاہور ہمارا اپنا شہر ہے وہاں ایک کروڑ کی آبادی ہے لیکن صرف تین ٗ چار فیصد لوگوں کو وہاں ترجیح دی جارہی ہے چھوٹے سے ٹکڑے کیلئے 200ارب روپے کی اورنج ٹرین بنائی جارہی ہے یہ بڑی تشویش کی بات ہے ۔خورشید شاہ نے سپیکر سے کہاکہ آپ اس ایوان کے محافظ ہیں آئین سب کو برابر کا حق دیتا ہے یوم دستور اس لئے منایا کہ فیڈریشن کو قائم رکھا جائے ہمیں فنڈز کی فکر نہیں پاکستان ہم سب کی چھتری ہے ہم سب کی پہچان ہے فیڈریشن تب مضبوط ہوتی ہے جب صوبے مضبوط ہوں ۔کوئی وزیر اعظم نواز شریف کو اس حوالے سے بتاتا ہے یا آف شور کمپنیوں کی طرح اندھیرے میں رکھا ہوا ہے آج بھی ایوان میں صرف اپوزیشن کے ارکان ہیں حکومتی ارکان کو اجلاس سے کوئی دلچسپی نہیں میں دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ وزیر اعظم کو صحت دے اور ان کو بیماریوں سے بچائے ۔انہوں نے کہاکہ ایوان میں کوئی وزیر نہیں یہاں تو سارے فقیر بیٹھے ہیں اندھیر نگری چوپٹ راجہ جیسی صورتحال ہے یہ آگ آہستہ آہستہ چلتی ہے پہلے ہی بد قسمتی سے پنجاب پر الزام ہے کہ چھوٹے صوبوں کا حق وہ لے لیتا ہے پنجاب کا غریب یہ حق نہیں دیتا ایک مخصوص طبقہ ہے جو ملک کو ان حالات میں ڈھکیلتا ہے وہ طبقہ اتنا ہیوی ہوتا ہے جو کہ سارے سسٹم کو تہس نہس کر دیتا ہے اور اس طبقے کے ہاتھ میں خزانہ ہے انہوں نے کہاکہ میں سپیکر سے اپیل کرتا ہوں کہ ان اعدادو شمار کو حکومت کے پاس لے جائیں اور حکومت تک ہماری گزارش پہنچائیں وزیر خزانہ کو خط لکھیں اور یہ خط آج ہی لکھیں کہ ایوان کو اس معاملے پر تشویش ہے تین ہزار سکیموں میں سے کے پی کے میں صرف چار سکیمیں ہیں بے شک وہاں آپ کے مخالف ہیں لیکن وہاں آپ کے بھی تین ٗ چار ایم این اے جیتے ہوئے ہیں آپ کو ان کو ہی 100ٗ100سکیمیں دے یتے تو یہ سکیمیں سیکڑوں میں چل جاتی ہیں اس پر سپیکر نے کہاکہ میں یہ اعدادو شمار وزیر خزانہ تک پہنچادیتا ہوں خورشید شاہ نے کہاکہ 1973ء کے آئین کے مطابق سب کا برابر کا حق ہے اور یہ حق ضرور دیا جائے کسی کو اس کے حق سے محروم نہ رکھا جائے ۔