یونان میں پھنسے ایک پاکستانی کے دل دہلا دینے والے انکشافات
ایتھنز/اسلام آباد (اے این این)یونان میں پھنسے ایک پاکستانی نے دل دہلا دینے والے انکشافات کرتے ہوئے کہاہے کہ اس نے دیگر تارکین وطن کے ہمراہ گوادر کے قریب جیونی کے علاقے سے دو لاکھ روپے کے عوض سرحد پار کی، تہران پہنچنیپرایجنٹوں نے ہمارے بیگوں سے کپڑے وغیرہ نکال پھینکے اور منشیات ہمارے بستوں میں بھر دیں ، ہم سے کہاگیا کہ اِس سامان کو آگے ترکی لے جانا ہے،بارڈر کراس کرنے سے پہلے ہمیں دہشت گرد تنظیموں داعش اور القاعدہ کے لوگ ملے، انہوں نے مہاجرین کو شام جا کر لڑنے کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ کی پیشکش کی ،ایران کا ایک بہت بڑا انسانی اسمگلر لوگوں کو سبز باغ دکھا کر یورپ اور دبئی بھیج رہا ہے ۔جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی گجرات کا رہائشی علی نوکری کی تلاش میں در بدر ٹھوکریں کھاتا رہا۔ اس نے اپنے شہر کے ہر محکمے اور دفتر کا دروازہ کھٹکھٹایا مگر اسے ملازمت نہ مل سکی ۔ کسی نہ کسی طرح وہ اپنا جان بچا کر غیر قانون طور پر یورپ پہنچ گیا۔ آج کل علی یونانی دارالحکومت ایتھنز میں ہے۔ موجودہ صورتحال اور ملک بدریوں کے جاری عمل کے سبب اب وہ بے بس ہے اور اسے کچھ سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا کرے۔ جرمن نشریاتی ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اس نے بتایا کہ وہ چھپتا پھر رہا ہے اور اسے خوف ہے کہ اگر اسے واپس پاکستان بھیج دیا جائے، تو اس کا کیا ہو گا؟۔ بذریہ ٹیلی فون اپنے انٹرویو میں علی نے بہت سے ایسے دعوے کیے جنہیں سن کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو سکتے ہیں۔ علی نے بتایا کہ اس نے دیگر تارکین وطن کے ہمراہ گوادر کے قریب جیونی کے علاقے سے دو لاکھ روپے کے عوض سرحد پار کی اور ایران میں داخل ہوا۔ علی نے دعوی کیا کہ ایران کا ایک بہت بڑا انسانی اسمگلر لوگوں کو سبز باغ دکھا کر یورپ اور دبئی بھیج رہا ہے۔ اس کے مطابق منڈی بہاؤدین، گجرات اور اطراف کے ہزارہا لوگ بلا جواز ہجرت کر رہے ہیں۔ علی نے بتایا جب ہم تہران پہنچے تو ایجنٹوں نے ہمارے بیگوں سے کپڑے وغیرہ نکال پھینکے اور منشیات بھر دیں اور ہم سے کہا کہ اِس سامان کو آگے ترکی لے جانا ہے۔ علی نے بتایا کہ بارڈر کراس کرنے سے پہلے ہمیں دہشت گرد تنظیموں داعش اور القاعدہ کے لوگ ملے۔ انہوں نے مہاجرین کو شام جا کر لڑنے کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ کی پیشکش کی اور کہا کہ اگر اِس دوران ہم ہلاک ہو گئے تو ہم شہید کہلائیں گے۔ پاکستانی تارکین و طن نے بتایا کہ کچھ لوگ اس جانب راغب بھی ہوئے اور فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے دو پاکستانی چلے بھی گئے۔ انہیں دہشت گردوں نے تحفظ کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ انہیں اسلحہ استعمال کرنے کی تربیت فراہم کی جائے گی۔ علی دعوی کرتا ہے کہ شدت پسندوں نے اسے اور دیگر مہاجرین کو یورپ فتح کرنے کے لیے بیلجیم کے دارالحکومت برسلز کے علاقے مولن بیک لے جانے کی پیشکش بھی کی۔ علی کہتا ہے کہ ترکی پہنچ کر اس نے منشیات سے بھرا اپنا بستا پھینک دیا کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ منشیات لوگوں کی موت کا سبب بنے تاہم چونکہ منشیات سمگل کرنے کے بدلے لوگوں کو بلا معاوضہ ترکی اور پھر یورپ تک پہنچایا جا رہا تھا اِس لیے بہت سوں نے منشیات سے بھرے بیگ ترک نہیں کیے۔ علی کو یہ خوف بھی تھا کہ منشیات کے بیگ کے ساتھ اگر وہ پکڑا جائے تو کیا ہو گا۔ اس کے بقول یونان میں کوئی میڈیا سیل وغیرہ نہیں جہاں جا کر وہ اپنی بات بتا سکے اور اِسی لیے اس نے ڈی ڈبلیو سے رابطہ کیا۔ علی اِس وقت ایتھنز میں در بدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے۔ وہ زبان نہیں جانتا اور اسے یہ خوف بھی کھائے جا رہا ہے کہ ملک بدری کی صورت میں اس کے ساتھ کیا ہو گا۔جرمن خبررساں ادارے کے مطابق علی ایک پاکستانی تارک وطن ہے جس نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کے لیے اپنا دوسرا نام نہیں بتایا۔
انکشافات