چھوٹو گینگ کیخلاف آپریشن ،پنجاب پولیس کے جوانوں اور افسروں نے بہادری کی نئی مثال قائم کر دی
راجن پور(مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب پولیس کے جوانوں اور افسران نے چھوٹو گینگ کیخلاف آپریشن میں بہادری کی نئی مثال قائم کر دی ہے ۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ’خبر یہ ہے ‘میں صحافی حبیب اکرم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹو گینگ کیخلاف آپریشن میں منصوبہ بندی میں غلطیاں ہوئیں جس کے باعث پولیس اہلکاراور افسر شہید ہوئے ،اس کیلئے جو ذمہ دار ہیں ان کو سزا ملنی چاہیے ۔
حبیب اکرم کا کہناتھا کہ حنیف غوری جو کہ کچے کے اس علاقے کا ایس ایچ او تھا جس میں آپریشن ہو رہاہے ،چھوٹو بہت پہلے سے اسے ڈھونڈ رہاتھا ،جب اسے یر غمال بنایا گیا تو چھوٹو نے حنیف غوری کو کہا کہ تم ہی تو میرا بہت بڑا شکار تھے خود ہی چل کر آ گئے ہو ،جس پر ایس ایچ او نے کہا کہ ہاں ،غلام رسول چھوٹونے حنیف غوری سے کہا کہ تمھاری آخری خواہش کیاہے جس پر ایس ایچ او نے کہا کہ مجھے ایک گولی دیدو ،چھوٹو نے پوچھا تم نے گولی کیا کرنی ہے ،پولیس افسر نے کہا میں نے وہ تمہارے سینے میں اتارنی ہے ،چھوٹو نے ایس ایچ او کو فون دیا اور کہا کہ آخری بار اپنے اہل خانہ سے بات کرلو جس پر حنیف غوری نے کہا کہ میں تمہاری اس مہربانی پر لعنت بھیجتاہوں ،میں مرجان پسند کروں گا ،اس کے بعد غلام رسول چھوٹونے ایس ایچ او حنیف کو شہید کر دیا ۔
حبیب اکرم کا کہناتھا کہ ایلیٹ فورس کا ایک جوان تھا جس کا نام اجمل کریمی تھا ،جب وہ ڈاکوﺅں کے گھیرے میں آ گیا تواس نے وائر لیس پر آئی جی پنجاب کو پیغام دیا کہ ’جس طریقے سے آپ نے ہمیں اس علاقے میں اینٹری کروائی ہے یہ پروفیشنل نہیں ہے لیکن ہم دلیر ہیں لڑتے لڑتے مریں گے ‘،اور وہ لڑتے لڑتے شہید ہو گیا ۔حبیب اکرم کا کہناتھا کہ جس کشتی میں 24جوان سوار تھے ،اس میں سے کچھ شہید ہو گئے ،جب کشتی نے پوائنٹ اے سے پوائنٹ بی تک جاناتھا تو کشتی چلانے والے کو راستہ ہی نہیں بتایا گیا کہ وہاں پہنچنا کس طرح ہے ، کشتی چلی تو کسی کو پتہ نہیں تھا کہ کس جگہ پانی کتنا ہے ،کشتی نے رات کے اندھیرے میں ساڑھے چار بجے اپنے مقام پر پہنچنا تھا جس کی وجہ سے وہ کشتی صبح کی روشنی میں ساڑھے چھے بجے پہنچی لیکن وہ بھی مقام سے پیچھے ہی کیونکہ وہاں پانی کم تھا اور کشتی ریت میں پھنس گئی جس کو وجہ سے شہادتیں ہوئیں ۔