جمعیت کے اجتماع کا مسلم امہ کی یکجہتی سے کوئی تعلق نہیں:محمد شفیق آمینی

جمعیت کے اجتماع کا مسلم امہ کی یکجہتی سے کوئی تعلق نہیں:محمد شفیق آمینی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چارسدہ (بیور و رپورٹ ) لبیک یا رسول اللہ ؐ کے صوبائی امیر محمد شفیق آمینی نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے اجتماع عام کا مسلم امہ کی یکجہتی سے کوئی تعلق ہی نہیں بلکہ یہ ایک سیاسی شو تھا جس کو کامیاب بنانے کیلئے امام کعبہ کو طلب کیا گیا۔ حرمین شریفین کی حفاظت ہر مسلمان کا ایمان اور عقیدہ ہے مگر سعودی حکومت اور سعودی شہزادوں کو بچانے کیلئے وطن عزیز کو آگ میں دھکیلنا غداری ہے ۔جے یو آئی کے تین روزہ اجتماع میں شام پر حملہ اور استعماری قوتوں کے خلاف لب کشائی تک نہ کی گئی ۔ وہ چارسدہ پریس چیمبر میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔ اس موقع پر ضلعی رہنما سید زلفت شاہ اور دیگر کارکن بھی موجود تھے ۔لبیک یا رسول اللہ کے صوبائی امیر محمد شفیق امینی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے عالمی اجتماع میں اپنے نظریاتی اور فکری جماعت کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو بھی دعوت نہیں دی تو ہم کیوں گلہ کریں۔جے یو آئی کے اجتماع میں شام پر حملے اور مسلم ممالک میں استعماری قوتوں کی سر گرمیوں پر پر اسرار خاموشی نے سوالات جنم لئے ہیں۔ انہوں نے سعودی عرب کی نگرانی میں اسلامی فوج کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے مسلم امہ مزید تقسیم ہو گی جبکہ طن عزیز میں بھی فکری یلغار کا حدشہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ سعودی عرب پاکستان میں دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہا ہے ۔ جے یوآئی کے مدارس سعودی ریالوں اور درہم پر چل رہے ہیں اور جب بھی سعودی حکومت اور شہزادوں پر برا وقت آتا ہے تو پاکستان کے یہ دینی حلقے آسمان سر پر اٹھا کر حرمین شریفین کی خفاظت کیلئے جلسے جلوس کر تے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حرمین شریفین کی حفاظت ہر مسلمان کا ایمان اور عقیدہ ہے مگر سعودی شہزادوں اور سعودی حکومت کو بچانے کیلئے وطن عزیز میں آگ بھڑکانا غدار ی سے کم نہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی میڈیا پاکستان اور بھارت کے بیشتر دینی قوتوں کو مشرک قرار دے رہے ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمان اور مولانا سمیع الحق کے مدارس میں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ وہابیوں کی پیچھے نماز نہیں ہوتی مگر سیاسی مقاصد کیلئے امام کعبہ کو استعمال کیا گیا ۔ سعودی عرب میں امام کعبہ کو مذہبی و سیاسی جلسوں میں شرکت کی اجاز ت نہیں مگر پاکستان آکر ایک خاص مکتبہ فکر کے لوگوں کے سیاسی جلسوں میں شرکت کر کے امام کعبہ نے خود کو متنازعہ بنا دیا ہے ۔انہوں نے مولانا فضل الرحمان اور ان کی جماعت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ جے یوآئی شرعی لبادہ اُوڑھ کر حرمین شریفین اور ختم نبوت کے نا م پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کو شش کر رہی ہے مگر اب جے یوآئی عوام کے سامنے بے نقاب ہو چکی ہے۔انہوں نے جے یوآئی کی صد سالہ تقریبات منانے پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ جمعیت علمائے ہند 1919میں بنی تھی جس کے مقابلے میں جمعیت علمائے اسلام 1945میں بن گئی اور مولانا فضل الرحمان کی جمعیت 1988میں معرض وجود میں آئی تھی اگر مولانا فضل الرحمان جمعیت علمائے ہند کی صد سالہ منا رہے ہیں تو وہ لوگ تو نظریہ پاکستان اور قیام پاکستان کے سخت مخالف تھے ۔ قائد اعظم کو کافر اعظم اور پاکستان کو پلید ستان کہتے تھے ۔