قائداعظم محمد علی جناحؒ کا سیاسی بیانیہ اور موجودہ سیاسی صورتِ حال

قائداعظم محمد علی جناحؒ کا سیاسی بیانیہ اور موجودہ سیاسی صورتِ حال
قائداعظم محمد علی جناحؒ کا سیاسی بیانیہ اور موجودہ سیاسی صورتِ حال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ دونوں متفق تھے کہ پاکستان کے سیاسی و جمہوری نظام کی بنیاد اسلام کے سنہری اصولوں پر رکھی جائے ،ہم گزشتہ ستر برسوں سے انگریز کا مسلط کردہ مغربی جمہوری نظام آزمارہے ہیں، جس نے ہمارے قومی مسائل کو حل کرنے کی بجائے گھمبیر بنا دیا ہے، لازم ہے کہ ہم قائداعظم ؒ اور اقبالؒ کے تصورات کے مطابق جمہوری سیاسی نظام کی تشکیل نو کریں ۔ پاکستان کو جمہوری ماڈل اور قائد و اقبال کے اصولوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے ضروری ہے کہ انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد پر کرائے جائیں، اُمیدوار کی اہلیت اور معیار مقرر کئے جائیں،ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے اہل و نیک نام افراد کے لئے کوٹہ مقرر کیا جائے ۔

گزشتہ دِنوں ’’قائداعظم محمد علی جناح کا سیاسی بیانیہ اور موجودہ سیاسی صورت حال‘‘ کے موضوع پر شوریٰ ہمدرد کا اجلاس ایک مقامی ہوٹل میں ہوا۔ اجلاس میں محترمہ بشریٰ رحمن،محترم ابصارعبدالعلی،محترم قیوم نظامی ،محترم احمد اویس، محترم شعیب مرزا،محترم محمد ریاض،محترمہ خالدہ جمیل چودھری،محترم عمر ظہیر میر،میجر(ر)صدیق ریحان،بریگیڈیر (ر)حامد سعید اختر،محترم ثمر جمیل خان،محترم جمیل ناز،چودھری بشیر احمد،محترم الطاف قمر،پروفیسرخالد محمود عطاء،پروفیسر اے آر چودھری، محترم طفیل اختر،ڈاکٹر طارق شریف پیر زادہ، محترمہ شائستہ ایس حسن ،محترم شان شاہد و دیگرشریک تھے۔محترم قیوم نظامی نے کہا کہ اگر کوئی شخص قائداعظم محمد علی جناحؒ کے سیاسی بیانیہ پر قیام پاکستان کے بعد سے آج تک پورا اُترا تو وہ لیاقت علی خان تھے، جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’میرے پاس دولت نہیں ،مَیں جائیداد کا مالک نہیں ،خدا کا شکر ہے کہ میرے پاس کچھ نہیں، کیونکہ یہی چیزیں ہیں جو انسان کے ایمان میں خلل ڈالتی ہیں ،اس کے عقیدے کو کمزور کرتی ہیں، صرف ایک جان میرے پاس ہے، وہ بھی چار برس سے پاکستان کے لئے وقف ہے اگر پاکستان کی بقاء کے لئے ،پاکستان کی عزت کے لئے قوم کو خون بہاناپڑا تو لیاقت کا خون اس میں شامل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ قائداعظمؒ کرپشن ،رشوت ستانی اور بدعنوانی کو ریاست کے لئے زہر سمجھتے تھے ،اقرباء پروری کے خلاف تھے ،میرٹ اور قانون کی حکمرانی پر یقین کامل رکھتے تھے ،وہ چاہتے تھے سرکاری ملازمین عوام کے حاکم نہیں،بلکہ خادم بنیں اور افواج پاکستان سیاست میں مداخلت کرنے کی بجائے سرحدوں کی حفاظت کریں ۔

وہ پاکستان کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے اسلام کا قلعہ بنانا چاہتے تھے۔سپیکر شوریٰ ہمدر د محترمہ بشریٰ رحمن نے کہا کہ جب ہم قائداعظم محمد علی جناحؒ کا نام لیتے ہیں تو ہمارے احساسات اور محبتیں اپنی پوری قوت کے ساتھ اُن کے قدموں میں ڈھیر ہو جاتی ہیں ،وہ ہمارے محسن ہیں۔تخلیقِ پاکستان میں اللہ نے قائداعظمؒ کو ہمارا راہنما و سرپرست بنایا، جس کے لئے ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ قائداعظمؒ کا سیاسی بیانیہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے،بلکہ روشنی کا مینار ہے، چنانچہ ہمیں اپنے بڑوں کی متعین کردہ منازل کی طرف چلنا ہے اور کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے اپنے احساسات اور جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آج تک کوئی لیڈر ایسا نہیںآیاجو قائداعظمؒ کی برابری کرسکے۔ انہوں نے بتایا کہ شہیدِ ملت لیاقت علی خان کو غسل دیتے وقت معلوم ہوا کہ اُن کی بنیان پھٹی ہوئی ہے، کیونکہ اُنہوں نے محض لفاظی نہیں عملی طور پر ثابت کیا کہ مَیں نے سب کچھ پاکستان کو دے دیا ہے، اب جان بچی ہے، یہ بھی دے رہا ہوں۔محترمہ بشریٰ رحمن نے کہا کہ آ ج ہمیں ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جواپنا سب کچھ ملک خداداد پاکستان پر قر بان کر دے اور ملکی خزانے کو خالی کرنے کی بجائے بھرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنا طرزِ زندگی و رہن سہن تبدیل کرنا ہوگا۔ شہید پاکستان حکیم محمد سعیدؒ ہمیشہ سادگی کا نعرہ لگاتے رہے اور اُس پر خود بھی عمل پیرا رہے۔ ہمیشہ ایک ناشتہ اور ایک کھانا کھایا، مطب کے دوران روزہ رکھا۔انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سادگی سے ترقی، جبکہ عیش وعشرت سے قرضے لئے جاتے ہیں۔


محترم احمد اویس نے کہا کہ آپؐ سے محبت کے ساتھ ساتھ ،اسلامی نظام، اُصولوں ، قوانین و دیگر امور سے قائداعظم محمد علی جناح کو خاص لگاؤ تھا، وہ ایسا ملک بنانا چاہتے تھے جس میں اللہ اور اُس کے رسولؐ کا قانون نافذ ہو، جس میں تمام مسلمان اور انسان اپنے اپنے مذہب کے مطابق آزادی سے زندگی بسر کر سکیں، کوئی کسی کے مذہب ،مسلک اور مذہبی پیشواکو گالی نہ نکالے۔ قائداعظمؒ کا بیان ہے کہ ’’ ہم پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ عادلانہ اور منصفانہ برتاؤ کریں گے، پاکستان میں ان کی جان و مال ہندوستان کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہوں گے۔پاکستان میں ہر شہری کا بلا امتیاز ذات پات عقیدہ اور فرقہ مکمل تحفظ کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ قائداعظم کا صرف ایک ہی موٹو تھا، وہ تھا آپ ؐ کی زندگی یعنی ’’سادہ زندگی اور اُونچی سوچ‘‘۔۔۔اگر آپ ترقی یافتہ قوموں کی داستان کا مطالعہ کریں تو آپ کو یہی اوصاف نظر آئیں گے ۔ہمیں ہر سطح پر خواہ وہ سیاسی سطح ہو ،مذہبی سطح ہو یا معاشرتی سطح، مصنوعی دعوؤں کی بجائے عملی کردار پیش کرنا ہوگا۔انہوں نے قائداعظمؒ کی ایک میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’جس کو چائے پینی ہے، گھر سے پی کر آئے، یہ ایک غریب ملک ہے، لہٰذا یہاں صرف پانی دیا جائے گا‘‘۔ بریگیڈیر (ر)حامد سعیداختر نے اس موقع پر کہا کہ اللہ نے قرآن میں فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ ’’ہمیشہ اُس کی دعوت دو جس پر خود عمل کرتے ہو‘‘۔۔۔

قائد اعظم نے ہمیشہ خود سادگی اپنائی، انہوں نے ہمیشہ امانت ،صداقت اور دیانت کے اوصاف کے ساتھ جنگ لڑی، کوئی اُن پر ایک پائی/ آنے یا غلط بیانی کا الزام نہیں لگا سکتا،بلکہ انہوں نے تو اپنی پراپرٹی ملک وقوم کے لئے وقف کر دی۔مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ نے نئی ریاست کے نظم و نسق کو چلانے کے لئے اسلام کے سنہری اُصولوں کے مطابق جو سیاسی اور معاشی بیانیہ تشکیل دیا تھا ،پاکستان کو اس کے مطابق چلانے کی بجائے انگریزوں کے نظام کے تحت چلایا جارہا ہے ،جس کی وجہ سے پاکستان مختلف نوعیت کے بحرانوں کا شکار ہو چکا ہے۔قائداعظمؒ نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ پاکستان کا سیاسی و معاشی نظام اسلام کے سنہری اُصولوں جمہوریت، مشاورت، مساوات، انصاف، امانت، دیانت، صداقت، برداشت کے مطابق وضع کیا جائے گا ،جس میں ریاست کے تمام شہریوں بشمول غیر مسلموں کو مواقع مل سکیں گے۔


مقررین نے مزید کہا کہ جب تک پاکستان کے موجودہ مغربی سیاسی ومعاشی نظام کو تبدیل نہیں کیا جاتا، پاکستان ترقی اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن نہیں ہو سکتا۔سرمایہ دارانہ اور جاگیر دارانہ نظام تمام برائیوں کی جڑ ہے ۔قائداعظمؒ کا سیاسی بیانیہ آج بھی قابل عمل ہے اور پاکستان کے سیاسی، معاشی اور سماجی امراض کے لئے نسخ�ۂ کیمیا کی حیثیت رکھتا ہے ۔ہم نے 1947ء میں جغرافیائی آزادی حاصل کر لی، مگر فکری آزادی ہنوز حاصل نہیں ہو سکی۔فنونِ لطیفہ سے تعلق رکھنے والے مصنف، ہدایت کار و معروف اداکار شان شاہد نے حسب خواہش خصوصی طور پر اجلاس میں شرکت کی اور کہا کہ مجھے پاکستان سے محبت کی تربیت گھر سے ملی، انہوں نے کہا کہ قائداعظمؒ کی پاکستان کے لئے جدوجہد اُن کی کاوشوں کا جو صلہ ہم نے دیا ہے، وہ صرف نوٹ پر تصویر کی حد تک محدود ہو گیا۔

قائد سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہمیں اپنے کردار میں اُن کی شخصیت کو لانا ہوگا۔ ہر شخص کو اپنے اپنے شعبے میں قائداعظمؒ کی زندگی کو اپنانا ہوگا ۔میں شوریٰ ہمدرد کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے قائداعظمؒ محمد علی جناحؒ کے فرمودات اور سیاسی بیانیہ کو اُجاگر کیا اور اس کام کو بڑھانے کے لئے اپنا کردار پیش کرتا رہوں گا۔انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ نصاب میں جھوٹ کے نقصانات سے متعلق مضامین شامل کئے جائیں اور میرٹ پر ایسے اساتذہ رکھے جائیں،جو جھوٹ کو عملی طور پر حرام سمجھتے ہوں۔ آج ہمیں نوجوانوں کو مایوسی کی دلدل سے نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر اُس فلم کی نمائش بند ہونی چاہئے جو وطنِ عزیز کے خلاف سازش پر مبنی ہو۔

مزید :

رائے -کالم -