’’عینک والا جن‘‘۔۔۔ مفت کی تفریح

’’عینک والا جن‘‘۔۔۔ مفت کی تفریح
 ’’عینک والا جن‘‘۔۔۔ مفت کی تفریح

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

یہ اگرچہ جِنّوں، بھوتوں اور پریوں کا زمانہ نہیں لیکن کیا کمال ہے کہ آج بھی ہر طرف جِن، بھوت اور پریاں دکھائی دیتی ہیں۔ جِن وہ ہیں جو اپنی جادوئی طاقت سے اپنے لاکھوں روپوں کو پلک جھپکتے ہی اربوں کھربوں میں تبدیل کر لیتے ہیں۔ بھوت وہ ہیں جو پتا نہیں کہاں سے سلیمانی ٹوپی لے آتے ہیں اور ہماری نظروں سے اوجھل رہ کر ہمیں تگنی کا ناچ نچاتے ہیں۔


پریاں وہ ہیں جو نوجوانوں کو دل اور بوڑھوں کو بِل دینے پر مجبور کر دیتی ہیں یہ پریاں گھروں، دفتروں، بازاروں اور مارکیٹوں میں مل جاتی ہیں۔ ان پریوں کے پر نہیں ہوتے لیکن اس کے باوجود یہ ہر جگہ اڑتی پھرتی ہیں۔جِنوں، بھوتوں اور پریوں کا خیال مجھے اپنے دوست حسیب پاشا کا ڈراما ’’ عینک والا جن‘‘ دیکھ کر آتا ہے۔ یہ وہی حسیب پاشا ہیں جو پی ٹی وی کے مشہور ڈرامے ’’ عینک والا جن‘‘ میں ہامون جادوگر کا کردار ادا کر کے منفرد و ممتاز ٹھہرے تھے۔ پی ٹی وی کے لیے یہ ڈراما نام ور یادنگار اور فکشن رائٹر اے حمید لکھا کرتے تھے۔ پروڈیوسر حفیظ طاہر تھے جنہوں نے پی ٹی وی کے لیے بہت کام کیا لیکن اس ڈرامے نے انہیں پہچان دی۔

اب فواد چودھری کا پی ٹی وی، پیچیدہ سیاسی اور معاشی مباحثوں اور مذاکروں میں یوں الجھ کر رہ گیا ہے کہ پروڈیوسروں کے دل ہی مردہ ہو گئے ہیں، دلوں کو چھو لینے والے پروگرام اب ہو ہی نہیں سکتے۔ اوپر سے ہدایت آتی ہے اور پروگرام فائنل ہو جاتا ہے۔ حفیظ طاہر کی پی ٹی وی سے سبک دوشی کے بعد میرے دوست حسیب پاشا کے دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ ’’ عینک والا جن‘‘ کی ٹیم کے ساتھ ہر اتوار کو بچوں کے لیے ایک تفریحی، تعلیمی اور اخلاقی ڈراما پیش کیا جائے چنانچہ انہوں نے منا لاہوری (المعروف زکوٹا جن) اور دیگر لوگوں کو اپنے ساتھ ملایا اور الحمرا ہال نمبر تین میں ڈراما ’’ عینک والا جن‘‘ اسٹیج کرنا شروع کر دیا۔

قارئین! یہ بات جان کر آپ حیران ہوں گے کہ الحمرا ہال میں یہ ڈراما پچھلے دس برسوں سے مفت دکھایا جا رہا ہے ہر اتوار کو بچے والدین کے ساتھ الحمرا آتے ہیں اور اپنا پسندیدہ ڈراما مفت دیکھتے ہیں۔ میں اپنی آدھی عمر گزار چکا ہوں لیکن اس کے باوجود میرے اندر ایک بچہ موجود ہے جو میری اُنگلی تھام کر کبھی کبھی مجھے الحمرا لے جاتا ہے اور ’’ عینک والا جن‘‘ کے کرداروں کے روبرو جا بٹھاتا ہے۔


سچ پوچھیے تو الحمرا آرٹس کونسل کی یہ پیش کش ایک مستقل خدمت ہے جو بچوں کو بڑا نہیں ہونے دے رہی اور بڑوں کے اندر موجود بچے کو مرنے نہیں دے رہی۔ بچہ در اصل کچھ صفات کا نام ہے۔ بچہ سچائی ہے، بچہ پیار ہے، بچہ خلوص ہے، بچہ زندہ دلی ہے، بچہ زندگی ہے۔ میرے دوست حسیب پاشا نے الحمرا کی سرپرستی میں بڑوں کے اندر موجود بچے کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اتوار کو سڑکوں پر مظاہرے ہو رہے ہوں، بارش ہو رہی ہو، ٹریفک جام ہو یا پاشا صاحب بیمار ہوں، ہر اتوار کو وہ مقررہ وقت سے ایک گھنٹا پہلے الحمرا پہنچ جاتے ہیں۔

انہیں اپنے کام سے عشق ہے۔ بچوں سے پیار ہے۔ وہ بچوں کے والدین کے دلوں میں اتر جانا چاہتے ہیں بلکہ یوں کہیے کہ اتر چکے ہیں۔
ابتداء میں زکوٹا جِن بھی ان کے ساتھ تھا لیکن یہ کردار ادا کرنے والے فنکار منا لاہوری آنجہانی ہوئے تو یہ کردار بھی کہیں گم ہو گیا لیکن اب حسیب پاشا نے منا لاہوری کے بیٹے کو ابنِ زکوٹا کے نام سے اس ڈرامے میں مرکزی کردار دے رکھا ہے۔ تعلق نبھانے کی ایسی روایت اب کہاں نظر آتی ہے؟ پاشا صاحب کا ایک کمال یہ ہے کہ ماضی میں الحمرا انتظامیہ کی طرف سے کئی بار ناقابل برداشت دباؤ آیا لیکن انہوں نے بچوں سے اپنا تعلق ٹوٹنے نہیں دیا۔

وہ ڈراما کرتے رہے البتہّ اب اپنے دیرینہ مہربانوں توقیر ناصر اور اطہر علی خان کی موجودگی میں وہ خاصے مطمئن نظر آتے ہیں۔ الحمرا آرٹس کونسل کی گورننگ باڈی کے چیئرمین اور ورسٹائل اداکار توقیر ناصر ان کے پی ٹی وی فیلو ہیں اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر اطہر علی خان ڈی جی پی آر میں ان کے باس رہے ہیں۔ میں ببانگ دہل کہہ رہا ہوں کہ ڈراما ’’ عینک والا جن‘‘ الحمرا کی پہچان ہے۔ درمیانے طبقے کے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کے لیے اس سے بہتر کوئی تفریح نہیں ہو سکتی۔ اس ڈرامے میں کام کرنے والے بچوں کا تعلق بھی درمیانے طبقے سے ہے اس لیے ان کی حرکات و سکنات دیکھنے والوں کا خوب دل لُبھاتی ہیں اور وہ پکار اٹھتے ہیں:


میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
اس ڈرامے کا ایک اور مثبت پہلو یہ ہے کہ جہاں یہ بچوں کے لیے مستقل تفریح ہے وہاں یہ اداکاری کی ایک اکیڈمی بھی ہے اس ڈرامے کے سکرپٹ میں اتنی لچک ہے کہ اس میں ہر طرح کی صلاحیت رکھنے والے بچے اپنا جوہر آزما سکتے ہیں۔ میں جب بھی پاشا صاحب کی دعوت پر یہ ڈراما دیکھنے گیا ہوں مجھے اس میں ہر دفعہ نئے چہرے دکھائی دیے ہیں۔ البتہ بعض کردار اس میں مستقلاً شامل ہیں۔ جمال اور کاظم کی جوڑی اتنی مقبول ہے کہ کچھ لوگ ہر بار انہی کی پرفارمنس دیکھنے کے لیے الحمرا جاتے ہیں۔


آخر میں عرض کروں گا کہ اس ڈرامے میں موجود جِنّوں، بھوتوں اور پریوں سے آپ کو ڈرنے کی ضرورت نہیں یہ ناجائز مال جمع کرتے ہیں نہ عام آدمی کو تگنی کا ناچ نچاتے ہیں۔ حتیٰ کہ اس ڈرامے کی پریاں بھی معصومیت کی چادر اوڑھ کر ناظرین کے سامنے آتی ہیں۔ تو قارئین! آپ کب یہ ڈراما دیکھنے جا رہے ہیں۔؟

مزید :

رائے -کالم -