کارکے رینٹل تنازع، پاکستان کو 30 اپریل تک 15 کروڑ ڈالر ادا کرنیکا حکم

کارکے رینٹل تنازع، پاکستان کو 30 اپریل تک 15 کروڑ ڈالر ادا کرنیکا حکم
کارکے رینٹل تنازع، پاکستان کو 30 اپریل تک 15 کروڑ ڈالر ادا کرنیکا حکم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ویب ڈیسک)عالمی بینک کے ذیلی ادارے آئی سی ایس آئی ڈی نے پاکستان کو 30اپریل تک ترک کمپنی کو 150ملین ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ ترک کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان پر کارکے کمپنی کے 900ملین ڈالرز واجب الادا ہیں۔اس حوالے سے ترجمان پاور ڈویژن اور وزارت توانائی نے جواب دینے سے گریز کیا ہے۔

روزنامہ جنگ کے مطابق،عالمی بینک کے عالمی مرکز برائے سرمایہ کاری کے تنازعات کا حل (آئی سی ایس آئی ڈی)نے پاکستان کو پابند کیا ہے کہ وہ 30اپریل، 2019تک سیکورٹی کی مد میں 150ملین ڈالرز جمع کرائے، جس کا دعویٰ ترکی کی پاور کمپنی کارکے کراڈینیزالیکٹرک یوریٹم نے کیا ہے۔کارکے نے گزشتہ روز آئی سی ایس آئی ڈی ٹریبونل کے 22مارچ،2019کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے خلاف آئی سی ایس آئی ڈی کی جانب سے سزا سنائی جاچکی ہے اور اگر سیکورٹی کی مد میں رقم ادا نہیں کی گئی تو سزا کا اطلاق ہوجائے گا۔پاکستان یہ مقدمہ عالمی بینک کے آئی سی ایس آئی ڈی میں 2017میں ہارگیا تھا۔

کارکے کمپنی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی، جس کی وجہ سے کمپنی نے ثالثی کےلیے عالمی بینک کے آئی سی ایس آئی ڈی سے 16جنوری ، 2013کو رجوع کیا تھا ، جس کا باضابطہ کیس 8فروری، 2013کو رجسٹرڈ کیا گیا۔جس کے بعد آئی سی ایس آئی ڈی کے ٹریبونل نے 22اگست ، 2017کو کارکے کمپنی کے حق میں فیصلہ سنادیا اور پاکستان کو حکم دیا کہ وہ کمپنی کو 780ملین ڈالرزبطور جرمانہ ادا کرے ، جس میں ماہانہ تقریباً5اعشاریہ5ملین ڈالرز سود بھی شامل تھا۔پاکستان پر فی الحال 900ملین ڈالرز واجب الادا ہیں۔اس فیصلے کے خلاف پاکستان نے 27اکتوبر،2017کو سزا منسوخی کے لیے آئی سی ایس آئی ڈی نے پٹیشن دائر کی تھی۔آئی سی ایس آئی ڈی کے قوانین کے مطابق، جب اس طرح کی پٹیشن دائر کی جاتی ہے تو سزا کا طلاق روک دیا جاتا ہے۔جنوری، 2019میں پاکستان نے سزا پر نظر ثانی کی درخواست کی تھی۔رپورٹ کے مطابق اب کارکے کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ 150ملین ڈالرز کی سیکورٹی وقت پر جمع نہیں کرائی گئی تو آئی سی ایس آئی ڈی کی جانب سے دی گئی سزا کا طلاق ہوجائے گا۔پاکستان نے مبینہ کرپشن کی بنیاد پر سزا کے خلاف مقدمہ کیا ہوا ہے۔تاہم، کارکے نے واضح الفاظ میں ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔کمپنی نے کہا ہے کہ پاکستان کی نیب نے لئیق احمد اور عمر ذوالقرنین کو مبینہ کرپشن اور منی لانڈرنگ میں گرفتار کیا ہے ، ان کا کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔کارکے کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان ، بشمول نیب جان بوجھ کر آئی سی ایس آئی ڈی ٹریبونلز کے متعدد احکامات کی تفصیلات اور حقائق چھپا رہا ہے۔اس ضمن میں جب پاور ڈویڑن اور وزارت توانائی کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کارکے کمپنی کےپاکستان کے خلاف سزا کے دعویٰ پر کوئی جواب نہیں دیا۔