حکومت کی گندم خریداری پالیسی کسان دشمنی کے مترادف، ثناء اللہ کمبوہ
بھلوال (نمائندہ خصوصی) پاکستان کسان بورڈ کے صوبائی صدر چوہدری ثناء اللہ کمبوہ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حکومت کی گندم خریداری پالیسی کسان دشمنی کے مترادف ہے،کسان بورڈ پاکستان کسان کشن پالیسی کو مسترد کرتا ہے،حکومت کسان کو معاشی طور پر تباہ کرنا چاہتی ہے زراعت کو فی ایکڑ پر 6بوری باردانہ فراہم کرنے کی حکومتی منظوری کسان دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے حکومتی پالیسی کے تحت صرف چھ ایکڑ تک کے کاشتکار سے صرف15 من فی ایکڑ گندم خریدنے کی حکومتی پالیسی سے آئندہ گندم کی بجائی کم ہوگی اس حکومتی فیصلہ سے زراعت مزید تباہ ہوگی زراعت اور کسان سے محبت کے جعلی حکومتی دعووں کی قلعی کھل چکی ہیہم اس منافقانہ پالیسی کی ناصرف مذمت کرتے ہیں بلکہ واشگاف الفاظ میں مسترد کرتے ہیں قیمت لاگت اور مہنگائی کو مد نظر رکھتے ہوئے قیمت کا تعین کیا جانا چاہیے تھا کھاد بیج،زرعی ادویات اور بجلی بلوں کی قیمتوں میں دوسو گنا اضافہ ہوا ان حالات میں گندم کی امدادی قیمت اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔
نگران حکومت نے ایک طرف زیادہ رقبے پر گندم کی کاشت کا کریڈٹ لیا تو دوسری جانب بیرون ملک سے اضافی گندم منگوا کر ملکی کسان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا اور دوسری جانب اپنے کمیشن کے لئے گندم اضافی نرخوں پر فلور ملوں کو فروخت کرکے عوام کو مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور کیا جائے انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت گندم خریداری کا ٹارگٹ 50لاکھ میٹرک ٹن کرے اور امدادی قیمت 5000روپے مقرر کی جائے کسان سے گندم کا دانہ دانہ خریدا جائے دوسری جانب انہوں نے خبردار کیا کہ آئندہ دو روز میں مرکزی صدر صوبائی قیادت اور تمام اضلاع کی مشاورت سے احتجاجی دھرنوں ں سمیت پنجاب اسمبلی کے گھیراو کا اعلان کرے گی۔