قومی اسمبلی، اسرائیل کیخلاف قرار داد متفقہ منظور، فلسطینیوں سے بھر پور اظہار یکجہتی
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کیخلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے حکومت پاکستان نے ایرانی حکومت کے سامنے 8 پاکستانیوں کے قتل کا معاملہ اٹھایا ہے، ایران کے شہر سیستان میں 8 پاکستانیوں کو قتل کردیا گیا، ان پاکستانیوں کا تعلق پنجاب کے علاقے بہاولپورسے تھا۔پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے قرارداد ایوان میں پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔قراداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے اسرائیلی بمباری سے غزہ کا انفرااسٹرکچر تباہ ہوگیا، فلسطین میں اسرائیلی مظالم روکے جائیں فلسطین میں فوری طور پر مستقل جنگ بندی کی جائے۔ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ہماری بقا کا کاز ہے ارضِ فلسطین سے ہماری مذہبی و جذباتی وابستگی ہے پاکستان غزہ میں اسرائیلی بربریت کی بھرپور مذمت کرتا ہے پاکستان ہر اچھے برے وقت میں فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایوان میں دونوں جانب سے سیاسی تقاریر کی مذمت کرتے ہیں ہم نے اس ایوان کو کہا مقدس رہنے دیا جائے، معذرت کیساتھ یہ ایوان مقدس نہیں ہے مسجداقصی آج ہماری راہ تک رہی ہے مجھے فلسطینی بچے کی بات یاد آرہی ہے جس نے کہا کہ امت ختم ہو چکی ہے اگر الجزیرہ نہ ہوتا تو ہمیں پتہ نہ ہوتا کہ غزہ میں کیا ہو رہا ہے۔اجلاس کے دوران ایران میں شہید ہونے والے پاکستانیوں، پروفیسر خورشید احمد، اور سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی۔وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی نے انکشاف کیا کہ رواں برس حکومت سرکاری سطح پر گندم کی خریداری نہیں کرے گی۔ تاہم وزارت کا کہنا تھا کہ ملک میں گندم کی قلت کا کوئی خدشہ نہیں، تمام تر ضروری انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔وزارت صحت نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا کہ 2018 سے 2024 کے دوران 44 ملین سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے گئے۔ اس دوران 23 قومی مہمات میں مجموعی طور پر 273 ملین بچوں کو پولیو ویکسین دی گئی۔وزارت فوڈ سیکیورٹی نے اسمبلی کو بتایا کہ گزشتہ سیزن میں 60.25 ملین میٹرک ٹن گنے کی کرشنگ کی گئی جس سے 5.76 ملین میٹرک ٹن چینی پیدا ہوئی۔ گزشتہ پانچ برسوں میں 431 ملین میٹرک ٹن گنے کی پیداوار ریکارڈ کی گئی۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں تحریک پیش کی جسے منظور کرتے ہوئے اسپیکر نے فلسطین کی سنگین صورتحال پر بحث کے لیے وقفہ سوالات معطل کر دیا۔اس موقع پر تمام جماعتوں کے چیف وہیپس نے مسئلہ فلسطین پر بحث کا مطالبہ کیا، جب کہ پیپلزپارٹی نے اس کی مخالفت کی۔ وزیر قانون نے واضح کیا کہ حکومت مسئلہ فلسطین پر بحث کی مخالفت نہیں کرے گی۔وفاقی وزیر، اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ ممالک غزہ کی صورتحال پر خاموش ہیں، اسرائیلی جارحیت پر بعض ممالک کی خاموشی افسوسناک ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جنوبی افریقہ کا اسرائیلی جارحیت کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانا خوش آئند ہے، مسئلہ کشمیر و فلسطین کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہئے، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے بارے میں بانی پاکستان قائداعظم قومی پالیسی دے چکے ہیں، حکومت پاکستان بانی پاکستان کی قومی پالیسی پر کھڑی ہے،فلسطین ہو یا مقبوضہ کشمیر، بارود سے آواز نہیں دبائی جا سکتی۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کا دو ٹوک موقف پیش کیا، اسرائیلی جارحیت کا فل الفور خاتمہ ہونا چاہئے، نہتے فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کے ساتھ کی ضرورت ہے۔قومی اسمبلی اجلاس میں عبدالقادرپٹیل نے خطاب کہا کہ میں نے کہا کہ کچھ دیر نعرے نہ لگا، ملک کی بقا کا مسئلہ ہے، ہمارے ارکان نے انکی تھوڑیوں کو ہاتھ لگایا، کہا گیا کہ غیرآئینی طریقے سے ایک حکومت کو ختم کیا گیا۔ وہ تو واحد آئینی طریقہ تھا جس سے حکومت کو ختم کیا۔اپوزیشن کے شور شرابے پر عبدالقادر پٹیل نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ سر اب ان کی دوائی کا ٹائم ہوگیا تو میں کیا کرود، جب وہ لوگ یہاں موجود تھے تو آپ نے بات تک نہیں کی، آپ انہیں بتاتے نہ کہ ہمیں ڈی چوک سے اٹھالیا جاتا ہے، آپ کہتے ناں، لیکن آپ میں تو ہمت ہی نہیں تھی۔عبد القادر پٹیل نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسی لاکھ یہودی ہیں اتنے تو ہمارے پاس مولوی ہیں لیکن دعا قبول نہیں ہورہی ہے، کیا ہم اب بھی ابابیلوں کے انتظار میں ہیں، اگر ابابیلیں آ بھی گئی ہیں تو وہ ہمیں ہی ماریں گی۔ قادر پٹیل نے کہا کہ اس ہاؤس میں اسرائیل کے حق میں تقریر ہوئی اور اسما حدید نے تقریر کی کہ اسرائیل کو تسلیم کرو، اس جماعت نے اپنے ایم این اے سے باز پرس نہیں کی جس کا مطلب ہے کہ یہ پالیسی میٹر تھا۔؎وفاقی حکومت نے 6نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔ذرائع کے مطابق پیرکو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے 6نئی نہروں سے متعلق تحریری تفصیلات ایوان میں پیش کیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب کیلئے چھوٹی چولستان نہر کے منصوبے کیلئے ارسا نے جنوری 2024میں این او سی جاری کیا، یہ منصوبہ حکومت پنجاب کی مالی معاونت سے مکمل کیا جا رہا ہے جبکہ منصوبے کی کل لاگت 225ارب 34کروڑ روپے ہے جسے سی ڈی ڈبلیو پی نے ایکنک کو بھجوا دیا ہے، تاہم ایکنک نے تاحال اس کے پی سی ون پر غور نہیں کیا۔معین وٹو نے بتایا کہ حکومت سندھ نے 15نومبر 2024کو ارسا کا جاری کردہ سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کی سمری ارسال کی تاہم تھر کینال منصوبے کیلئے ارسا سے این او سی کی باضابطہ درخواست نہیں دی گئی،واپڈا نے اس منصوبے کیلئے 212ارب روپے کا پی سی ون جمع کرایا ہے، منصوبہ فی الحال غیر منظور شدہ ہے۔وزیر آبی وسائل کے مطابق گریٹر تھل کینال کیلئے ارسا نے مئی 2008میں پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، اس منصوبے کا پہلا مرحلہ 10ارب 17کروڑ روپے کی لاگت سے 2010میں مکمل ہو چکا ہے اور اسے پنجاب کے حوالے بھی کیا جاچکا ہے، دوسرے مرحلے کی منظوری ایکنک نے 2024میں سی سی آئی سے مشروط کر کے دی ہے۔وزیر آبی وسائل نے بتایا کہ برساتی نہر منصوبے کیلئے ارسا نے ستمبر2002میں سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا،فیز ون 17ارب 88کروڑ 60لاکھ روپے کی لاگت سے مکمل ہوا اور اسے حکومت سندھ کے حوالے کر دیا گیا، فیز ٹو کی تجویز کو جی او سی مشاورتی اجلاس میں مسترد کر دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کیلئے شروع کیے گئے نہری منصوبے کا این او سی ارسا نے اکتوبر 2003میں جاری کیا، اس کا فیز ون 2017میں مکمل ہوا، تاہم 2022کے سیلاب میں اسے نقصان پہنچا، واپڈا نے متاثرہ حصوں کی مرمت جزوی طور پر کر دی ہے، رواں مالی سال مارچ تک اس منصوبے کیلئے 22ارب 92کروڑ روپے مختص کیے گئے جبکہ فیز ٹو کیلئے 70ارب روپے کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے جس کی منظوری کا انتظار ہے۔
قومی اسمبلی