مارچ، 4.10ارب ڈالر ترسیلات زر موصول، تما م ریکارڈ ٹوٹ گئے

        مارچ، 4.10ارب ڈالر ترسیلات زر موصول، تما م ریکارڈ ٹوٹ گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) پاکستان کی ترسیلات زر نے سابق تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، ملکی تاریخ میں پہلی بار رواں مالی سال کے 9 ماہ میں ترسیلات زر 28 ارب ڈالر کی سطح عبورکرگئی۔ سٹیٹ بینک کے مطابق مارچ 25ء_  میں ترسیلات زر کی آمد پہلی بار 4 ارب 10 کروڑ ڈالر کی سطح کو چھوگئی، ملکی ترسیلات زر ایک ماہ میں 37.3 فیصد اور ایک سال میں 29.8 فیصد بڑھی ہیں۔سٹیٹ بینک نے مزید بتایا کہ پاکستان کو سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سے 98 کروڑ 73 لاکھ امریکی ڈالر موصول ہوئے، یو اے ای سے ترسیلات زر 84 کروڑ 21 لاکھ ڈالر موصول ہوئے، برطانیہ سے 68 کروڑ 39 لاکھ ڈالر اور امریکا سے 41 کروڑ 95 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کا تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی بھی ایک ماہ میں 4 ارب ڈالر کی حد عبور کرنے پر مسرت کا اظہار کیا۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے مارچ 2025ء_  میں ترسیلاتِ زر کا حجم 4.1 بلین ڈالر کی تاریخی سطح پر پہنچنے پر سمندر پار پاکستانیوں سے اظہار تشکر کیا، مارچ 2025 میں ترسیلات زر ایک ماہ میں ریکارڈ کی گئی تاریخ کی بلند ترین سطح 4.1 بلین ڈالر جبکہ رواں مالی سال اب تک ترسیلات زر مجموعی طور پر 28 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ سال مارچ کے مقابلے میں اس سال مارچ میں ترسیلات زر میں 37.4 فیصد اضافہ ہوا ہے، اسلام آباد میں جاری اوورسیز پاکستانیز کنونشن کے تناظر میں ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے کی خوشخبری کا آنا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی لگن، جذبے اور ملکی معیشت پر اعتماد کا مظہر ہے۔

ترسیلات زر

  اسلام آباد(این این آئی)گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہاہے ترسیلات زر میں اس ماہ اضافہ ہوا ہے، 3ماہ میں مزید 10ارب ڈالر ترسیلات زر آنے کی توقع ہے، سعودی عرب اور یو اے ای سے ورکرز تر سیلا ت زر میں اضافہ ہوا ہے۔نجی ٹی وی کودیئے گئے ایک انٹرویو میں گورنرسٹیٹ بینک نے کہا امریکی ٹیرف سے ٹیکسٹائل انڈسٹری پر اثر پڑے گا مگر تیل کی قیمتوں میں کمی سے ٹیرف کا منفی اثر کم ہوجائیگا، 30جون سے پہلے چار سے پانچ ارب ڈالرز آنے کی توقع ہے، جون کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر 14ارب ڈالر ہونے کا ہدف ہے۔جمیل احمد نے کہا شرح سود میں کمی سے حکومت کو ادائیگیوں میں ایک کھرب روپے کا ریلیف ملنے کی توقع ہے، معاشی ترقی کی شرح 3فیصد تک رہنے کی توقع ہے، ترسیلات زر کیلئے لوگ زیادہ تر بینکنگ چینلز استعمال کر رہے ہیں، اسوقت مارکیٹ اچھا پرفارم کررہی ہے، ترسیلات زر کا گزشتہ ماہ کا4.1ارب ڈالرز کا نمبر تاریخی ہے، گزشتہ سال ساڑھے 9ارب ڈالرز مارکیٹ سے خریدے گئے، زرمبادلہ ذخائر جون تک 14ارب ڈالر کی توقع ہے۔گوررنر سٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد خان نے کہا  واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے جبکہ آئندہ ماہ سے افراط زر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔پاکستان فنانشل لٹریسی ویک کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ملک میں مالیاتی شمولیت بڑھانے کیلئے اس ہفتے میں متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائیگا، ان سرگرمیوں کا مقصد مالیاتی خدمات کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کیساتھ بااختیار بنانا ہے، دنیا بھر میں مالیاتی آگہی کو اہمیت دی جارہی ہے، ممالک مالیاتی تعلیم میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو مضبوط بناسکیں، پاکستان نے بھی اس ضمن میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں، ہم نے اس بارے میں مالیاتی آگہی کو پورے معاشرے میں فروغ دیا ہے، 2015 سے بالغ بینک اکاؤنٹس ہولڈرز کی تعد ا د 16 فیصد سے بڑھ کر 64 فیصد پر اگئی، نیشنل فنانشل لٹریسی پروگرام کے تحت 3.2 ملین افراد کو تربیت دی گئی، بلوچستان میں اساتذہ کو خصوصی تربیت دی گئی۔جمیل احمد نے کہا بینکنگ پالیسی میں صنفی توازن کو بہتر بنایا گیا ہے، اکاؤنٹس کو آسان طریقے سے کھولنے کے ڈیجیٹل طریقے متعارف کروائے گئے، مالیاتی خدمات کو بڑھانے میں راست کی سہولت نے بھی اہم کردار ادا کیا، مالیاتی خدمات سے دور ابادی بالخصوص خواتین کی بڑی تعداد اب بھی ایک چیلنج ہے، آج ایک اور ایک تاریخی موقع ہے، آج مالیاتی لٹریسی کا قومی روڈ میپ جاری کیا جارہا ہے، پانچ سالہ قومی پلان مالیاتی لٹریسی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کریگا، وز ا رت تعلیم کیساتھ مل کر قومی نصاب میں بھی مالیاتی آگہی کو شامل کریں گے، اسٹیٹ بینک مالیاتی آگہی کوفروغ دینے کیساتھ مالیاتی طور پر مضبوط اور مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا مالیاتی لٹریسی پرو گر ام میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا اشتراک ہے، ان میں میڈیا کے ادارے اور تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں، کاروباری ادارے اپنے ملازمین کیلئے فنانشل ویلنیس پروگرام کے ذریعے اس مشن میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں، اس مہم کا مقصد ہر پاکستان کو شامل کرنا ہے تاکہ قومی معیشت کو مضبوط بنایا جاسکے، معاشرے میں بچت سرمایہ کاری کھ رجحان کو فروغ دیکر بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔بعد ازاں گورنراسٹیٹ بینک نے نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈ میپ 2025تا2029کاافتتاح کیا، اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا آج سے مالیاتی آگہی کے ہفتے کا آغاز کررہے ہیں، ملک میں مالیاتی آگہی کیلئے مہم چلائی جائیگی، اس مقصد کیلئے فنانشل لٹریسی سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے، مالیاتی شمولیت کا تناسب 64 فیصد سے 75 فیصد تک لانا ہے 2028 تک، خواتین کی مالی خدمات سے دوری کا فرق 34 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد پر لایا جائیگا، اس اقدام سے معیشت مضبوط ہوگی، پاکستان کی معیشت کے بارے میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی اسسمنٹ آنیوالی ہے، سٹیٹ بینک نے رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے، مارچ 2025 میں ہم نے 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر افراطِ زر دیکھی تاہم آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا۔

گورنر سٹیٹ بینک

مزید :

صفحہ اول -