دھوپ سے چہروں نے دنیا میں کیا اندھیر مچا رکھا ہے

دھوپ سے چہروں نے دنیا میں کیا اندھیر مچا رکھا ہے
دھوپ سے چہروں نے دنیا میں کیا اندھیر مچا رکھا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دل میں اور تو کیا رکھا ہے

تیرا درد چھپا رکھا ہے
اتنے دکھوں کی تیز ہوا میں

دل کا دیپ جلا رکھا ہے
دھوپ سے چہروں نے دنیا میں

کیا اندھیر مچا رکھا ہے
اس نگری کے کچھ لوگوں نے

دکھ کا نام دوا رکھا ہے
وعدۂ یار کی بات نہ چھیڑو

یہ دھوکا بھی کھا رکھا ہے
بھول بھی جاؤ بیتی باتیں

ان باتوں میں کیا رکھا ہے
چپ چپ کیوں رہتے ہو ناصرؔ

یہ کیا روگ لگا رکھا ہے

کلام : ناصر کاظمی

مزید :

شاعری -