احتجاج سے معیشت متاثر ہو رہی ہے
میں پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر خوشحالی میر اتھن میں شریک ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھتا ہوں جو دنیا کے دیگر ممالک سے مقابلہ کرتے ہوئے خوشحالی کی طرف اپنی ڈور جاری رکھے ہوئے ہے تاہم دیگر شرکاءکے برعکس اس ملک کا تعلق ایک مفلوک الحال گروپ سے ہے جس کی سیاسی ،سماجی اور اقتصادی تاریخ مارشل لاﺅں ،سیاسی عدم استحکام ،اقتصادی پسماندگی ،دہشت گردی ،لوڈ شیڈنگ،پانی کی کمی اور ایسی ہی دیگر کئی چیزوں سے عبارت ہے-خوشحالی حاصل کرنے کی دوڑ میں شریک یہ ملک جو پہلے ہی ناموافق حالات کا شکار ہے وہاں یہ بات اور بھی افسوسناک ہے کہ ہم ذاتی سطح پر ملک کو اس دوڑ میں آگے بڑھنے کیلئے سہولیات فراہم کرنے کی بجائے اس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں-
اس ملک کو در پیش مسائل کی جڑیں دہائیوں پر انی ہیں -قیام پاکستان کے بعد کئی مارشل لاﺅں اور سیاسی عدم استحکام کے بعد اس ملک کو اپنے پہلے آئین کی تشکیل کیلئے26سال لگے اور اس کے بعد بھی یہ آئین تقریبا 20سال تک معطل رہا-سیاسی نظام کے بننے اور مضبوط ہونے میں وقت درکار ہوتا ہے -کیا پاکستان میں ہم نے سیاسی نظام کو پنپنے کا پورا موقع دیا ہے؟عالمی سطح پر مضبوط جمہوریتوں کو بھی ڈلیور کرنے اور سسٹم میں موجود خرابیوں کو دور کرتے میں دہائیاں لگی ہیںلیکن اس کے باوجود عوام کا جمہوریت پر اعتبار کم نہیں ہوا اور انہوں نے کبھی جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش نہیں کی-اس کے برعکس ہم بحیثیت قوم اپنے نظام کی خرابیوں کو جلد بازی اور سادگی سے دور کرنے کے تجربات کر تے ہیں جو کہ ارتقائی عمل جس میں ہمارے مسائل کاحل موجود ہے ،میں تاخیر کا سبب بنتے ہیں-
ملک کو آج درپیش مسائل کی طرف آتے ہوئے میں عمران خان صاحب اور ان کے پیروکاروں سے چند سوالات پوچھنا چاہتا ہوں -2013کے انتخابات کا کیئر ٹیکر سیٹ اپ اس وقت کی وفاقی سطح پر حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی طرف سے بنایا گیا تھا تو پھر آپ اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کو مورد الزام کیوں ٹھہراتے ہیں ؟اگر مسلم لیگ (ن) نے انتخابات میں دھاندلی کی تو تحریک انصاف کے پی کے میں برسر اقتدار کیسے آئی؟مسلم لیگ (ن) نے کے پی کے میں دھاندلی کیوں نہیں کی؟کیا خود آپ نے جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کی بطور چیف الیکشن کمشنر تقرری کو سب سے مناسب قرار نہیں دیا تھا اورکیا یہ آپ کی تجویز نہیں تھی کہ ججز کو ریٹرنگ افسران لگایا جائے؟فافن سمیت بین الاقوامی مبصرین نے 2013ءکے انتخابات کو 2008اور2003سے منصفانہ قرار نہیں دیا تھا؟کیا آئی آر آئی،گیلپ پاکستان اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹس پر آپ کے سابقہ الزامات کی طرح ان کو بھی ”مینج“ کیا گیا تھا؟آپ کن بنیادوں پر انتخابات کو غیر منصفانہ قرار دے رہے ہیں ؟آپ دھاندلی کی جانچ کیلئے چار انتخابی حلقے کھولنا چاہتے تھے آپ کو کس نے روکا ہے؟اگر آپ کا خیال ہے کہ اس حوالے سے کام کرنے والا عدالتی عمل سست کام کر رہا ہے اور آپ کو نا انصافی کا خدشہ ہے تو پھر بھی آپ نے اپنا مقصد حاصل کر لیا ہے کیونکہ حکومت نے عوامی نمائندگی ایکٹ میں ترمیم کا آپ کا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے -حکومت اپنی بھاری اکثریت کے باوجود انتخابی نظام میں اصلاح کیلئے آپ کی تجاویز پر پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے تیار ہے-
خان صاحب!اگر دھاندلی آپ کا مسئلہ ہے تو پھر آپ کا موقف تسلیم کر لیاگیا ہے اور جب آ پ کے مطالبات مان لئے گئے ہیں تو پھر اسلام آباد میں طاہر القادری کے ہمراہ آپ کے دھرنے کا فیصلہ بلاجواز اور بد نیتی پر مبنی ہے-مسلم لیگ (ن) وزیر اعظم محمد نواز شریف کے استعفی تک دھرنا اور نئے الیکشن کے غیر مناسب مطالبات کبھی تسلیم نہیں کرے گی کیونکہ اس کی پارلیمنٹ میں بھاری اکثریت ہے-ملک میں اس وقت دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری ہے اگر ملک کے اندورنی اور بیرونی دشمنوں نے اس صورتحال کا فائدہ اٹھا کر ہجوم پر حملہ کر دےا تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا -اگر پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنوں کی پولیس سے جھڑپیں ہو گئیں تو کیا ہو گا؟اگر عمران خان صاحب اور ان کی ٹیم نے اس صورتحال پر غور کیا ہے اوراگر وہ پھر بھی اپنا مارچ جاری رکھنا چاہتے ہیں تو پھر ان کے اصل عزائم کچھ اور ہیں -پھر ا ن کا یہ فیصلہ جمہوریت کے خلاف سازش کے طور پر دیکھا جائے گا اور یہ فیصلہ سسٹم کو ڈی ریل کرنے کیلئے ہو گا-اس کو مضبوط ہوتے ہوئے پاکستان کے خلاف ایک بین الاقوامی سازش کے طور پر دیکھا جائے گا-یہ عمران خان کی برسر اقتدار آنے کی خواہش ہے جو ابھی تک 2013ءکے انتخابات میں اپنی شکست کو ہضم نہیںکر سکے اور حکومت میں آنے کیلئے ہر رسک لئے کیلئے تیار ہیں-خان صاحب! ملک پہلے ہی انقلاب اور تبدیلی دیکھ چکا ہے -2013ءکے انتخابات اس حوالے سے سنگ میل ہیں جب ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت کو انتقال اقتدار ہوا-یہ انتخابات جمہوری نظام کی مضبوطی کے حوالے سے اہم ترین ہیں جن سے ہمیں یہ سبق ملتا کہ عوام پر فارمنس کے بہترین جج ہیں-اگر مسلم لیگ(ن) یا کوئی اور جماعت عوام سے کئے گئے وعدے پورے نہ کرپاتی تو کبھی عوام غیظ و غضب سے نہ بچ پاتی-آپ نے انتخابی نظام کی خامیوں کی نشاندہی کر کے ملک پر ایک احسا ن کیا ہے -ملک پررحم کر یں اور اپنے مارچ کی کال واپس لیں ورنہ یاد رکھیں کہ ملک آپ کے مس ایڈونچرکے غیر موافق نتائج پر کبھی آپ کو معاف نہیں کرے گا-ملک کی معیشت اس تعطل کے نتیجے میں پہلے ہی بری طرح متاثر ہوئی ہے-سٹاک مارکیٹ گر گئی ہے -سرمایہ کارو ں کا اعتماد ختم ہو ا ہے -عام آدمی بھی بری طرح متاثر ہوا ہے -