انگلینڈ کے خلاف دس وکٹوں سے پاکستان کی تاریخی فتح
(تجزیہ: راجہ اسد علی خان)اوول کے میدان میں پاکستان نے چوتھے اور آخری ٹیسٹ میچ میں زبردست کم بیک کیا اور انگلینڈ کی ٹیم کو 10 وکٹوں سے شکست دی۔ پاکستان نے چار دنوں میں ختم ہونے والے ٹیسٹ میچ میں چاروں دن انگلینڈ پر اپنی برتری قائم رکھی اور یوں سیریز کو برابر کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ پاکستان نے اوول پر اپنے شاندار ریکارڈ کو برقرار رکھا۔ برطانوی بلے باز دوسری اننگز میں بھی پاکستان کے باؤلرز کا ڈٹ کر مقابلہ نہ کرسکے اس سے پہلے تیسرے روز کے سکور 84 رنز چار کھلاڑی آؤٹ پر جب انگلینڈ نے اپنی اننگ کا آغاز کیا تو اپنے انفرادی سکور چار کو جب بیلنس 17 رنز پر لے کر گئے تو انہیں سہیل خان نے آؤٹ کردیا۔ اس کے بعد صبر آزما چھٹی وکٹ کی رفاقت قائم ہوئی جس میں پینسٹھ رنز بنے۔ آؤٹ ہونے والے چھٹے بیٹسمین اس موقع پر معین علی تھے جو تیس رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ اس کے اوپر تلے تین وکٹوں نے انگلینڈ کی بیٹنگ لائن اپ کی کمر توڑ دی اور دو سو اکیس پر انگلینڈ کے 9 بیٹسمین آؤٹ ہوچکے تھے۔ دسویں وکٹ کی رفاقت میں فن اور اینڈریسن کے درمیان 30 رنز کی رفاقت ہوئی اور یوں انگلینڈ کی ٹیم 253 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ انگلینڈ نے پاکستان کو جیت کیلئے 40 رنز کا معمولی ہدف دیا۔ اظہر علی نے چودہویں اوور کی پہلی گیند پر شاندار چھکا لگا کر کام تمام کیا۔ اہل پاکستان کو یوم آزادی پر یہ ایک بڑی خوشی کرکٹ کے توسط سے حاصل ہوئی۔ اوول کا ٹیسٹ شائقین کرکٹ کو یونس خان کی ڈبل سنچری اور اسد شفیق کے 109 رنز کے ساتھ مدتوں یاد رہے گا۔ یاسر شاہ کی شاندار باؤلنگ بھی جیت کیلئے کلیدی کردار کی حامل رہی۔ یہاں مکی آرتھر کی حکمت عملی کی تعریف کرنا ہوگی بظاہر راحت علی کی جگہ وہاب ریاض کو کھلانا بالکل غیر مناسب لگا لیکن پہلی اننگز میں 3 اور دوسری میں دو کھلاڑی آؤٹ کرکے ٹیم میں اپنی شمولیت کو درست کر دکھایا۔ پاکستان کا بڑے مارجن سے ٹیسٹ میچ کو جیتنا ہونے والی ون ڈے سیریز اور ٹی ٹوئنٹی میچ میں عوام کی دلچسپی کو بڑھا دے گی۔