آج کا پاکستان
وزیر اعظم بیرون ملک علاج کی غرض سے گئے تو بہت سی افواہوں اور چہ مہ گوئیوں نے جنم لیا اور بے بنیاد باتوں سے عوام کو گمراہ کرنے کی سازشیں کی جاتی رہیں۔ ناقدین کاخیال تھا کہ وزیراعظم دل کے آپریشن کے بعد قومی معاملات چلانے میں مشکلات محسوس کریں گے اور نتیجتاً ملک سیاسی انتشار کا شکار ہو جائے گا۔ انہوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ نواز شریف کو چاہیے کہ اپنا جانشین مقرر کر دیں جو ملک کی باگ ڈور سنبھال سکے۔ ناقدین کے لئے مایوسی والا لمحہ وہ تھا جب وزیراعظم نواز شریف آپریشن کے بعد اپنے کام کے آغاز کے ساتھ زیادہ پرُ عزم اور مستعد نظر آئے اور تیزی سے حکومتی معاملات نمٹانے شروع کر دیئے۔آفس شروع کرنے کے پہلے ہی دن وزیراعظم نواز شریف نے مصروف ترین دن گزارا اور مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنماؤں خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، وزیراطلاعات پرویز رشید سے ملاقات کی اور ملکی سیاسی صورت حال اور آزاد جموں و کشمیر انتخابات کے لئے پارٹی حکمت عملی پر مشاورت کی۔ وزیراعظم نے سارک وزرائے داخلہ کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ پاکستان مسلم لیگ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی اور دوسری مصروفیات کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سے بھی اہم ملاقاتیں کیں جن میں ملک کو درپیش اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی افواج کے مظالم کو زیر بحث رکھا اور مسلح افواج کے سربراہان جوائنٹ آف سٹاف کمیٹی سے خصوصی طور پر مسئلہ کشمیر ، آپریشن ضربِ عضب، کراچی آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان پر تبادلہ خیال کیا اور افواج کی غیر معمولی کارکردگی کو سراہا۔
27جولائی 2016ء کو مسلم لیگ( ن) آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت میاں نواز شریف نے کی اور انہوں نے صدر مسلم لیگ( ن) کی حیثیت سے ممکنہ وزیراعظم، صدر اور کابینہ کے انتخاب پر غور کیا ۔ مسلم لیگ (ن) کی آزاد کشمیر میں بھاری اکثریت سے کامیابی نے آزاد کشمیر میں نئی تاریخ رقم کی۔ اس اکثریت کو وزیراعظم نواز شریف نے سراہا۔ 29جولائی2016ء کو ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے طویل اجلاس کی صدارت کی اور اس دوران آئندہ بائیس ماہ کے لئے ترقیاتی منصوبوں کے لئے حکمت عملی ترتیب دی گئی اس اہم اجلاس میں وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور ایم این اے حمزہ شہباز نے خصوصی طور پر شرکت کی۔مری کے لئے خصوصی طور پر تیار کئے گئے ترقیاتی منصوبوں کے ماڈل میں مری میں صاف پانی کی فراہمی، سیاحوں کو خصوصی طور پر سہولتیں فراہم کرنا، مال روڈ پر گورنمنٹ ہاؤس کی ترئین و آرائش و بحالی، عوام کے لئے پارکنگ ایریا کا انتظام، ہسپتالوں کی بہتری اور مری میں سینما کی بحالی کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ اجلاس میں بسطال سے پنڈی، پوائنٹ تک 4کلو میٹر فاصلے کے کیبل کار منصوبے اور اس کو عالمی معیار کے مطابق بنانے کو بھی زیر غور لایا گیا۔ توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے موجودہ حکومت کی کاوشیں خوش آئند ہیں۔ وزیراعظم نے 3اگست 2016ء کو توانائی منصوبوں سے متعلق اجلاس کی صدارت کی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ عوام کو نہ صرف لوڈ شیڈنگ سے نجات ملے گی ،بلکہ ان کو سستی بجلی بھی فراہم کی جائے گی۔ وزیراعظم کا 2018تک بجلی منصوبوں کی تکمیل، ان کی خود نگرانی کرنا اور وقتاً فوقتاً توانائی منصوبوں پر بریفنگ لیتے رہنا اس بات کی دلیل ہے کہ انہیں عوامی فلاح مقدم ہے انہوں نے متعلقہ حکام کو بریفنگ بھی دی کہ وہ شفافیت اور معیار کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔
3اگست 2016ء کو نواز شریف نے تین روزہ سفراء کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں ملکی خارجہ پالیسی کو درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالی اور حکومتی ترجیحات کا بڑا تفصیلی ذکر کیا، جس میں ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات انتہا پسندی کا خاتمہ جدوجہد آزادی کشمیر کی حمایت، سی پیک اور ملک کے مثبت کردار کو اجاگر کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے شرکاء کو واضح پیغام دیا کہ ’’ہم امن کے خواہاں ہیں۔ ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے‘‘۔ کشمیر کے بارے میں بھی وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی وجہ تنازع ہے جس میں کشمیری بنیادی فریق ہیں۔ پاکستان کشمیر کے مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق چاہتا ہے۔ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ "ہم دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کر چکے ہیں اور جامع حکمت عملی تشکیل دینے جا رہے ہیں جس سے انتہا پسندی کا بھی خاتمہ ہو ،تاکہ دہشت گردی کا ناسور ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے۔۔۔ وزیراعظم نے سارک وزرائے داخلہ کی کانفرنس میں شرکت کے مواقع پر سارک ممالک کو درپیش علاقائی مسائل کے حل کے لئے زور دیا اور نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی پر روشنی ڈالی۔ سارک وزرائے داخلہ کانفرنس کا پاکستان میں انعقاد پاکستان کے لئے عزت کا باعث ہے۔
سارک ممالک کی جانب سے کئے گئے علاقائی ترقی کے لئے اقدامات کی پاکستان نے ہمیشہ حمایت کی ہے اور کرتا رہے گا۔ سعودی عرب کے شہر دمام میں پاکستانیوں کی حالتِ زار دیکھتے ہوئے 2اگست 2016ء کو نواز شریف نے ریاض میں پاکستانی سفارت خانے کو خاص ہدایت کی کہ ان کے مسائل کا فوری حل نکالا جائے۔ ریاض میں پاکستانی سفارت خانے نے ان کے واجبات اور ویزاء سے متعلق مسائل کے فوری حل کے لئے سہولت سنٹر اور 2.7ملین کے فنڈز جاری کئے، تاکہ ان کے مسائل میں فوری طور پر کمی لائی جا سکے۔ انڈونیشیا میں ڈرگ سمگلنگ کے الزام میں قید پاکستانی کی رہائی کے لئے وزیراعظم کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ اس کی سزائے موت پر عملدرآمد نہ ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیراعظم عوام کے لئے درد منددل رکھتے ہیں۔ ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ آج کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے بہت مختلف ہے اور اگلے پانچ سال میں بھی ملک میں مسلم لیگ (ن) کی حکمرانی نظر آ رہی ہے،کیونکہ پاکستان کے باشعور عوام نے دھرنوں اور ہڑتالوں کی بجائے حکومت کی کار کردگی کو ترجیح دی ہے اور اسی کارکر دگی کی بنا پر پاکستان مسلم لیگ (ن) عوام کی پسندیدہ سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے۔ عوام نے موجودہ حکومت کے فلاحی منصوبوں پر خصوصاً توانائی بحران کے خاتمے کے لئے جو کوششیں ہو رہی ہیں، اُن سے متاثر ہوکر دھرنوں اور ہڑتالوں کی سیاست کو مسترد کیا ہے، عوام ملک میں نہ صرف پائیدار جمہوریت کے خواہاں ہیں، بلکہ مسلسل ترقی بھی چاہتے ہیں ۔