مقبوضہ کشمیر میں یوم آزادی پاکستان!
پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم آزادی پورے جوش و خروش سے منایا گیا، آزاد کشمیر میں بھی پرچم کشائی کی تقریبات منعقد ہوئیں، اس مبارک دن کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ مقبوضہ کشمیر میں بھی آزادی پاکستان کی تقریبات منعقد کی گئیں اور جبر کے سامنے سینہ تانے کشمیریوں نے پاکستانی پرچم بھی لہرا دیئے، وادی کشمیر (مقبوضہ) کے عوام نے جہاں 14۔اگست کو پاکستان کا یوم آزادی منایا وہاں وہ آج(15۔اگست) یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں کہ یہ دن بھارت کے یوم آزادی کے طور پر منایا جاتا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں قریباً آٹھ لاکھ بھارتی فوج حریت کی تحریک کو دبانے کی کوشش کررہی اور ہر روز کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا جاتا ہے۔یہ امر تشویش اور رنج کا باعث ہے کہ بھارت اور اسرائیل نے پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ کر لیا ہے اور بھارتی فوج نے بھی اسرائیلی منصوبے کے مطابق جو فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیا گیا اور کیا جارہا ہے، مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند نوجوانوں کی فہرست مرتب کرلی اور بھارتی فوج مختلف علاقوں کو گھیر کر تلاشی کے بہانے ایسے نوجوانوں کو گرفتار کرتی اور اذیت دے کر شہید کر دیتی ہے، نعشیں واپس کرنے سے انکار کیا جاتا اور جنازے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی، اس کے باوجود کشمیری نہ صرف شہدا کی نعشیں حاصل کرتے بلکہ ان کے جنازے کے لئے بھی ہزاروں کشمیری نکل آتے ہیں، بھارتی فوج کی طرف سے مسلسل ظلم اور زیادتی کے باوجود کشمیری نوجوان سرپر کفن باندھے جدوجہد کررہے ہیں، حریت کانفرنس کے قائدین مسلسل احتجاج کرتے اور دنیا کی توجہ اس طرف مبذول کراتے ہیں، تاہم عالمی حقوق انسانی کی تنظیمیں اس طرف توجہ نہیں دیتیں۔یوم آزادی کے موقع پر اسلام آباد میں تقریب پرچم کشائی سے خطاب کے دوران صدر مملکت ممنون حسین نے بھی کشمیر کا ذکر کیا، پاکستان کی طرف سے اخلاقی، سیاسی اور سماجی حمائت کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی قیادت سے کہا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے۔یہ حالات اپنا رخ اختیار کئے ہوئے ہیں، مقبوضہ کشمیر کی نئی پڑھی لکھی نسل نے بھارت کے اس الزام کو بری طرح رد کیا کہ پاکستان مداخلت کررہا ہے، اب ہر روز شہید ہونے والے زیادہ تر نوجوان اور طالب علم کشمیری ہیں ان کا خون ضرور رنگ لائے گا، صدر مملکت کی یقین دہانی اور ریاست پاکستان کے عزم کے پیش نظر ہماری نئی حکومت سے یہ اپیل ہوگی کہ وہ مسئلہ کشمیر پر جارحانہ پالیسی اختیار کرے، پارلیمنٹ کشمیر کمیٹی کی تشکیل نو کرتے وقت اہل اراکین کو اس میں شامل کیا جائے اور دنیا بھر میں وفود بھیج کر بھارت کے انسانیت سوز عمل کی نشان دہی کی جائیے کہ دنیا متوجہ ہو۔