اسرائیل نے فلسطینی وجود کو ختم کرنے کی جنگ مسلط کر رکھی ہے:عدنان الحسینی
مقبوضہ بیت المقدس (صباح نیوز)بیت المقدس کے فلسطینی گورنر عدنان الحسینی نے کہا ہے کہ بالعموم پورے فلسطین اور بالخصوص غرب اردن کے سیکٹر C میں صہیونی ریاست نے فلسطینی قوم کے وجود کو مٹانے کی جنگ مسلط کر رکھی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے انٹرویو میں عدنان الحسینی نے کہا کہ مغربی کنارے کا سیکٹرسی علاقے کے کل رقبے کا 62 فی صد ہے۔ اسرائیل اس سیکٹر میں فلسطینیوں کو تعمیرات، زراعت، کاشت کاری، سرمایہ کاری، صنعت حتی کی آزادانہ نقل وحرکت کی اجازت بھی نہیں دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکٹر C کے فلسطینیوں کو اپنی بقا کی جنگ درپیش ہے۔ سیکٹر کے تمام قدرتی وسائل، آبی وسائل اور دیگر تمام وسائل پر اسرائیل نے قبضہ جما رکھا ہے۔ فلسطینی شہری مکمل طور پرصہیونی غاصبوں کے رحم وکرم پر ہیں۔ فلسطینی نہ تو کاشت کاری کرسکتے ہیں اور نہ ہی گھر تعمیر کرسکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں الحسینی نے کہا کہ سیکٹر C میں صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کو اپنی بقا کے لیے کئی منصوبوں پر کام شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ صہیونی ریاست سیکٹر C پر اس لیے غاصبانہ تسلط مضبوط کررہا ہے کیونکہ اس کے بغیرصہیونی ریاست کے وجود کو خطرات لاحق ہیں اور یہ سیکٹر علاقے میں صہیونی ریاست کے وجود کے لیے بنیادی اڈہ ثابت ہوسکتا ہے۔
عدنان الحسینی نے کہا کہ اسرائیل ایک طے شدہ منصوبے کے تحت فلسطینی ریاست کے قیام کی مساعی کوتباہ کررہا ہے۔ سیکٹر سی اور غرب اردن کے دوسرے علاقوں میں مسلسل یہودی آباد کاری، جاری رکھے ہوئے ہے۔ صہیونی ریاست کو فلسطینی اراضی اور وسائل پرقبضے کی جنگ میں امریکا کی طرف سے بھی بھرپور مدد اور معاونت حاصل ہے اور اسرائیلی ریاست اقوام متحدہ کی قراردادوں کو کھلے عام پامال کررہا ہے۔