نیوزی لینڈ،انسانی قد کے نصف طوطے کی باقیات دریافت
ولنگٹن(آئی این پی)نیوزی لینڈ میں ایک طویل القامت طوطے کی باقیات دریافت کی گئی ہیں جس کا قد انسانی قد کے نصف ہے، طوطوں میں یہ سب سے طویل القامت طوطا خیال کیا جارہا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بائیولوجی لیٹرز نامی رسالے میں حال ہی میں شائع کیے جانے والے تحقیقی مقالے کے مطابق نو دریافت شدہ طوطے کی قامت کا اندازہ اس کے پنجوں کی ہڈیوں سے لگایا گیا۔ طوطے کا قد تقریبا ایک میٹر یعنی 37 انچ ہے۔اس کا وزن 7 کلو گرام یعنی 15.5 پانڈز ہے اور دیگر پرندوں کے برعکس یہ ممکنہ طور پر گوشت خور تھا۔کنٹربری میوزیم کے نیچرل ہسٹری شعبے کے سربراہ پال اسکو فیلڈ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ اڑتا بھی ہو مگر ہم فی الحال اس نظریے پر مزید تحقیق کر رہے ہیں کہ یہ اڑتا نہیں تھا۔اس طوطے کی باقیات کو سنہ 2008 میں پہلی بار دریافت کیا گیا تھا تاہم اس وقت اس کے بارے میں زیادہ تحقیقات نہیں کی گئیں۔ پروفیسر اسکو فیلڈ کے مطابق ہمارے خیال میں یہ کسی عقاب کی باقیات ہوسکتی ہیں لیکن ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ طوطا ہوسکتا ہے۔ماہرین نے اس طوطے کی قامت کو دیکھتے ہوئے اس کا نام ہرکولیس ان ایکسپیکٹیٹس رکھا ہے۔طوطے کی باقیات نیوزی لینڈ کے جنوبی حصے میں سینٹ باتھنز کے علاقے سے دریافت ہوئی ہیں۔ یہ علاقہ رکازیات کے حوالے سے خاصا زرخیز ہے اور یہاں سے ملنے والی باقیات لگ بھگ ڈھائی کروڑ سال سے لے کر 50 لاکھ سال تک قدیم ہیں۔پروفیسر اسکو فیلڈ کا کہنا ہے کہ ہم اس علاقے میں گزشتہ 20 سال سے کھدائیاں کر رہے ہیں اور اب تک کافی غیر متوقع دریافتیں کی جاچکی ہیں جبکہ امکان ہے کہ مستقبل میں بھی ایسی ہی انوکھی دریافتیں سامنے آئیں گی۔گزشتہ برس اس علاقے سے ایک طویل القامت چمگاڈر کی باقیات بھی دریافت کی گئی تھیں، یہ چمگاڈر جسامت میں جدید چمگاڈر سے 3 گنا بڑی تھی اور اس کا وزن 40 گرام تھا۔