عمران نیازی کو بھارت کا مکرہ چہرہ دنیا کے سامنے لانا ہے تو سیاسی انتقامی کارروائیوں کوبند کرنا ہوگا:سعید غنی

عمران نیازی کو بھارت کا مکرہ چہرہ دنیا کے سامنے لانا ہے تو سیاسی انتقامی ...
عمران نیازی کو بھارت کا مکرہ چہرہ دنیا کے سامنے لانا ہے تو سیاسی انتقامی کارروائیوں کوبند کرنا ہوگا:سعید غنی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان  آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ عمران نیازی کو اگر بھارت کا مکرہ چہرہ دنیا کے سامنے لانا ہے تو انہیں کم از کم پاکستان میں سیاسی انتقامی کارروائیوں کوبند کرنا ہوگا،آصف علی زرداری،فریال تالپور اور وزیر اعلیٰ سندھ کے علاوہ پیپلز پارٹی کے وزراء اور ارکان اسمبلی کے خلاف جو کیسز ہیں ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے، یہ صرف اور صرف پیپلز پارٹی کا میڈیا ٹرائل کرنے کی غرض سے جھوٹے اور من گھڑت کیسز قائم کئے گئے ہیں،موجودہ حکومت اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جو کچھ کررہی ہے، اس سے کشمیر کاز کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے،نیازی حکومت اس وقت اس ملک میں اپوزیشن کے ساتھ کررہی ہے وہ جمہوریت نہیں بلکہ آمریت ہے، قاتلوں اور دہشتگردوں کے اہل خانہ کو بھی عید کے دنوں میں اپنے اہل خانہ سے ملنے دیا جاتا ہے لیکن ملک کے سابق صدر سے اس کی بیٹی کو بھی نہیں ملنے دیا گیا جبکہ غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر عید کی رات 12 بجے ایک بیمار خاتون کو زبردستی اڈیالہ جیل منتقل کرکے آج تک اس کے اہل خانہ کو ان سے نہ ملنے دینا کون سا قانون ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ماضی میں بھی سیاسی انتقامی کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں،ہمارے قائد شہید ذوالفقار علی بھٹو کو ایک ایسے کیس میں پھانسی دی گئی، جس کی دنیا کے قانون میں کوئی مثال نہیں ملتی اور جب آصف علی زرداری نے کئی سال سے آئین کی آرٹیکل کے تحت ریفرنس عدلیہ میں اس کیس کے حوالے سے بھیجا تو آج 7 سال کے بعد بھی اس کا کوئی فیصلہ نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری شہید بہن بینظیر بھٹو پر جھوٹے مقدمات بنا کر انہیں کئی کئی شہروں کی عدالتوں کے دن رات چکر لگوائے جاتے رہے اور وہ اپنے بچوں کو لے لے کر ان عدالتوں میں اپنے اوپر بنائے گئے کیسز کا مقابلہ کرتی رہیں۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر اور پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر منشیات، کرپشن، قتل سمیت دیگر درجنوں مقدمات قائم کئے گئے اور انہیں 11 سال بغیر کوئی جرم ثابت ہوئے جیل میں رکھا گیا،ان تمام کے بعد بھی یہ بات ثابت ہوئی کہ ہمارے قائدین پر جو مقدمات بنائے گئے سب جھوٹے، من گھڑت اور سیاسی انتقامی کارروائیوں کے تحت بنائے گئے تھے اور آج ایک بار پھر آصف علی زرداری، فریال تالپور، بلاول بھٹو، وزیر اعلیٰ سندھ اور ہمارے دیگر وزراء اور ارکان قومی و صوبائی اسمبلیوں کے خلاف اس طرح کے سیاسی مقدمات بنا کر پیپلز پارٹی کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ مقدمات سندھ میں بنتے ہیں، ادارے اور دیگر تمام سندھ سے تعلق رکھتے ہیں لیکن کیسز کا ٹرائل اسلام آباد میں کیا جاتا ہے،دوسری  طرف حسنین مرزا کے خلاف ایک ریفرنس دائر ہوتا ہے اور اس میں 16 افراد میں سے ایک ملزم اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ حسنین مرزا نے مجھ سے 40 کروڑ روپے لئے ہیں لیکن اس کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا، خسرو بختیار کے 2003-04 کے اثاثوں کی نسبت اس وقت کے اثاثوں پر کوئی مقدمہ نہیں بنتا، پرویز خٹک، پرویز الہیٰ ہوں یا خود عمران خان سب کے خلاف ریفرنس ہیں لیکن کسی کے خلاف کوئی مقدمہ کیوں قائم نہیں ہوتا، مخصوص احتساب صرف اور صرف پیپلز پارٹی کے قائدین اور رہنماؤں کیخلاف کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فریال تالپور پر ابھی تک کوئی جرم ثابت نہیں ہوا ہے لیکن انہیں عید کی رات کو ہسپتال سے اچانک اڈیالہ جیل منتقل کیا جاتا ہے اور آج تک ان سے ان کے اہل خانہ کو نہیں ملنے دیا جارہا، اس کے برعکس کلببھوشن یادو ، احسان اللہ احسان اور دیگر دہشتگردوں کو ان کے اہل خانہ سے ملنے کی عید کے دنوں میں اجازت ہوتی ہے، یہ آئین اور قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہے تو پھر یہ کیا ہے؟۔

سعید غنی نے کہا کہ عمران نیازی اس وقت یہاں جو کچھ اپوزیشن کے ساتھ کررہا ہے وہ مودی بھی بھارت میں نہیں کررہا ہے، عمران نیازی کشمیر جاکر بھارت اور انڈیا کے خلاف یہ بات کرتا ہے کہ بھارت میں اپوزیشن کو آزادی نہیں ہے، عدلیہ اور میڈیا آزاد نہیں ہے، تو عمران نیازی بتائیں کیا یہاں اپوزیشن آزاد ہے؟جس ملک میں آصف علی زرداری کے انٹرویو کو میڈیا پر نشر کرنے کی آزادی نہ ہو، جہاں مسلم لیگ کی صدر مریم نواز کے انٹرویو میڈیا پر نہ چلنے دیا جائے اور اس پر عمران نیازی بھارت کے متعلق کہے کہ وہاں میڈیا آزاد نہیں ہے تو کیا یہ مضحکہ خیز نہیں ہے؟۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ کشمیر کے ایشو پر قوم کی رہنمائی کرنے کی ذمہ داری وزیر اعظم کی ہے اور اس نے جو کال دی ہم نے اس کی حمایت کی لیکن عمران نیازی ایسی حرکتیں نہ کریں، جس سے مودی کو تقویت ملے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ دنیا میں انسانی حقوق کے بہت سے ادارے کام کرتے ہیں اور وہ آئین اور قانون کے خلاف ملک میں ہونے والے اقدامات پر بھی کڑی نظر رکھتے ہیں، کس قانون میں ہے کہ الزام، ادارے اور تمام ایک صوبے میں ہو اور اس کا ٹرائل دوسرے صوبے میں کیا جائے؟ کس آئین اور قانون میں ہے کہ ایک ایسے باپ کو جو اس ملک کا صدر بھی رہ چکا ہو اور اس پر اب تک کوئی الزام بھی ثابت نہ ہوا ہو اور اس کو عید کے دنوں میں اپنی بیٹی سے بھی ملنے کی اجازت نہ ہو؟ کس آئین اور قانون میں ہے کہ ایک بیمار خاتون کو بغیر کسی الزام کے ثابت ہوئے اور عید کی رات کو اچانک 12 بجے نیند سے اٹھا کر ڈاکٹروں کی اجازت کے بغیر اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے اور ان کے اہل خانہ کو آج تک ان سے ملنے کی اجازت نہ دی جائے؟ اگر ہماری بات نہیں سنی جائے گی تو ہم ہیومن رائٹس کے پاس بھی جائیں گے۔ کشمیر کاز کو اس اقدامات سے کتنا نقصان ہوگا کہ سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ عمران نیازی کا مقصد اس طرح کے اقدامات کرکے قوم کو کشمیر کاز سے دور کرنا ہے،جب سے عمران نیازی کی حکومت آئی ہے ان کا صرف ایک ہی ایجنڈہ ہے کہ ایشوز سے عوام کو دور رکھ کر ان کو دیگر معاملات میں الجھا دیا جائے،اس ملک کی معیشت کو تباہ کردیا گیا، ایک بار پھر گیس 40 فیصد مہنگی کردی گئی لیکن عوام کو دوسرے ایشوز میں الجھا کر ان کی توجہ کو ہٹایا گیا۔
نیب کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ایک جانبدار اور حکومتی اشاروں پر کام کرنے والا ادارہ بنا ہوا ہے اور اگر اسے اپنی غیر جانبداری کو ثابت کرنا ہے تو اسے موجودہ پیر پگارا جس پر کئی برسوں سے ریفرنس ہے، عمران خان، لیاقت جتوئی، جہانگیر ترین، خسرو بختیار، علیمہ خان، پرویز الہی، پرویز خٹک سمیت ان تمام کو گرفتار کرنا ہوگا، جس کے خلاف ریفرنس ہیں تو ہی ہم سمجھیں گے کہ یہ ایک غیر جانبدار ادارہ بن گیا ہے۔