تنظیم اسلامی کے نئے امیر ”مولانا شجاع الدین شیخ“

تنظیم اسلامی کے نئے امیر ”مولانا شجاع الدین شیخ“
 تنظیم اسلامی کے نئے امیر ”مولانا شجاع الدین شیخ“

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

وطن ِ عزیز کے73ویں یوم آزادی کے دن تنظیم اسلامی کے ارکان کو نئے امیر کی مبارکباد دینی ہے اس صدی کے عظیم مفکر ِ اسلام دانشور عالم دین ڈاکٹر اسرار احمد کی تنظیم اسلامی کے امیر مولانا ڈاکٹر عاکف سعید نے اپنی صحت کی خرابی کو سامنے رکھتے ہوئے امارات کی ذمہ داری سے معذوری کا اظہار کیا اور ارکان تنظیم اسلامی کو نئے امیر منتخب کرنے کی درخواست کی جسے تنظیم اسلام کی شوریٰ نے منظور کرتے ہوئے جمہوری انداز میں نئے انتخاب کا انعقاد کیا اور ارکان نے آزادانہ ماحول میں خفیہ بیلٹ کے ذریعے کراچی سے تعلق رکھنے والے باعمل عالم دین اور سکالر مولانا شجاع الدین شیخ کو اپنا نیا امیر منتخب کر لیا ہے۔


بانی تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد کے جانشین اور امیر عاکف سعید نے ہوش و حواس میں اپنی جماعت کی بہتری اور مضبوطی کے لئے اپنی زندگی میں نئے امیر کے انتخاب کی درخواست کر کے مذہبی جماعتوں میں پائی جانے والی وراثتی روایات کی بھی نفی کی ہے۔ پاکستان میں مولانا سید مودودیؒ کی جماعت اسلامی کے بعد تنظیم اسلامی وہ جماعت بن گئی ہے،جو حقیقی معنوں میں جمہوری عمل سے اپنے امیر اور دیگر ذمہ داران کا انتخاب کرتی ہے، ورنہ سیاسی جماعتوں میں مسلم لیگ(ن) میاں نواز شریف کے خاندان کی جاگیر  ہے۔ پیپلزپارٹی مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی ہے، مسلم لیگ(ق) چودھری شجاعت حسین کی پارٹی ہے، مسلم لیگ فنگشنل پیر صاحب پگارو کی پارٹی ہے اسی طرح بلوچستان کی سیاسی جماعتیں اے این پی لے لیں، مینگل کی پارٹی لے لیں، شیر پاؤ کی پارٹی لے لیں، تمام سیاسی گروہ کہہ لیں یا سیاسی پارٹیاں کہہ لیں، مخصوص خاندانوں کی ذاتی پارٹیاں ہیں جس کا سلسلہ حسب نسب کے ساتھ اپنے خاندانوں تک محدود چلا آ رہا ہے، اسی طرح کا رجحان مذہبی جماعتوں میں چل رہا ہے، جمعیت علماء اسلام لے لیں، جمعیت علماء پاکستان لے لیں، مولانا مفتی محمود کی جماعت ان کے بیٹوں کے ذریعے مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم کی حمایت ان کے صاحبزادے کے ذریعے اسی طرح بے شمار مذہبی، لسانی، علاقائی گروہ اور جماعتیں پاکستان میں موجود ہیں،جو آئین پاکستان کو بنیاد بنا کر جمہوری عمل کا حصہ بننے کے لئے اپنی جماعتوں میں الیکشن کا عمل کرانے میں مجبور  ہیں، بعض مذہبی جماعتیں ایسی بھی ہیں ان کا دعویٰ ہے ہم جمہوری جماعتیں ہیں، خاندانی وراثتی جماعت نہیں ہیں، ان میں جمعیت اہلحدیث کے پانچ طرح کے دھڑے ہیں ان میں مرکزی جمعیت اہلحدیث علامہ ساجد میر نمایاں ہیں جو دعویدار ہیں، زمینی حقائق بتاتے ہیں علامہ ساجد میر تاحیات امیر کی طرح کے ہی امیر ہیں، اہلحدیثوں کے پانچ یا چھ گروپ یا جماعتیں ان کے جمہوری طرزِ عمل کی  نفی کی وجہ سے قیام عمل میں آ چکی ہیں۔

اسی طرح حافظ سعید صاحب کی جماعت علامہ آصف جلالی کی پارٹی علامہ خادم رضوی کی پارٹی اور دیگر جماعتوں کا طرزِ عمل ہے۔ ڈاکٹر اسرار اس صدی کی نمایاں شخصیت قرار دیئے جاتے ہیں ان کے باعمل  اور مفکر ِ قرآن ہونے میں کسی کو شک نہیں ہے، تاریخ بتاتی ہے ڈاکٹر اسرار احمد کی زندگی کے روشن پہلو زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے اور پھر آخری منزل اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے پھر بانی جماعت اسلامی مولانا سید ابو اعلیٰ مودودیؒ کے ساتھی بنے اور کئی سال ان کی تنظیم اور فکر کے ساتھ رہے، چند دیگر علماء کے ساتھ مولانا سید ابو اعلیٰ مودودیؒ کے ساتھ فکری اختلاف کے بعد علیحدہ ہوئے اور تنظیم اسلامی کے نام سے جماعت بنائی۔


جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے کارکناں کی بڑی تعداد اب ڈاکٹر اسرار احمد کو صدی کا عظیم مبلغ تسلیم کرتے ہیں اور ان کے دروس کو زندگی گزارنے کا بہترین اسلوب قرار پاتے ہیں، ایک بات جو جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتوں کے کارکنان اب بھی جاننے کے لئے بے تاب ہیں اس صدی کے دو عظیم مبلغ اور  دانشور مولانا سید ابو اعلیٰ مودودیؒ  اور ڈاکٹر اسرار احمد جو مقاصد مل کر حاصل کر سکتے تھے وہ کیونکر علیحدہ ہوئے،ان کی علیحدگی کا اُمت مسلمہ کو بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑا ان کی معلومات میں اضافہ ڈاکٹر اسرار احمد کی تحریروں کے ساتھ سینکڑوں تقاریر سے ملتا ہے، انہی کا سبق ان کے صاحبزادے اور سابق امیر ڈاکٹر عاکف سعید دیتے رہے اور اب ڈاکٹر اسرار احمد اور ڈاکٹر عاکف سعید کی روایات کو آگے بڑھاتے ہوئے تنظیم اسلامی کے نئے امیر مولانا شجاع الدین شیخ دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم اللہ کے دین کا غلبہ اللہ کی زمین پر چاہتے ہیں اسی لئے اللہ کے نیک بندوں کو اکٹھا کرنے کا مشن لے کر نکلے ہیں۔73 سال کی پاکستان کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے، پاکستان میں اسلامی انقلاب یا فلاحی انقلاب یا سماجی یا فکری انقلاب پاکستان میں جاری جمہوری طرزِ انتخاب سے ممکن نہیں ہے۔

یہی ہمارا اختلاف رائے ہے ایک ٹی وی پروگرام میں تنظیم اسلامی کے نئے امیر سے سوال کیا گیا جماعت اسلامی اور تنظیم اسلامی کا منشور، دستور، مقاصد ایک جیسے ہیں تو پھر آپ لوگ متحد کیوں نہیں ہو جاتے ان کا جواب کمال تھا انہوں نے فرمایا پوری تنظیم اسلامی اور پوری جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتوں اور گرہوں کو بھی متحد ہونا چاہئے، میری بھی یہی خواہش ہے مگر ہمیں سب سے پہلے ادراک کرنا ہو گا،73 سال میں جو ہمارا طرزِ عمل ہے کیا اس میں ہم کچھ کامیابی حاصل کر سکیں ہیں؟ یا نہیں اگر کچھ فائدہ نہیں ہو رہا تو غلطی تسلیم کر کے ہمیں غلطیوں کو دہرانے اور دیواروں میں ٹکریں مارنے کی بجائے آگے بڑھنے کے لئے دوبارہ سر جوڑنا ہوں گے۔

علامہ شجاع الدین شیخ کی باتیں نظر انداز کرنے والی نہیں ہیں وہ علم و عمل کا وہ شاہکار ہیں، جنہیں قرآن پر بھی دسترس حاصل ہے، دور اندیش بھی ہیں اور آگے بڑھنے اور  اُمت مسلمہ کے مسائل کے حل کے لئے مذہبی حلقوں کو جوڑنے کی طاقت اور عزم بھی رکھتے ہیں، میری ذاتی درخواست ہو گی اپنے قارئین کو تنظیم اسلامی کے نئے امیر شجاع الدین شیخ کو ضرور سُنیں، عموماً دُنیا ٹی وی میں صبح کے وقت ڈاکٹر لئیق احمد کے مہمان ہوتے ہیں، ہم ان کی ذمہ داری ملنے پر خیر برکت کی دُعا کرتے ہیں اور امید کریں گے وہ اپنے موقف کا ہمنوا بنانے کے لئے جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں سے ڈائیلاگ ضرور کریں گے ان کی سنیں گے اور اپنی سنائیں گے، کچھ اپنی سنائیں اور مل کر آگے بڑھنے کا حل نکالیں گے۔ دلچسپ امر یہ ہے دونوں جماعتوں کے مقاصد، مفکر ِ اسلام مولانا سید ابو اعلیٰ مودودیؒ  کے قریب تر ہیں۔

تنظیم اسلامی کی ڈاکٹر اسرار احمد کی سربراہی میں سود اور بے حیائی اور بے راہ روی کے خاتمے کے لئے طویل جدوجہد کو قوم قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، تنظیم اسلامی کا درس قرآن کا سلسلہ اور فکر نشستیں قابل ِ تقلید ہیں، تنظیم اسلامی کو نئے امیر پھر مبارکباد، اللہ اُنہیں خیر الاعمل اور زندگی میں برکت دے، آمین

مزید :

رائے -کالم -