بھارت کا چہرہ بے نقاب!
بھارتی وزیراعظم مودی کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی (بھارت کے آئین) حیثیت ختم کرکے 80لاکھ سے زیادہ مسلمان کشمیریوں کو یرغمال بنانے کا اقدام کیا گیا، پاکستان نے اس پر سخت موقف اختیار کیا، دنیا کی توجہ اس ظلم کی طرف دلائی، دنیا ٹس سے مس نہیں ہو رہی، اس سے بھارتی حکمران جماعت کے حوصلے بڑھے اور اس نے ایک مسلم مخالف بل منظور کرایا جو صدارتی دستخطوں کے بعد باقاعدہ قانون بن چکا، مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھی بھارت میں احتجاج ہوا تھا، تاہم اس نئے قانون کے خلاف ردعمل شدید ہے۔ بھارتی عوام نے بھی اسے مسترد کیا شمالی ریاستوں نے تو ماننے ہی سے انکار کر دیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق مغربی بنگال، مشرقی پنجاب، کیرالہ، مدھیا پردیش، چھتیس گڑھ اور مرکزی دارالخلافے دہلی تک شدید ہنگامے پھوٹ پڑے ان سب نے اس کالے قانون کو مسلم دشمن قرار دیا ہے۔ جاپانی وزیراعظم نے دورہ بھارت ملتوی کیا تو امریکہ اور اقوام متحدہ سمیت متعدد ممالک نے اس کی مذمت کی ہے۔بھارتی ہنگاموں میں تو فوج بھی طلب کی گئی اور فائرنگ سے چار اموات ہو چکیں۔ سینکڑوں گرفتاریاں ہوئیں اور درجنوں زخمی ہوئے۔ یہ احتجاج فساد کی شکل اختیار کر گیا لیکن مودی حکومت ہٹ دھرم بنی ہوئی ہے، اب صورت حال یہ ہے کہ محض اس قانون کی وجہ سے لاکھوں مسلمان بھارت سے نکالے جا سکتے ہیں کہ ان کو شہریت سے محروم کر دیا گیا۔ بھارت میں مسلمانوں کی تعداد بائیس کروڑ سے بھی تجاوز کر چکی ہے اور بھارت اسی بناء پر خود کو مسلمان ممالک میں پاکستان پر ترجیح کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔اب بھارتی چہرہ پوری طرح بے نقاب ہو چکا، خود بھارتی ریاستیں سراپا احتجاج اور خود مختاری مانگنے تک آ چکی ہیں۔ اب تو دنیا کی آنکھیں کھل جانا چاہئیں،پاکستان کو بھی بھرپور سفارتی مہم چلانے کی ضرورت ہے کہ بیانات سے کوئی فرق نہیں پڑا، دنیا کو مجبور کرنا چاہیے کہ وہ نہ صرف نوٹس لے بلکہ بھارت کے خلاف عملی اقدام کرے او رپابندیاں لگائی جائیں، اس سلسلے میں بہتر لابی سے سلامتی کونسل کا اجلاس بھی بلوایا جا سکتا ہے۔