دعا منگی کے مقدمے میں پولیس کو سیاسی دباؤ کا سامنا،ذرائع

دعا منگی کے مقدمے میں پولیس کو سیاسی دباؤ کا سامنا،ذرائع

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(این این آئی)کراچی کے علاقے ڈیفنس سے طالبہ دعا منگی کے اغوا اور تاوان وصولی کے مقدمے میں پولیس کو سیاسی یا اخلاقی دباؤ کا سامنا ہے، کسی وجہ سے افسران بے بس ہیں یا پولیس کی مجرمانہ نااہلی ہے کہ بازیابی کو ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود دعا منگی کا ابھی تک قانونی طبی معائنہ نہیں کرایا گیا اور نہ ہی مغویہ کا دفعہ 161 کے تحت عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق تفتیشی پولیس کی جانب سے اس حوالے سے کوئی کوشش بھی سامنے نہیں آئی۔19 سالہ دعا منگی کو 30 نومبر کی رات ڈیفنس فیز 6 میں خیابان بخاری پر چائے کے ایک ڈھابے کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔پولیس ذرائع کے مطابق دعا منگی کے اس بیان کو سچ مان بھی لیا جائے تو قانونی طور پر اس بیان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ تمام قانونی تقاضے جانتے ہوئے بھی پولیس افسران نے دعا منگی کے اس بیان کو قانونی شکل دینے کیلئے ابھی تک دفعہ 161 کے تحت دعا کا بیان ریکارڈ نہیں کرایا۔دوسری جانب اسے اس مقام پر لے جاکر تفتیش کرنے کی کوشش نہیں کی گئی کہ جہاں مغویہ کے مطابق ملزمان نے اسے رہا کیا۔ اس مقام سے شہادتیں جمع کرنے کا کوئی عمل سامنے آیا ہے اور نہ ہی سی سی ٹی وی کی مدد سے دعا کو رہا کرنے والوں کی گاڑی کا سراغ لگانے کی کوئی کوشش سامنے آئی۔ذرائع کے مطابق ماضی میں اغوا برائے تاوان کے جتنے بھی بڑے کیسز ہوئے پولیس یا سرکاری اداروں کی جانب سے بازیاب کرائے گئے افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کرنے کا سلسلہ ریکارڈ پر ہے۔بازیاب افراد کا میڈیکل کرایا جانا مقدمے کے منتقی انجام تک پہنچانے کیلئے انتہائی اہم ہوتا ہے مگر دعا منگی کیس میں بعض اعلی پولیس افسران ایسی کسی کوشش کو دعا کے خاندان کے ساتھ اخلاقی زیادتی قرار دے رہے ہیں۔ایک اعلی پولیس افسر نے رابطہ کرنے پر کہا کہ صدمے کا شکار خاندان کو مزید مشکلات میں ڈالنا مناسب نہیں اسی وجہ سے وہ پولیس کی روایتی سختی کے حق میں نہیں۔ذرائع کے مطابق دعا منگی کی بازیابی کی رات اس کیلئے صدر کراچی کے ہوٹل میں کمرہ بک کرانے کی کوشش نے اس واردات کے سلسلے میں شکوک و شبہات کو تقویت دی۔
دعا منگی

مزید :

صفحہ آخر -