حکومت نیب آرڈنینس پر متفقہ ترمیمی بل لانے پرتیار،چیئرمین نیب کے اختیارات میں کمی کا عندیہ بھی دے دیا
اسلام آباد (صباح نیوز)حکومت نیب آرڈنینس پر متفقہ ترمیمی بل لانے پرتیار ہوگئی ، دو وفاقی وزرا نے ن لیگ اور پی پی کی سینئر پارلیمانی قیادت کے ساتھ رابطہ کیا ہے اور نیب سے متعلق متفقہ ترمیمی بل لانے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
حکومت چیئرمین نیب کے اختیارات میں کمی کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔وزرا کی جانب سے نیب سے متعلق سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے سینیٹ میں پیش کردہ بل سے اصولی طور پر اتفاق کیا ہے۔حکومت نے اپوزیشن کے بل کا مسودہ منگوالیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ فاروق ایچ نائیک کے بل میں مزید ترامیم شامل کرکے نیب سے متعلق مشترکہ اور متفقہ بل لایا جائے ۔ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشن کے ارکان کے معاملہ پر ڈیڈلاک کے باعث اپوزیشن نے حکومت کی پیشکش کا فوری جواب نہیں دیا ۔ خیال رہے کہ سینیٹ میں پیش کردہ بل میں چیئرمین نیب کے اختیارات میں کمی کے لیے کئی ترامیم تجویز کی ہیں جس میں کہاگیا ہےکہ گرفتاری کااختیارچیئرمین نیب کےپاس نہیں بلکہ عدالت کےپاس ہوناچاہیےصرف ایسےکرپشن کیس کی تحقیقات کااختیارنیب کےپاس ہونا چاہیے جس کی کم سے کم مالیت 50 کروڑ روپے ہو۔اثاثوں پر ریفرنس ہو جو بدعنوانی اور غیر قانونی طریقے سے حاصل کیے ہوں۔مجوزہ ترمیم ترمیمی بل کے مطابق نیب کے قانون میں زیر حراست تحقیقات نہیں ہونی چاہیئں، مجوزہ ترمیم بل میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ جس عدالت کو مقدمے کیلئے ریفرنس بھیجا جائے وہ طلبی یا وارنٹ جاری کرسکے گی، نیب عدالتوں کو ضمانت دینے کا اختیار حاصل ہوگا اور ملزم کو وعدہ معاف گواہ پر جرح کا موقع فراہم کیا جائے گا۔مجوزہ ترمیم بل کے مطابق نیب افسران ریفرنس دائر ہونے سے قبل میڈیا پر کوئی بیان نہیں دیں گے، عوامی بیانات دینے پر ایک سال تک سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ یاد رہے کہ مجوزہ ترمیمی بل کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف فاروق ایچ نائیک کے نیب آرڈیننس ترمیمی بل کی منظوری دے چکی ہے