سانحہ پی آئی سی کاانجام بھی سانحہ ساہیوال کی طرح ہوگا ، اعتزاز احسن نے واضح کردیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئینی ماہر اعتزاز احسن نے کہاہے کہ سانحہ پی آئی سی کا نتیجہ بھی سانحہ ساہیوال کی طرح ہوگا ، یہا ں مٹی پاؤ کی پالیسی چلتی ہے ، قانونی کی حکمرانی قائم ہونے تک یہاں یہی کچھ ہوتا رہے گا ۔
ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اعتزا ز احسن نے کہا کہ میں پی آئی سی واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہوں،جس ملک میں سانحہ ساہیوال جیسے واقعات کو کوئی نتیجہ نہ نکلے وہاں پی آئی سی واقعے کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا،ہر آدمی چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑنا شروع کر دیتا ہے،ایسا لگتا ہے کہ ہر آدمی کمان میں کھچا ہوا ہے، ہمارے معاشرے میں تناؤ بہت ہے۔انہوں نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن کے الیکشن ہر سال ہوتے ہیں لیکن اب کچھ لوگوں نے اس سے مفاد نکالناشروع کر دیا ہے،بار کےعہدیدارججوں پراثر اندازہوتےہیں جس کی وجہ سے لوگ اُن کو جاکر ہی وکیل کرتے ہیں،جن لوگوں نے پی آئی سی پر حملہ کیاہے،ان کوجاکر دیکھ لیاجائے تواُن کاتعلق امیدوار وں سے ہی نکلے گے،بار کا امیدوارہرسال کوشش کرتا ہے کہ میں اپنے ووٹرز کو یہ دکھا سکوں کے میں کسی سے نہیں ڈرتااورججز کی بے عزتی کر سکتا ہوں،جس کی وجہ سے ایسے واقعات ہوتے ہیں،پی آئی سی کے واقعے میں بھی کچھ ایسا ہی رہا کہ ایک امیدوار اپنے ووٹرز کو لے کر ہسپتال پر چڑھ دوڑا،امیدوار سارا سال ایسی ہی کوشش کرتارہتاہے اوریہ لوگ سارا سال انتخابی مہم میں ہی گزارتے ہیں،بار کے الیکشن کا دورانیہ تین سال کے لئے ہونا چاہئے اس سے بہتری آئیگی اوردرجہ حرات کم ہو جائے گا۔ اُنہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وکلا کی لیڈر شپ ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے جھگڑا ہوتا ہے،ملک میں100بار ایسوسی ایشنز ہیں تو کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ ہوتا رہتا ہے اور ایسے واقعات کی زیادہ تر وجہ وکلاء انتخابات پراثر انداز ہونا ہی ہوتا ہے۔
بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ وکلاء اور ڈاکٹر کے واقعہ پر میں نے جو کہا تھا اُسی موقف پرآج بھی کھڑاہوں،میں سمجھتا ہوں کہ پولیس نےگرفتاروکلاءکوبڑے غلط انداز میں چہرے ڈھانپ کر عدالتوں میں پیش کیا گیا حالانکہ ویسے بھی گرفتار وکلاء کے نام تو اخبارات میں چھپ ہی چکے تھے تاہم اس حوالے سے پولیس کا مؤقف قدرے بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ پی آئی سی کاکچھ بھی نتیجہ نہیں نکلے گا ،اس سے قبل سانحہ ساہیوال کے معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو قتل کر دیاگیا لیکن کچھ نہیں ہوا،قصورمیں بچوں کے ساتھ زیادتی اور عیسائی جوڑے کو بھٹی میں پھینکنے کے مقدمات کہاں گئے ؟ اِس کیس کاانجام بھی یہی ہوگا ، یہاں مٹی پاؤ کی پالیسی چلتی ہے،ہماری قوم قانون کو مانتی ہے لیکن اس کے باوجود قانون پر عملدر آمد نہیں کرتی، جب تک قانون پر عملدرآمد نہیں کرایا جائے گا تو مسئلہ رہے گا۔