کراچی ٹیسٹ جیتنا پاکستان کیلئے چیلنج سے کم نہیں
پاکستان او ر انگلینڈ کی کرکٹ ٹیمیں تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں 17 دسمبر سے کراچی میں مدمقابل آرہی ہیں اس سے قبل انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کو تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 2-0 سے شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی ہے پاکستان کرکٹ ٹیم کے لئے کراچی ٹیسٹ میں کامیابی بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کس طرح سے اس چیلنج سے نمٹتی ہے اور میدان میں کیسی پرفارمنس دیتی ہے پاکستان کی ٹیم پہلے دونوں ٹیسٹ میچوں میں بھی وکٹری سٹینڈ پر آپہنچی تھی لیکن بدقسمتی سے آخری وقت پر ٹیم کی ناقص کارکردگی کے باعث پاکستان دونوں ٹیسٹ میچ ہار گیا اب تک کھیلے گئے دونوں ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی جانب سے باؤلزر نے خوب باؤلنگ کی سپنرز نے اپنی اہلیت ثابت کی خاص طور پر محمد ابرار نے جس طرح سے دوسرے ٹیسٹ میچ میں تباہ کن باؤلنگ کی اور اپنے ڈیبیو میں ہی بہترین باؤلر کا اعزاز اپنے نام کیا اور ٹیم کو کامیابی کی جانب گامزن کیا اور زاہد نے بھی ان کا خوب ساتھ دیا لیکن پاکستانی بیٹرز عمدہ پرفارمنس دکھانے سے قاصر رہے اور دونوں ٹیسٹ میچوں میں ہی ناقص کھیل کا مظاہرہ کیا جس کے باعث پاکستان کی ٹیم کو ٹیسٹ میچ میں شکست ہوئی کراچی ٹیسٹ جیتنے کے لئے پاکستان کو سخت محنت درکار ہے انگلینڈ کی ٹیم کی کوشش ہوگی کہ وہ آخری ٹیسٹ میچ بھی جیت کر کلین سوئپ کرے لیکن پاکستان کو اس سے بچنے کی ضرورت ہے جس کے لئے ہر کھلاڑی کو اپنی ذمہ داری کو احسن انداز سے پیش کرنے کی ضرورت ہے خاص طور پر بیٹرز کو بہت ہی محتاط انداز اپنانے کی ضرورت ہے امید کی جارہی ہے کہ پنڈی اور ملتان ٹیسٹ کے برعکس کراچی میں وکٹ بہت اچھی ہوگی اور یہاں پر باؤلرز کے ساتھ ساتھ بیٹرز کو بھی سپورٹ ملے گی انگلش ٹیم نے دونوں ٹیسٹ میچوں میں جارحانہ کھیل پیش کیا جس کی تعریف کی جانی چاہیئے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر پاکستا ن نے وائٹ واش سے بچنا ہے تو اس کو جارحانہ انداز ہی اپنانے کی ضرورت ہے اسی طرح سے پاکستان کی ٹیم انگلینڈ کو شکست دینے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔