ٹی ایچ کیو ہسپتال کبیروالامیں ادویات کا بحران،غریب دھکے کھا کر واپس
بارہ میل(نامہ نگار) تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کبیروالا میں کافی دنوں سے انسانی زندگی بچانے والی ادویات کی خود ساختہ قلت پیدا کر دی گئی ہے،ہسپتال میں موجود (بقیہ نمبر34صفحہ6پر)
مافیا سرکاری ادویات حق داروں کو دینے کی بجائے مبینہ طور پر پرائیویٹ میڈیکل سٹوروں پر فروخت کر دیتا ہے یا من پسند افراد کو نوازا جاتا ہے،گذشتہ دنوں مولا پور فاروق اعظم کالونی کے رہائشی محمد یوسف ولد عطا محمد قوم کمبوہ جو کہ دل اور شوگر کا مریض ہے دل میں شدید تکلیف کے باعث جب اسے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں لایا گیا تو ایمرجنسی میں دل کے مریضوں کے لئے ابتدائی طبی امداد کے لیے دی جانے والی انجیسیڈ نامی گولی موجود نہ ہونے پر مریض کے لواحقین نے فوری طور پر باہر میڈیکل سٹور سے منگوائی طبیعت سنبھلنے پر مریض کو شوگر کا مسئلہ پیدا ہوگیا جس پر ہسپتال کے عملے نے انسولین نہ ہونے کا بہانہ بنا کر لواحقین کو کہا کہ انسولین باہر سے لے آئیں،ملازمین سے تکرار کے بعد محمد یوسف خود بڑی مشکل سے چلتا ہوا میڈیکل سپریڈینٹ ڈاکٹر عمارہ کے دفتر جا پہنچا اور ملازمین کے ناروا سلوک اور ادویات نہ ہونے بارے شکایت کی تو میڈیکل سپریڈینٹ ڈاکٹر عمارہ غصہ سے آگ بگولہ ہو گئیں اور کہا کہ اگر حکومت دوائیاں نہ دے تو ہم اپنی جیب سے خرید کر کے دیں اگر بہت زیادہ علاج کا شوق ہے تو ہسپتال سے باہر پرائیویٹ ہسپتالوں سے علاج کروا لیں،محمد یوسف نے صوبائی وزیر صحت پنجاب،سیکرٹری ہیلتھ جنوبی پنجاب اور کمشنر ملتان سے اپیل کی ہے کہ صورتحال کا نوٹس لیا جائے۔جب مؤقف جاننے کے لئے میڈیکل سپریڈینٹ ڈاکٹر عمارہ سے رابطہ کیا گیا تو اس نے کہا کہ ہسپتال میں اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔