روزگار مواقع بڑھانے پر توجہ دی جائے، پاکستان سروے
میلسی (نامہ نگار)برین ڈرین کی زیادہ تعداد ریڈ لائن ہے ملک میں روزگار کے مواقع اور عوامی اعتماد کے فقدان پر توجہ دی جائے ان خیالات کا اظہار سماجی و سیاسی شخصیات نے روزنامہ پاکستان کے سروے "2022 میں غیر معمولی برین ڈرین "میں کیا۔ صدر میلسی بارسید شبیر حسین کاظمی نے کہا کہ اس وقت پروفیشنل کالجز اور یونیورسٹیز میں کم نشستیں ہونے کی وجہ سے(بقیہ نمبر50صفحہ6پر)
ملک سے ہزاروں تعداد میں حصول تعلیم کے لیے لوگ جا رہے ہیں یہ بھی ایک وجہ ہے حکومت نئے اعلی تعلیمی ادارے کھولے سینیر قانون دان قیصر ممتاز خیر پوری نے کہا کہ ملک میں سے میڈیکل،انجینیرنگ،آئی ٹی،بزنس اور دیگر شعبہ جات کے 7 لاکھ 65 ہزار اذہان دیگر ممالک چلے گئے ہیں جو ملک میں رہنے پر غریب عوام کو سہولتیں فراہم کرتے ان میں مزدور بھی ہیں مگر وقت کے ساتھ پروفیشنلز زیادہ شرح فیصد جا رہے ہیں۔مرکزی تنظیم انجمن تاجران میلسی کے صدر سید شیراز حسین کا ظمی نے کہا کہ بزنس مین اور سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد میں بیرون منتقلی کی وجہ یہاں کے رسکی حالات ہیں۔میڈیسن کے لیے بہت کم۔خام مال رہ گیا ہے کئی کنٹینرز بندر گاہ پر کھڑے ہیں سیاسی بے یقینی بھی ایک وجہ ہے۔پی ٹی آئی کے رہنما عالم گیر خان کھچی نے کہا کہ ریجیم چینج کے بعد سے پروفیشنلز اور بزنس مینوں کی تعداد بیرون ملک منتقل ہوئی ہے اور یہ لوگ محب وطن تھے اس لیے اربوں روپے انہوں نے ٹیلی تھون میں سیلاب کے لیے بھیجے اور ریمٹنس کے ذریعے زر مبادلہ بھی۔یہ امپورٹڈ حکومت کا فاشزم ہے جسے دیکھ کر ریمٹینس کم ہوگئیں۔مسلم لیگ ن کے رہنما ملک خالد رسول نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام حکومت کی بجائے اپوزیشن میں آنے والوں نے پیدا کیا جبکہ یہ برین ڈرین 1998 سے بڑھی ہے کیونکہ ملک اقتصادی طور پر کمزور ہوا۔پھر بہتر مستقبل کے لیے پروفیشنلز نے بیرون ملک جانا شروع کر دیا۔پی ٹی آئی کے رہنما جاوید اقبال خان جوئیہ نے کہا کہ مادہ پرستی بھی ایک وجہ ہے ایک مزدور باہر جا کر لکھ پتی ہو جاتا ہے اس لیے پروفیشنلز نے ارب پتی اور کروڑ پتی ہونے کے لیے یورپ۔عرب اور دیگر ممالک کا رخ کیا۔اور وہ زر مبادلہ بھیجتے رہے۔پی ٹی آئی کے ضلعی نائب صدر زبیر خان نے کہا کہ حالات یہ ہو چکے ہیں کہ بیروز گاری اور مہنگائی نیز سیاسی بے یقینی اپنی جگہ اب تنخواہوں اور پنشنوں کی سرکاری ادا ائیگی کے مسائل پیدا ہو چکے ہیں۔آئی ایم ایف دور جارہی ہے کنفرم ڈیفالٹ کی علامت پیدا ہورہی ہے الیکشن جس کا حل ہیں۔8 ماہ میں اقربا پروری ہوئی ہے۔مسلم لیگ ن کے رہنما ارشد بھٹی نے کہا کہ یہ بیسویں صدی سے تعداد بڑھی تھی۔اور دیگر جنوبی ایشیا کے ممالک کے حالات کی وجہ سے پروفیشنلز کی بڑی تعداد دیگر ممالک جاتی ہے۔اسٹو ڈنٹس بھی چین،ایران،یوکرین وسط ایشیا کے دیگر ممالک میں گئے ہیں۔اس لیے اس ہجرت پر بہتر حکمت عملی کے ذریعے قابو پانا چاہیے تاکہ پاکستانی دماغ وطن کے قائم آئیں۔