صدر علوی مصالحت کیلئے پھر سرگرم، وفاقی وزراء کیساتھ ملاقات کے بعد لاہور آمد، عمران خان کو مذاکرات کے حوالے سے آگاہ گیا
اسلام آباد (، لاہور (مانیٹرنگ دیسک، نیوز ایجنسیاں) صدرمملکت عارف علوی نے بدھ کی رات زمان پارک میں سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی،ذرائع کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کی سیاسی صورتحال پر وفاقی وزراء سے ہونے والی بات چیت، حکومت، پی ٹی آئی کے مابین مذاکرات کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے پی ٹی آئی کے چیئرمین کو آگاہ کیا۔اس سے قبل حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے وزیر اقتصادی امور ایاز صادق اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی ملاقات ہوئی۔ ذرائع کے مطابق وفد کی صدر مملکت کے ساتھ اہم ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر حکومت نے اپنا موقف عارف علوی کے سامنے پیش کیا۔ ایوان صدر میں ہونے والی ملاقات میں ملک کی معاشی اور سیاسی صورت حال اور قانون سازی کے امور پرگفتگو کی گئی۔بعد ازاں صدر مملکت 3 روزہ دورے پرلاہور پہنچ گئے، عارف علوی کی کل وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی سے بھی ملاقات متوقع ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا تھا کہ الیکشن کی بات ہو گی تو مذاکرات کی ٹیبل پربیٹھیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ فی الحال کسی سطح پر کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔پرویز خٹک نے کہا کہ کون سی اسمبلی پہلے تحلیل کرنی ہے یہ فیصلہ عمران خان کریں گے، تحریک انصاف ہر وقت الیکشن کے لئے تیار ہے، انہوں نے کہا کہ پرویز الہی سے ملاقات ہوئی ہے وہ وعدہ پورا کریں گے۔سابق وزیر اعلی کے پی کے کا کہنا تھا کہ پرویز الہی ہمارے ساتھ ہیں، اسمبلی توڑ دیں گے، پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں ہے، سب عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔پرویز خٹک کا مزید کہنا تھا کہ کے پی کے میں ارکان کی ناراضگی کی خبریں جھوٹی افوا ہے، پنجاب میں بھی تمام ارکان چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بیانیے کے ساتھ ہیں۔دوسری طرف ملکی سیاسی صورت حال کے پیش نظر وفاقی حکومت نے 20دسمبر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے متوقع اعلان کے بعد کی حکمت عملی بنائی جائیگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کے فیصلوں پر تمام اتحادیوں سے مل کر اجتماعی حکمت عملی بنائی جائے گی، عمران خان کے فیصلوں کے ملک پر پڑنے والے اثرات سے قوم کو آگاہ کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت 16 دسمبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا ارادہ رکھتی تھی لیکن عمران خان کے اعلان کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 20دسمبر کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ڈرائع کا یہ بھی کہنا ہے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخواہ کی اسمبلیاں 23 دسمبر کو توڑے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی سینئر لیڈر شپ 23 مارچ سے پہلے نئے انتخابات کی خواہشمند ہے، اسمبلیاں توڑنے کی حتمی تاریخ کا اعلان لبرٹی چوک پاور شو کے موقع پر کیا جائے گا۔دوسری جانب وفاقی حکومت اسمبلیاں کی تحلیل روکنے کیلئے سرگرم ہیوسری طرف گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان ماضی کی طرح اسمبلیاں تحلیل کرنے کے معاملے پر بھی یوٹرن لے لیں گے کیوں کہ پرویز الہی اسملبی نہیں توڑنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پرویزالہی کے پاس اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیجنے کا آئینی حق ہے جب کہ میرے پاس اختیار ہے میں بطور گورنر سمری وصول ہونے کے بعد 48 گھنٹوں میں فیصلہ کرونگا، مسلم لیگ ن کے پاس تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا اختیار ہے اور میں کسی بھی وقت وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہوں۔بلیغ الرحمٰن نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں الیکشن کے لیے تیار ہیں لیکن معاشی استحکام کے لیے ضروری ہے کہ انتخابات اپنے وقت پر ہی ہوں۔گورنر پنجاب نے گورنر ہاؤس میں غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن اوراس کی اتحادی جماعتیں انتخابات سے گھبرانے والی نہیں ہیں، ہم ہر وقت عوام کے پاس جانے کو تیار ہیں تاہم ہماری پہلی ترجیح ملک میں معاشی استحکام لانا ہے، مزید چند ماہ میں معاشی صورتحال بہتر ہوجائیگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت اوراپوزیشن میں بیک ڈور رابطے بھی ہوتے ہیں تاہم بیک ڈور مذاکرات کی باتیں پبلک نہیں کر سکتا۔بلیغ الرحمٰن نے مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا سازش کا بیانیہ دفن ہوچکا، عمران خان کیساتھ صدر مملکت اور اسحاق ڈار کے ذریعے رابطے ہیں، صدر مملکت میرے مہمان ہیں ان سے ملاقات ہوتی ہے تو باتیں بھی ہوتی ہیں لیکن بیک ڈور مذاکرات کی باتیں پبلک نہیں کر سکتا۔۔گورنر بلیغ الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے کئی دوست ممالک کو ناراض کیا جن کو آج ہم منانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس میں کامیابی بھی ملی ہے۔دریں اثنا وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ پنجاب میں گورنر راج کا کوئی آپشن زیر غور نہیں۔
صدر سرگرم