پاکستان مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قرار دادوں پرعملدرآمد کا منتظر: بلاول بھٹو
نیویارک،اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے پاکستان مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کا منتظر ہے،سلامتی کونسل میں مزید ملکو ں کو ویٹو پاور دینے سے عالمی سطح پر خلیج بڑھے گی،سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ کرنیوالے ملک کیسے مستقل رکن بن سکتے ہیں۔بدھ کونیویارک میں سلامتی کونسل کے زیر ا ہتما م عالمی پائیدارامن اور سکیورٹی کے عنوان سے مباحثہ کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا سلامتی کونسل میں توسیع بالادستی کے بجائے برابری کی بنیاد پر ہونی چا ہیے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کسی بھی تنازع کے فریق ملک دوطرفہ معاملہ کہہ کر توجہ نہیں ہٹاسکتے، سلامتی کونسل تسلیم شدہ تنازعات کے حل میں موثر کردار ادا کرے، عالمی امن و متعلقہ مسائل کا حل سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے، انسانی حقوق، دہشتگردی ہو یا موسمیاتی تباہیاں،ہر شعبے میں سلامتی کونسل کا کردار بڑھ گیا ہے، آج دنیا کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، عالمی تعلقات میں انصاف کیلئے اقوام متحدہ پر اہم ذمہ داری عائدہوتی ہے، عالمی سطح پر قیام امن کیساتھ سماجی اور معاشی ترقی کا چیلنج بھی درپیش ہے۔کاپ 27 کانفرنس میں لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کا قیام بہت بڑی پیشرفت ہے۔اس سے قبل وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ جے محمد سے ملاقات کی، اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں ہونیوالی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی۔جبکہ قبل ازیں عالمی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا پاکستان اور بھارت کے نوجوان امن کیلئے تیار ہیں اور وہ ایک پرامن خوشحال پڑو س دیکھنا چاہتے ہیں، ہمیں تقسیم کی نہیں بلکہ اتحاد کی سیاست پر یقین ہے،ہمیں پاکستان کی جمہوریت پر اعتماد ہے اور اس پر کاربند رہیں گے،جھوٹ کی سیاست کو سچ کی سیاست سے شکست دینگے۔عالمی میڈیا کو انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا ہمارے لیے جمہوریت اور ادارو ں کی مضبوطی بہت اہم ہے، وزیر اعظم اور ان کی اقتصادی ٹیم تمام اتحادیوں کے تعاون سے ملک کو مشکل معاشی دور سے نکالنے میں کامیاب ہو جائیگی۔ ہماری اپوزیشن فوج کے سیاست سے پیچھے ہٹنے کی مہم نہیں چلا رہی بلکہ اس بات پر احتجاج کر رہی ہے فوج نے غیر آئینی مداخلت نہیں کی اور عدم اعتماد کا ووٹ لانے سے نہیں روکا۔ میرے خیال میں یہ مضحکہ خیز ہے، یہ ان تمام لوگوں کیلئے باعث تشویش ہے جنہوں نے پاکستان میں جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں، اگر عمران خان سیاستدان بننا چاہتے ہیں تو جمہوریت پسند ہونے کا کردار ادا کریں۔جب ہم اقتدار میں آئے تو ہمارا آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ نہیں ہوا تھا بلکہ یہ عمران خان کی ڈیل تھی، جب انہوں نے دیکھا وہ اپنا عدم اعتماد کا ووٹ ہارنے وا لے ہیں تو اس سے پیچھے ہٹ گئے اور ایسے اقدامات کیے جس نے پہلی بار پاکستا ن ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ گیا،تاہم موجودہ حکومت کے پہلے چھ ماہ کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی اقتصادی ٹیم نے ملک کو درپیش صورتحال کے پیش نظر مشکل معا شی فیصلے کئے کیونکہ ہم نے سنجیدہ معاشی اصلاحات کا عزم کیا ہے، ہم پاکستانی عوام کیلئے نتیجہ خیز کام کرنا چاہتے ہیں، پاکستان میں سیلاب کی تباہی کے نتیجے میں ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا، اس سے33 ملین لوگ متاثر ہوئے اور30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا جو ہماری جی ڈی پی کا 10 فیصد ہے، اسلئے ظاہر ہے اسوقت ہم ایک مشکل معاشی صورتحال سے دوچار ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا بھارت میں انسانی حقوق خاص طور پر مسلم اقلیت کی مذہبی آزادیوں کے حوالے سے صورتحال اور غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بین الاقوامی سطح پر تشویش کا باعث ہونا چاہیے، بھارت میں ہندو بالادستی کے نظریہ کو پروان چڑھایا گیا ہے جبکہ وہاں مسلمانو ں کے علاوہ دیگر اقلیتوں اور حتیٰ کہ نچلی ذات کے ہندوؤں کیخلاف بھی نفرت پر مبنی رویوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا مجھے نوجوان نسل پر بھروسہ ہے اور ہم اکیسویں صدی کے جمہوریت کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم تقسیم کی سیاست کو اتحاد، نفرت کی سیاست کو امید، جھوٹ کی سیاست کو سچ کی سیاست سے شکست دینگے، ہمارا مستقبل نئی نسل کے ہاتھ میں ہے، ہم کل کیلئے امید کرتے ہیں جو آج سے بہتر ہو گا۔
بلا
سٹاک مارکیٹ