سیاسی اثرورسوخ پر ٹرانسفر اورپوسٹنگ کیس ،سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتو ں کو پولیس افسران کے خلاف قانون تقرروتبادلے سے روک دیا

سیاسی اثرورسوخ پر ٹرانسفر اورپوسٹنگ کیس ،سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتو ں کو ...
سیاسی اثرورسوخ پر ٹرانسفر اورپوسٹنگ کیس ،سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتو ں کو پولیس افسران کے خلاف قانون تقرروتبادلے سے روک دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سیاسی اثرورسوخ پر ٹرانسفر اورپوسٹنگ کیس کی سماعت پر سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتو ں کو پولیس افسران کے خلاف قانون تقرروتبادلے سے روک دیا،سپریم کورٹ نے کہاکہ افسران کے تقرروتبادلے پولیس آرڈر2002 کے مطابق کئے جائیں ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ پنجاب میں ہر 8 ماہ بعد آئی جی تبدیل کردیاجاتا رہاہے ۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پنجاب پولیس میں سیاسی اثرورسوخ پر ٹرانسفر اورپوسٹنگ کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی ،خیبرپختونخوا پولیس کی رپورٹ پیش نہ ہونے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا، عدالت نے پنجاب سندھ اور بلوچستان پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے کہاکہ مقررہ وقت سے پہلے پولیس افسران کا تبادلہ کرنا ہو تو وجوہات تحریر کی جائیں ،کسی بھی افسر کو سینئر پولیس افسر کی مشاورت کے بغیر نہ ہٹایا جائے ،عدالت نے کہاکہ سندھ بلوچستان میں بھی کیوں نہ گڈگورننس کا یہی فارمولا اپنایا جائے ۔
عدالت نے پنجاب حکومت سے 10 سال میں تبدیل کئے گئے افسران کی فہرست مانگ لی ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا پنجاب حکومت خود قانون پر عمل کرے گی یا عدالت حکم دے ؟چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومت سے ہدایات لے کر آگاہ کریں ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پولیس افسران کے تبادلے ایم پی ایز کے کہنے پر نہیں ہونے چاہئیں، قانون کے مطابق 3 سال سے پہلے سی پی او یا ڈی پی او کو ہٹایا نہیںجا سکتا،ڈی پی او اور سی پی او تعینات کرنا آئی جی کااختیار ہے ۔
چیف جسٹس عمرعطابندیال نے استفسارکیا کہ کیا پولیس افسران کی تمام تعیناتیوں آئی جی پولیس کرتے ہیں؟قانون کے مطابق افسران کو قبل ازوقت ہٹانے پر پابندی نہیں لیکن طریقہ کار پر عمل کیا جائے،تاثر ہے پولیس کو حکومتیں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا تاثر ہے پولیس کو حکومتیں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں ، تحقیقاتی افسران کا الگ کیڈر ہوناچاہئے تاکہ وہ مکمل آزاد ہوں، پولیس میں تفتیشی مہارت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے،ناقص شواہد پیش کئے جاتے ہیں جس سے ملزمان کو فائدہ پہنچتا ہے،سیاسی مداخلت کی وجہ سے ہی عمران خان پر حملے کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا تھا،خیبرپختونخوا میں بھی قتل وغارت میں اضافہ ہو رہا ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے نوٹس کے باوجود پولیس تبادلوں کی رپورٹ جمع نہیں کرائی ،عوام کے متاثر ہونے کی وجہ سے پولیس ٹرانسفر پوسٹنگ کا نوٹس لیا ہے ،، عدالت نے کیس کی مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔