پاک بھارت کرکٹ ٹاکرا پولیس کی آشیر بادسے اربوں کا جوا لگ گیا
لاہور (شعیب بھٹی )ور لڈ کپ کے دوسرے روز ہو نے وا لے کر کٹ میچ میں پا کستا ن اور بھا ر ت کے مابین کروڑو ں روپو ں کا جواء لگ گیا ۔ صو با ئی دا را لحکومت کے 84تھانوں اور 22 ٖٖچو کیو ں میں پولیس کی مبینہ آشیر باد سے انکی حد و دمیں تقر یبا 7ہزار سے زائد بک میکر وں نے اٍپنے جوئے خانے بنا رکھے ہیں اور ہر ایک \"ٹورنامنٹ\" کے دوران اربوں روپے کا جواء کھیلا جاتا ہے جس کا مین کنڑول انڈیا اور دبئی سے بیٹھ کر بڑے \"سٹے بازوں\"کی کمانڈ میں جن کی تعداد تقریبا500کے قریب ہے ان ہی کی بدولت مقامی پاکستان کے جواریے بھی ارب پتی بن جاتے ہیں لیکن جوئے کے شوقین افراد گھر بار کی ہر ایک چیز داؤ پر لگا کر قرضوں تلے دبنے کے بعد سود خوروں کے چنگل سے آزادی نہ ملنے پر خودکشیوں کی طرف گامزن ہوجاتے ہیں کیونکہ ادھار لی ہوئی رقم ادا نہ کرنے پرجواریے اپنے ساتھی جواریوں کو چیک تھما دیتے ہیں لیکن وہ کیش نہ ہونے کی صورت میں انہیں کئی کئی ماہ تک جیل کی ہوا کھانے پر بھی مجبور کر دیتے ہیں اور اکثر و بیشتر تو جیل میں ہی باہر نکلنے کی خواہش لیے دنیافانی سے کوچ کر جاتے ہیں۔باوثوق ذرائع کے مطابق کرکٹ میچ کی سیریز کا آغاز ہوتے ہی گلی محلوں میں موبائل فونز کی مدد سے جواء شروع ہو جاتا ہے جس پر ایک لاکھ روپے تک کی \"پکے جواریوں\"کی آواز ہوتی ہے ،اسکے علاوہ بڑے بک میکروں کے پاس کروڑوں روپے کی آواز دی جاتی ہے اس جواء کی وجہ سے امیرہونے والے اکثر بکیوں نے پیسہ آجانے کی وجہ سے خود کو مشہور کرنے کیلے سیا سی پارٹیوں میں گرانٹ دے کر شمیولیت بھی حاصل کر رکھی ہے اور وہ اس معاشرے میں ایک عزت دار شہری کی حیثیت رکھتے ہوئے پنچائیتں لگا کر ٖفیصلے بھی کرواتے ہیں جبکہ میچ میں ہارنے والوں کو رقم سے انکاری ہونے پر سخت مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ اکثر کو غندوں کی مدد سے زخمی کروا کے ڈرا د ھمکا کے رقم وصول کر لیتے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق شہر میں میں واقع 84 تھانوں 22, ٖٖچو کیو ں کی پولیس میں سے ہر ایک کی حدود میں اس وقت کر کٹ میچ کے جواء کروانے والے 60کے قریب چھوٹے مو ٹے بک میکر موجود ہیں جو کہ اپنے سے بڑے بک میکر کے ساتھ کام کررہے ہیں اور ان چھوٹے بک میکروں نے اپنے موبائل فونز کے زریعے یہ کام شروع کر رکھا ہے جن کو جواء کھلنے والے اکثر پہلے ہی رقم دے کر جاتے ہیں اس سے قبل میچ پی ٹی سی ایل وائرلیس سیٹ پر جواؤ ہوتا تھالیکن اس وقت چھوٹے موٹے بک میکر موبائل پر ہی گھر بیٹھ کر کسی بھی جگہ اپنے ریکارڈنگ والے موبائل پر جواء کی شرئط لگالیتے ہیں۔میچ شروع ہونے سے قبل ہی ٹاس پر جواء کھلنے لگ جاتا ہے جس پر جواریے فوری بک میکروں کا رخ کرلیتے ہیں جبکہ میچ کا اصل ریٹ انڈیا اور دوبئی سے ہی نکلتا ہے جوکہ آگئے اپنی شاخوں پر ان ٹیموں کا ریٹ دیتے ہیں اور لاہور سمیت پاکستان کے دیگر شہریوں میں موجود بک میکر آگے اس ریٹ میں سے اپنی 2 فیصد کمیشن کاٹ کر آگے چھوٹے بک مکیروں کو دیتے ہیں ،جوئے کا ریٹ طے کرنے کا جو طریقہ اپنایا جاتا ہے اس میں جواریوں کی آواز یہ ہوتی ہے کہ ایک لاکھ روپے لگاؤ گئے تو اس کے 50ہزار ملیں گے جبکہ دوسرے طریقہ میں ہر بال پر بھی ریٹ اوپر نیچے ہوتا رہتا ہے تاہم جواریوں کی زبان میں 1 لاکھ کو ایک پیٹی جبکہ 1کروڑ کو کھوکھا کہا جاتا ہے۔باخبر ذرائع کے مطابق اس وقت لاہورمیں جوبڑے بک میکر سرفہرست ہیں ان میں میاں اعجاز ، حاجی ناصر ، شاہد خان گوگا،عارف کلوں ،شعبان ،ریاض،لطیف خان ،عامر خان ،محمد سلیم ،شمشاد ،، وقارخان ،کامل ،لال گجر ،اسماعیل خان ،بادشاہ ،خان، کاشف راجپوت ،میاں ادریس ،تنویر خان ،اویس ،رانا سہیل ، حا جی گو شی وغیرہ شامل ہیں یہ تمام افراد عرصہ دراز سے میچوں پرجواء کروارہے ہیں اورانہوں نے بڑے بک میکروں میں دوبئی کے بکیے لال چند ، انڈیا کے بک میکر سوریش راؤ اور اشیش کمار سمیت کراچی کی سب سے مالدار پارٹی میمن کے ذریعے لائنیں حا صل کر رکھی ہیں ان بک میکروں کا رابطہ ڈائریکٹ اعلی افسران سے بھی ہوتا ہے اور ان کے زیر سایہ چلنے والے چھوٹے موٹے بک میکر میچ کے ختم ہونے پر فونز پر رابطہ کرکے ان سے حساب کتاب کرتے ہیں اور اس وقت جواء جتنے اور ہارنے والے کو بتایا جاتا ہے کہ اس کی کتنی رقم بنی ہے تاہم پولیس سب کچھ جانتے ہوئے بھی کبھی کبار ہی اعلی افسران کی جانب سے گرین سگنل یا پریشر ملنے پر اپنے ماتحت جواء کے اڈے چلانے والے خا ص جواریوں سے چند افرادمانگ کر خانہ پوری کر دیتے ہیں۔
