سی اینڈ ڈبلیو مٰں انجینئرز کی مسلسل گرفتاریوں کیخلاف ترقیاتی کام بند کرنیکی دھمکی

سی اینڈ ڈبلیو مٰں انجینئرز کی مسلسل گرفتاریوں کیخلاف ترقیاتی کام بند کرنیکی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(شہباز اکمل جندران//انوسٹی گیشن سیل) سی اینڈڈبلیو میں دھر ادھر گرفتاریوں سے انجنئیر بددل ہونے لگے۔ڈائریکٹر پی اینڈڈی لطیف بھٹی کے بعد پراجیکٹ ڈائریکٹر صفدر رضا و دیگر کی گرفتار ی سے محکمے کی انتظامیہ پر انگلیاں اٹھنے لگیں۔بلاجواز مقدمات میں پھنسانے اور گرفتاریوں کا سلسلہ بند نہ کیا گیا توصوبے بھر میں ترقیاتی کام بند کردینگے۔ انجنئیروں نے دھمکی دی ڈالی۔معلوم ہوا ہے ان دنوں اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے مختلف مقدمات میں ملوث سی اینڈڈبلیو پنجاب کے انجنئیروں کیخلاف گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کررکھا ہے۔ چند روز قبل اینٹی کرپشن سرگودھا کی ایک ٹیم نے ڈائریکٹر پی اینڈڈی ، سپرنٹنڈنٹ انجنئیر لطیف بھٹی سمیت پانچ انجنئیروں کو گرفتار کیا۔ اور پھر دوروز قبل اسی ریجن کی ایک دوسری ٹیم نے پراجیکٹ ڈائریکٹر ، سپرنٹنڈ نٹ انجنئیر اور ھائی ویز اینڈبلڈنگز انجنئیرز ویلفئیر ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر صفدر رضا کو بھی ایک دوسرے انجنئیر کے ہمراہ لاہور سے گرفتار کرکے بھکر کی حوالات میں قید کردیا۔لطیف بھٹی اور صفدر رضا سمیت دیگر انجنئیروں پر بھکر و میانوالی کی سٹرکوں کی تعمیر میں ناقص مٹریل استعمال کرنے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد ہوئے۔لیکن دونوں ہی انجنئیروں کا کہناہے کہ ان کے خلاف نہ صرف غلط مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔بلکہ انہی بلاجواز گرفتار بھی کیا گیا ہے۔صفدر رضا کے مطابق اینٹی کرپشن نے ان کی بنائے جانے والی ایک سٹرک میں ناقص مٹیریل کے استعمال کا الزام عائد کیا لیکن یہ الزام ثابت نہ ہوسکا۔ پھر دوسرا الزام عائد کیا کہ ٹھیکیدار طے شدہ کوائری کی بجائے قریبی کوائری سے پتھر لایا اور اس نے 22لاکھ روپے کا اضافی بل بنایا۔ لیکن صفدررضا کا کہنا ہے کہ معاہد ہ ان کے چارج سنبھالنے سے قبل ہوچکا تھا۔ لیکن اس کے باوجود انہوں نے صورتحال سامنے آنے پر ٹھیکیدار کے قابل ادا رقم میں سے 22کی بجائے 25لاکھ روپے کی رقم روک لی تھی۔جس کے بعد قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام بھی ختم ہوگیا۔ اور یہ عمل اینٹی کرپشن کے انکوائری شروع کرنے یا اینٹی کرپشن میں ان کے خلاف درخواست دائر ہونے سے بھی کئی ماہ پہلے مکمل ہوچکا تھا۔لیکن اس کے باوجود اینٹی کرپشن کے انکوائری افسر بضد رہے کہ 22لاکھ کی رقم اینٹی کرپشن کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی جائے تاکہ ریکوری کا کریڈٹ اور اس پر30فیصد انعام انہیں مل سکے۔لیکن کئی ماہ پہلے قومی خزانے میں جمع کروائی جانے والی رقم واپس نہیں لائی جاسکتی تھی۔ جس پر اینٹی کرپشن کی ٹیم نے انہیں بیماری کے باوجود لاہور سے گرفتار کرکے بھکر کے قید خانے میں لاڈالا ہے۔حالانکہ لاہور کے شیخ زید ہسپتال سے انہیں ہر دوسرے روز ڈائیلاسز کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ فی الفور انہیں لاہور شفٹ نہ کیا گیا تو ان کی زندگی کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔جس کی تمام تر ذمے داری صوبائی حکومت اور اینٹی کرپشن پر عائد ہوگی۔

مزید :

صفحہ آخر -