کرپشن میں ملوث سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئر مین کو گرفتار نہیں کیا جا سکا

کرپشن میں ملوث سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئر مین کو گرفتار نہیں کیا جا سکا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوٹری (خصوصی نامہ نگار) ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن جامشورو کی جانب سے چار ماہ قبل ایک ارب 80کروڑ کی کرپشن میں ملوث سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئر مین سید ذاکر حسین شاہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنے کے لئے بھیجی گیا اجازت نامے پر چیئر مین اینٹی کرپشن سندھ نے خاموشی اختیار کر لی باخبر ذرائع کے مطابق سال 2014.15میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئر مین سید ذاکر حسین شاہ کی تعیناتی کے دوران پہلی سے دسویں کلاس کی کتابوں کی آشاعت میں مختلف اضلاع کے درجنوں پبلشرزکی ملی بھگت سے کروڑوں روپے کا غبن کیا گیا اور کاغذی کاروائی میں کروڑوں روپے کی درسی کتابیں ظاہر کر کے بچوں کو فراہم بھی کی گئی جبکہ حقیقت اس کے بر عکس تھی جس پر اینٹی کرپشن جامشورو نے پانچ ماہ قبل سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ پر چھاپہ مارتے ہوئے ریکارڈ تحویل میں لیکر تفتیش شروع کی جس میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئر مین سید ذاکر حسین شاہ پبلیکیشن آفیسر فیاض شاہ قاضی ،ڈپٹی سیکرٹری مانٹرینگ تیمور علی ڈسٹیبیوشن آفیسر داروش قاضی ،اسسٹنٹ اسٹور کیپر کریم بخش خواجہ ،نورانی پرنٹنگ اینڈ پبلشرز کراچی ،یونیورسلبک ڈیپو حیدرآباد ،شیخ شوکت علی اینڈ سنز حیدرآباد ،انڈس پبلشرز سکھر ،سمیت 49پبلشرزکوایک ارب 80کروڑ کی بد عنوانی کا ذمہ دار ٹھراتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لئے چیئر مین اینٹی کرپشن سندھ کو مورخہ 19اکتوبر 2015کو لیٹر نمبر5587-88کے ذریعے ایک رپورٹ بھیجی تا ہم پانچ ماہ گزر جانے کے باوجود چیئر مین اینٹی کرپشن سندھ کی جانب سے تا حال مزکورہ ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت نہ دی جا سکی جس کے باعث سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ میں ہونے والی بڑٰ کرپشن کی تحقیقات بھی سرد خانے کی نظر ہو رہی ہیں ذرائع کے بتایا کہ مزکورہ ہونے والی کرپشن کے دوران سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے سیکرٹری قادر بخش رند کے بھی بیانات قلم بند کئے گئے ہیں جن میں اہم انکشافات ہوئے ہیں کوٹری (نامہ نگار)عدالتی حکم پر مقدمے میں ملوث ایس ایچ او کوٹری و اہلکار پیٹی بھائیوں کی مدد سے ایس ایچ او ہاوس کوٹری سے بھاگ کھڑے ہوئے تفصیلات کے مطابق سیشنجج کوٹری کی عدالت میں بہار کالونی کے رہائشی رفیق آرائیں کیجانب سے بیٹے محمد شریف کی بازیابی کی درخواست پر پولیس نے مزکورہ نوجوان کو تشدد کے بعد چھوڈ دیا جس پر نوجوان نے عدالت میں بیان دیا تھاکہ ایس ایچ او کوٹری سمیت کچھ نامعلوم اہلکاروں نے مجھے کئی دن تک تشدد کا نشانہ بنایا داڈھی مونچ کاٹ دی نوجوان کے بیان پر عدالت نے ایس ایچ او کوٹری کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے گرفتاری کے بعد عدالت پیش کرنے کی ہدایت کی تھی مگر قائم مقام ایس ایچ او کوٹری راو ناصر کی مدعیت میں ایف آئی نمبر 64.2016کے تحت قلم 355.364.337.220پی پی سی درج کر لی گئی مگر ایس ایچ او کوٹری نظر محمد ڈسک،ان کے منظور نظر اے ایس آئی امام بخش نائچ ، سمیتدیگر دو نامعلوم اہلکار کی گرفتاری چھ روز گزر جانے کے بعد بھی عمل میں نہیں لائی جا سکی ہیں قائم مقام ایس ایچ اونے بھی پانچ روز سے ایس ایچ او کوٹری ہاوس پر موجود سابق ایس ایچ او کو گرفتار نہیں کیا اور ذرائع کے مطابق وہ گزشتہ روز اپنی بوریاں بستر لیکر ہاوس سے بھاگ کھڑے ہوئے جبکہ ان کے ہمراہ مزکورہ اے ایس آئی بھی بھاگ گیا دوسری جانب مزید مقدمے میں ملوث دو اہلکار اب بھی کوٹری تھانے پر ڈیوٹی پر مقرر ہیں جن کے خلاف اس ہی تھانے پر مقدمہ بھی درج ہیں۔