وہ تین پاکستانی لڑکیاں جنہوں نے بھارت کو مثال بنا کر ملک و قوم کا نام روشن کر دیا
نئی دہلی( مانیٹرنگ ڈیسک) پہلی مرتبہ سرزمین پاکستان کی 3بیٹیوں نے انڈیا میں جاری ساؤتھ ایشین گیمز میں ایک بار پھر قوم کا سر فخر سے بلندکرتے ہوئے تاریخ رقم کر دی۔
تفصیلات کے مطابق مَردوں سے منسوب کھیل باکسنگ میں تاریخ میں پہلی مرتبہ سبز ہلالی پرچم تھامے ہوئے عالمی افق پرپاکستان کا نام روشن کرنے والی خاتون باکسنگ ٹیم کی اراکین میں خوشلیم بانو، رخسانہ پروین اور صوفیہ جاوید شامل ہیں۔ بھارت میں جاری ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان کی طرف سے باکسنگ کی خواتین ٹیم کی نمائندگی کرنے والی تینوں کھلاڑی حب الوطنی اور جیت کے جذبہ سے سرشار ہیں اور اس کھیل میں ملک کا نام روشن کرنے کیلئے تگ و دو میں مصروف ہیں۔
ٹیم کی رکن23سالہ خوشلیم بانو کا کہنا ہے کہ باکسنگ کو مردوں کا کھیل سمجھا جاتا ہے اورعورت ہونے کی حیثیت سے اس کھیل کا چناؤ کرنا کوئی آسان بات نہیں تھی، اپنے خواب کو پایہ تکمیل کو پہنچانے میں انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔ بہت سے ناقدین کی طرف سے ان پر کڑی تنقید بھی کی گئی تاہم ان کے عزم و حوصلہ ہی ہے جس کے آگے تمام ناقدین کو اپنے ہتھیار ڈالنے پڑے ۔بانو کا کہنا ہے کہ وہ ساؤتھ ایشین گیمز میں ملک کیلئے میڈل جیتنے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا دیں گی اگرچہ بانو کو نیپال کے خلاف اپنے پہلے ہی میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم ان کا عزم وحوصلہ بلند ہے اور وہ اپنی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے اگلے میچوں میں پہلے سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرے کریں گی۔
ٹیم کی دوسری خاتون رکن پروین کا تعلق ملتان سے ہے اور وہ 2014ء میں ہونے والے کبڈی ورلڈ کپ میں پاکستان خواتین کبڈی ٹیم کا حصہ رہ چکی ہیں اور اس ایونٹ میں پاکستان نے کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ جب انہیں اس بات کا علم ہوا کہ پاکستان میں عالمی سطح پر ملک کی نمائندگی کرنے کیلئے کوئی خاتون باکسر نہیں ہے تو انہوں نے اس کھیل کو بطور چیلنچ لیا اور اس کھیل کی تربیت حاصل کرنی شروع کی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تینوں کھلاڑیوں کی تربیت کا آغاز 2015میں کیا گیا تھا اور ان کی تربیت کی ذمہ داری کوچ نعمان کریم نے اٹھا ئی تھی جو خودبھی2003ء میں ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیت چکے ہیں۔پاکستانی خاتون باکسنگ ٹیم کی نمائندگی کرنے والی کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ وہ پانچ مرتبہ ورلڈ چیمپئن ہونے کا اعزاز رکھنے والی ’میری کوم‘کی زندگی پر بننے والی بالی ووڈ فلم سے متاثر ہو کر اس کھیل میں آئیں اور وہ میری کوم کو اپنا رول ماڈل سمجھتی ہیں۔