خوش آمدید شہزادہ محمد بن سلمان
برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے ولی عہد اُمت مسلمہ کی واحد امید33سالہ شہزادہ محمد بن سلمان کل پاکستان کے دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ سعودی عرب ہمارا مشکلات کا ساتھی ہے، دُکھ درد میں شریک ہونے والا ملک ہے، پاکستانی عوام کے دِل حرمین شریفین کے ساتھ دھڑک رہے ہیں، جب ملکی معیشت سخت مشکلات کا شکار ہے، حکومت روزانہ 600ارب سود کی ادائیگی پر مجبور ہے،24 ہزار ارب کا قرضہ پاکستان پر مسلط ہے، نئے پاکستان میں نئی حکومت کو سب سے بڑا خطرہ دیوالیہ پن کا تھا۔ وزیراعظم عمران خان کے اقدامات کو داد دینی پڑے گی، سوشل میڈیا،الیکٹرونک میڈیا پر ہاتھ پھیلانے، بھیک مانگنے کے بیہودہ انداز میں الزامات کی بھرمار کے باوجود جواں عزم سے صرف ملک بچانے کے لئے برادر اسلامی ممالک کا امداد کے لئے دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں، نیک نیتی کی وجہ سے اللہ نے ان پر خصوصی کرم کیا ہے۔ دوست ممالک نے اُنہیں تنہا نہیں چھوڑا،افسوس ہمارے موقع پرست سیاست دان ملکی معیشت کی ڈوبتی ناؤ کو پار لگانے کے لئے حکومت کا دستِ وبازو بننے کی بجائے سیاست کر رہے ہیں، مشکل ترین دور میں سعودی ولی عہد رحمت کا فرشتہ بن کر آ رہے ہیں۔ سعودی ولی عہد ہچکولے کھاتی معیشت کو سہارا ہی نہیں دینے آ رہے ،بلکہ20ارب ڈالر سے زائد کے معاہدے بھی متوقع ہیں، آئل ریفائنری کے معاہدے سے ہزاروں افراد کو روزگار ملے گا۔ شہزادہ محمد بن سلمان دفاع، سی پیک منصوبوں سمیت تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے آ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر شہزادہ محمد بن سلمان کے حوالے سے منفی پراپیگنڈا دراصل ان کے دورے کو ناکام بنانے کی سازش کا حصہ ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عوام کو نیا جوش اور ولولہ دیا ہے۔2030ء کا ویژن ان کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کو بیدار کر دیا ہے، نیا شعور دیا ہے،لاکھوں افراد کو روزگار دیا ہے، نئی یونیورسٹیاں بن رہی ہیں، نئے شہر آباد ہو رہے ہیں، حرمین شریفین کے لئے اگلے20سال کے منصوبوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
موجودہ حالات جب دُنیا بھر میں انٹرنیٹ نے قیامت برپا کر دی ہے۔ ساری دُنیا بچے، بڑے، بوڑھوں کے موبائل میں سمٹ گئی ہے اِن حالات میں سینما گھروں اور خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دینے کو غیر شرعی قرار دے کر فردِ واحد کی کردار کشی کی مہم گھٹیا سوچ کی آئینہ دار ہے۔
زمینی حقاسینما ہر فرد کی جیب میں موجود ہے،سینما میں تو ایک فلم چلتی ہے، موبائل اور لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ کی صورت میں دُنیا بھر کی اچھی بُری خبریں آپ کی پہنچ میں ہیں۔ سعودیہ حرمین شریفین کی موجودگی میں ہمارا دِل و دماغ ہے، اُمت مسلمہ کی امیدوں کا مرکز ہے۔ اللہ نے مختصر سی زندگی دی ہے، اس میں خانہ خداہی مرکزو محور ہے، مسلمان کے لئے اس کو نظر انداز کرنا شاید ممکن نہیں ہے۔ سعودی ولی عہد ہمارے محسن کی حیثیت سے آ رہے ہیں،دو سال میں7ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی نوید ہے۔ بلوچستان میں ونڈو سولر انرجی کے لئے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تیاریاں ہیں۔ولی عہد کی سربراہی میں آنے والے وفد کی طرف سے زراعت اور تعمیراتی شعبہ میں دلچسپی خوش آئند ہے، دونوں شعبے اب تک نظر انداز ہو رہے ہیں۔
زراعت اور تعمیرات کے ساتھ اہم ترین شعبہ پاور سیکٹر ہے اس شعبہ میں بھی 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ اگر کہہ لیا جائے سعودی عرب ایک دفعہ پھر اپنی ماضی کی خوبصورت روایات کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے بڑے بھائی کی مدد کے لئے آ رہا ہے۔ماضی گواہ ہے زلزلہ آیا ،سب سے پہلے سعودی عرب آیا، سیلاب آیا، سب سے پہلے سعودی عرب مدد کے ئے پہنچا۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان وہ شخصیت ہیں جس نے سعودی عرب کو عالم اسلام کی عظیم اسلامی سلطنت بنانے اور حرمین شریفین کے دروازے دُنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔2030ء کے ویژن میں سعودیہ کی تقدیر بدلنے کا منصوبہ ہے۔ اسلامی فوجی اتحاد بھی شہزادہ محمد بن سلمان کا خواب تھا جو شرمندۂ تعبیر ہو چکا ہے۔ سعودیہ کی ترقی دشمن دین کو ایک آنکھ نہیں بھاتی، سعودی عرب کو چاروں اطراف سے سازشوں نے گھیر رکھا ہے۔ طاغوتی طاقتوں کو پتہ ہے اگر اُمت مسلمہ کا مرکز سعودی عرب مضبوط ہوا تو عالمِ اسلام کو نئی طاقت ملے گی اس سے پوری دُنیا کی یہودی لابی سعودی عرب کو تنہا کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن عالم اسلام کا مرکز بننے جا رہا ہے ان کی صحت والی زندگی کے لئے دُعاگو ہیں۔
پاکستانی عوام اور سعودی عوام بھی ایک دوسرے کے لئے محبت اور احترام کا رشتہ رکھتے ہیں۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پاکستان آمد کے اہلِ پاکستان شدت سے منتظر ہیں اور ان کے کامیاب دورے کو پاکستان کے سنہری مستقبل سے منسوب کر رہے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے بھی سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا۔ عمران خان بھی اپنے حقیقی مخلص دوست کے شانہ بشانہ آگے بڑھنے کے لئے پُرعزم ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان کو دِل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کے دورے کی تاریخی کامیابی کے لئے دُعا گو ہیں۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دو روزہ دورہ اِس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ سعودی عرب سے تعلقات کا نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے۔ نئے پاکستان میں نئے تعلقات کا فائدہ یقیناًدونوں ممالک کو ہو گا۔ وزیراعظم عمران خان کو اس تاریخی دورے کے موقع پر عوامی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے عمرہ اور حج دوسری دفعہ کرنے والوں پر دو ہزار ریال کی لازمی شرط کو ختم کرنے کی ایک دفعہ پھر بات کرنا ہو گی۔ مجھے امید ہے کم وسائل افراد جو دو ہزار ریال کی وجہ سے بار بار حرمین شریفین میں حاضری نہیں دے پا رہے۔اُن کی دُعائیں شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیراعظم عمران خان لیں گے اور یادگار دورے کے موقع پر دو ہزار ریال کے خاتمے کا اعلان کریں گے۔