کشمیرہماراداخلہ معاملہ ہے ،کسی کو اس پر بولنے کا حق نہیں ،ترک صدر کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بیان پربھارت تلملا اٹھا

کشمیرہماراداخلہ معاملہ ہے ،کسی کو اس پر بولنے کا حق نہیں ،ترک صدر کے مقبوضہ ...
کشمیرہماراداخلہ معاملہ ہے ،کسی کو اس پر بولنے کا حق نہیں ،ترک صدر کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بیان پربھارت تلملا اٹھا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن)ترک صدر رجب طیب اردوان کامقبوضہ کشمیر میں مظالم پر بات کرنا بھارت کو ایک آنکھ نہ بھایا۔بھارت نے کہاہے کہ کشمیر ہماراداخلہ معاملہ ہے ،کسی کو اس پر بولنے کا حق نہیں ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بیان بھارت تلملا اٹھا،بھارتی دفتر خارجہ نے ترک صدر کے بیان اورپاک ترک مشترکہ اعلامیے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کشمیر سے متعلق تمام بیانات کو مستردکرتا ہے،ترک قیادت بھارت کے داخلی معاملات پر مداخلت نہ کرے ،بھارتی دفتر خارجہ کاکہنا ہے کہ ترک قیادت حقائق سے متعلق آگاہی حاصل کرے ،ترک قیادت بھارت کو پاکستان کی طرف سے دہشتگردی کے خطرات کا ادراک کرے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ترک صدر رجب طیب اردوان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ترک پاکستان تعلقات سب کے لئے قابل رشک ہیں، پاکستان اور ترکی مشترکہ مذہب، ثقافت اور اقدار کے حامل ہیں، کشمیر ہمارے لئے وہی ہے جو آپ کیلئے ہے۔ترک صدر کاکہناتھا کہ محترم ایوان کو سلام پیش کرتا ہوں، مشترکہ اجلاس سے خطاب باعث فخر ہے، خود کو اپنے گھر میں محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا تحریک آزادی میں برصغیر کے مسلمانوں کا جذبہ نا قابل فراموش ہے، کشمیر ہمارے لیے وہی ہے جو آپ کیلئے ہے، ہماری دوستی عشق اور محبت سے پروان چڑھی ہے۔
ترک صدر کا کہنا تھا ہمارے دکھ اور خوشیاں مشترکہ ہیں، پاکستان کے ساتھ دل کا رشتہ ہے، پاکستانی بہن بھائیو، آپ سے نہیں تو کس سے محبت کریں گے، سرمایہ کاروں کے بڑے گروپ کے ساتھ پاکستان آیا ہوں۔ انہوں نے کہا دباؤ کے باوجود ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو تعاون کا یقین دلاتا ہوں، مستقبل میں بھی پاکستان کا ساتھ دیتے رہیں گے، ہر دکھ، درد میں ساتھ دینے پر پاکستانی قوم کا شکر گزار ہوں۔
رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ دعا ہے پاک ترک محبت ہمیشہ قائم رہے، اقتصادی ترقی چند دنوں میں حاصل نہیں ہوتی، اقتصادی ترقی مسلسل محنت اور جدوجہد سے ممکن ہوتی ہے، پاکستانی حکومت کے اقدامات سے تجارت کیلئے ساز گار ماحول بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا فلسطین پر امریکی پلان امن نہیں قبضے کا منصوبہ ہے، انسداد دہشتگردی کیلئے پاکستانی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، مذاکرات کے ذریعے کشمیر کا حل، اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔
ترک صدر نے کہا عالمی برادری نے شام کے عوام کو تنہا چھوڑ رکھا ہے، ترکی شام کے عوام پر 40 ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے، مظلوم مسلمانوں کو جابرانہ حملوں سے بچانا مقصد ہے، مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دینا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے، ترک قوم 35 سال سے علیحدگی پسند تنظیموں سے نبرد آزما ہے۔

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن)ترک صدر  رجب طیب اردوان کامقبوضہ کشمیر میں مظالم پر بات کرنا بھارت کو ایک آنکھ نہ بھایا۔بھارت نے کہاہے کہ کشمیرہماراداخلہ معاملہ ہے ،کسی کو اس پر بولنے کا حق نہیں ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ترک صدر رجب طیب اردوان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ترک پاکستان تعلقات سب کے لئے قابل رشک ہیں، پاکستان اور ترکی مشترکہ مذہب، ثقافت اور اقدار کے حامل ہیں، کشمیر ہمارے لئے وہی ہے جو آپ کیلئے ہے۔ترک صدر کاکہناتھا کہ محترم ایوان کو سلام پیش کرتا ہوں، مشترکہ اجلاس سے خطاب باعث فخر ہے، خود کو اپنے گھر میں محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا تحریک آزادی میں برصغیر کے مسلمانوں کا جذبہ نا قابل فراموش ہے، کشمیر ہمارے لیے وہی ہے جو آپ کیلئے ہے، ہماری دوستی عشق اور محبت سے پروان چڑھی ہے۔
ترک صدر کا کہنا تھا ہمارے دکھ اور خوشیاں مشترکہ ہیں، پاکستان کے ساتھ دل کا رشتہ ہے، پاکستانی بہن بھائیو، آپ سے نہیں تو کس سے محبت کریں گے، سرمایہ کاروں کے بڑے گروپ کے ساتھ پاکستان آیا ہوں۔ انہوں نے کہا دباؤ کے باوجود ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو تعاون کا یقین دلاتا ہوں، مستقبل میں بھی پاکستان کا ساتھ دیتے رہیں گے، ہر دکھ، درد میں ساتھ دینے پر پاکستانی قوم کا شکر گزار ہوں۔
رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ دعا ہے پاک ترک محبت ہمیشہ قائم رہے، اقتصادی ترقی چند دنوں میں حاصل نہیں ہوتی، اقتصادی ترقی مسلسل محنت اور جدوجہد سے ممکن ہوتی ہے، پاکستانی حکومت کے اقدامات سے تجارت کیلئے ساز گار ماحول بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا فلسطین پر امریکی پلان امن نہیں قبضے کا منصوبہ ہے، انسداد دہشتگردی کیلئے پاکستانی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، مذاکرات کے ذریعے کشمیر کا حل، اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔
ترک صدر نے کہا عالمی برادری نے شام کے عوام کو تنہا چھوڑ رکھا ہے، ترکی شام کے عوام پر 40 ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے، مظلوم مسلمانوں کو جابرانہ حملوں سے بچانا مقصد ہے، مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دینا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے، ترک قوم 35 سال سے علیحدگی پسند تنظیموں سے نبرد آزما ہے۔