اعلیٰ عدلیہ کے برطانوی جج کو اپنی ماتحت خاتون کو فحش پیغامات اور ویڈیوز بھیجنا مہنگا پڑ گیا، بڑی سزا مل گئی
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں اعلیٰ عدلیہ کے ایک جج کو ماتحت خاتون کو فحش پیغامات اور ویڈیوز بھیجنا مہنگا پڑ گیا۔ مستعفی ہو کر گھر جاناپڑ گیا۔ میل آن لائن کے مطابق 67سالہ جوناتھن ڈرہیم ہال نامی یہ جج بریڈ فورڈ کراﺅن کورٹ میں بیٹھتا تھا اور سالانہ 1لاکھ 51ہزار 497پاﺅنڈ تنخواہ لے رہا تھا۔ اس نے عدالت میں کام کرنے والی ایک خاتون کو فون پر فحش پیغامات اور پورن ویڈیوز بھیجیں، جس پر خاتون نے اس کے خلاف شکایت کر دی۔
خاتون کی شکایت پر جوڈیشل کنڈکٹ انویسٹی گیشن آفس نے جوناتھن کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ابھی تحقیقات جاری ہیں مگر اس دوران ہی آفس کی طرف سے جوناتھن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا جس پر وہ رضامند ہو گیا اور عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی جوناتھن کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جوناتھن پر 2017ءمیں بھی ایک کم عمر لڑکی کو جنسی ہراسگی کا الزام ثابت ہوا تھا۔ اس لڑکی کا کیس جوناتھن کی عدالت میں آیا تھا اور لڑکی کو جرمانے کی سزا ہوئی تھی۔ جوناتھن نے لڑکی کو پیشکش کر دی تھی کہ اس کا جرمانہ وہ ادا کر دے گا۔