قندیل قتل کیس،مرکزی ملزم کو مقدمہ سے بری کرنیکا حکم

قندیل قتل کیس،مرکزی ملزم کو مقدمہ سے بری کرنیکا حکم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان (خصو صی   رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ نے ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں سیشن کورٹ سے عمر قید کی سزا پانے والے مرکزی ملزم وسیم کی عمر قید کی سزا ختم کرتے ہوئے مقدمہ سے بری کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت عالیہ نے راضی نامہ اور گواہوں کے بیانات سے منحرف ہونے پر ملزم کو مقدمہ سے بری کیا، ملزم جولائی 2016 سے ہی گرفتار تھا جس کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد رہا کیا جائے گا۔ملزم وسیم کو 27 ستمبر 2019 کو ملتان کی ماڈل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ وکیل نے دلائل دیے کہ سیشن عدالت نے راضی نامہ کو نظر انداز کر دیا(بقیہ نمبر29صفحہ10پر)
 تھا۔مدعی مقدمہ مقتولہ کا والد وفات پا چکا ہے، مقدمہ کے گواہان بھی ٹرائل کورٹ میں اپنے بیانات سے منحرف ہو گئے تھے،عمر قید کی سزا پانے والے ملزم وسیم کے خلاف اپنی بہن ماڈل قندیل بلوچ کا گلہ دبا کر غیرت کے نام پر قتل کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، ملزم وسیم نے عدالت میں سزا منسوخی کی اپیل دائر کررکھی تھی۔مقتولہ کے دو بھائی سمیت پانچو ملزمان بری ہوئے۔بری ہونیوالوں میں معروف مذہبی سکالر مفتی عبدالقوی بھی شامل تھے، ملزم وسیم کی جانب سے ایڈووکیٹ سردار محبوب نے عدالت عالیہ میں دلائل پیش کئے۔ جن سے اتفاق کرتے ہوئے عدالت نے سزا منسوخ کردی ہے۔ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں عمر قید کی منسوخی کے بعد بری ہونے والے ملزم وسیم سے متعلق تحریری فیصلہ آج جاری ہونا متوقع ہے۔ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف پراسیکوشن سپریم کورٹ میں اپیل کرسکے گی۔ والدین کے راضی نامے کے بعد پراسیکوشن نے کیس کو ریاستی کیس قرار دیا تھا۔ غیرت کے نام پر قتل میں راضی نامے نہ ہونے کا قانون بھی اکتوبر 2016 میں آیا۔ صفائی کے وکیل کے مطابق واقعہ قانون آنے سے پہلے کا ہے اس لیے عملدرآمد نہیں ہوتا۔سیشن عدالت نے اس قانون کی بنیاد پر والدین کے راضی نامے کو مسترد کردیا تھا۔ماڈل کورٹ نے ملزم کے بیان اور پراسیکوشن کی شہادت کو کافی قرار دیتے ہوئے سزا سنائی۔سیشن کورٹ میں پولیس نے 40 سے زائد گواہان کے نام درج کرائے۔چھ سے زائد گواہوں کو غیر ضروری قرار دیکر شہادت ترک کردی گئی تھی۔ ملزم وسیم کے خلاف واقعے کا کوئی چشم دید گواہ موجود نہیں تھا۔ملزم وسیم کو جوڈیشل اعتراف جرم پر سزا دی گئی تھی جس سے ملزم نے انکار بھی کیا۔ مقدمہ کے مرکزی ملزم وسیم کو کیس کی شروعات میں ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔والدین نے معاشی پریشانی کے باعث ملزم وسیم سے راضی نامہ کیا تھا۔ملزم وسیم کے خلاف اسکے والد عظیم ماہڑہ کی مدعیت میں 16 جولائی 2016 کو مقدمہ درج ہوا۔ملزم کو تین سال دو ماہ ٹرائل کیس کے بعد سزا ہوئی۔ سیشن کورٹ کے سزا کے فیصلے کے 2 سال پانچ ماہ بعد ہائیکورٹ نے ملزم کو بری کیا۔
بری