مرگی کے 70 فیصد مریضوں کو علاج کی سہولت میسر نہیں: ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

 مرگی کے 70 فیصد مریضوں کو علاج کی سہولت میسر نہیں: ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(اسٹاف رپورٹر) ایپی لیپسی فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر، معروف نیورولوجسٹ اور مرگی کے مرض کی ماہر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت مرگی کے مریضوں کی تعداد 65 ملین سے زائد ہے جن میں 2.4 ملین مریض پاکستان میں موجود ہیں۔ملک میں مرگی کے 70 فیصد مریضوں کو علاج معالجے کی مناسب سہولت میسر نہیں ہے۔ اس بیماری کی شرح بچوں میں زیادہ یعنی ہر ایک ہزار میں 14.6 بچے مرگی سے متاثر ہیں۔ ہر سال مرگی کے مرض سے پچاس ہزار اموات واقع ہو جاتی ہیں ؎۔ 30 سال سے کم عمر افراد اس مرض سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ دیہاتوں میں مرگی کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے کیونکہ وہاں اسے بیماری کی بجائے آسیب یا جادو ٹونہ تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرگی کے مرض کا عالمی دن منانے کا مقصد اس مرض کے بارے میں پائے جانی والی غلط فہمیوں اورتوہمات کو ختم کرنا ہے کیونکہ مرگی کو بیماری کے بجائے آسیب یا جادو کا اثر سمجھا جاتا ہے جبکہ یہ ایک ذہنی اور قابل علاج مرض ہے۔ مرگی کے عالمی دن کے موقع پر ایپی لیپسی فاؤنڈیشن کے تحت بہادرآباد میں   ”مفت مرگی کلینک“ کا انعقاد کیا گیا جس میں مفت طبی معائنہ و آگاہی لٹریچر اوررعایتی نرخوں پر میڈیکل ٹیسٹ کی سہولت فراہم کی گئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ اعصابی عوارض (Neurological disorders) کی شرح دیگر کئی بیماریوں جیسے ٹی بی، ایڈز، ہاضمہ، سرطان، دل اور دمہ کی بیماریوں سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 70 فیصد افراد مرگی کے علاج سے محروم ہیں۔ صرف 35 فیصد شہری اور 8 فیصد دیہی علاقوں میں مریض معالج سے علاج کیلئے رجوع کرتے ہیں۔ 50 فیصد مریضوں کا صحیح طریقے سے علاج ہی نہیں کیا جاتا ہے۔ اس بیماری کو 70 فیصد ادویات کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ہمارے ملک میں اس مرض کے بارے میں معالجین کو بھی مکمل آگاہی حاصل نہیں ہے جبکہ  بچوں کی مرگی کے ماہر معالجین کی تعداد 10 سے بھی کم ہے۔