اڑن طشتری کی سب سے بہترین تصویر کھینچنے والے 2 شیفس پراسرار طور پر لاپتا

لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) برطانیہ میں 1990 میں لی گئی ایک غیر معمولی تصویر جسے "بہترین یو ایف او تصویر" کہا جاتا ہے، ایک بار پھر موضوع بحث بن گئی ہے۔ یہ تصویر دو برطانوی شیفس نے اس وقت کھینچی تھی جب وہ سکاٹ لینڈ کے علاقے کیئرنگورمز میں موجود تھے۔ تصویر میں ایک ہیرے کی شکل کا عجیب و غریب فلائنگ آبجیکٹ نظر آ رہا تھا جو بظاہر ایک فوجی جیٹ کے ساتھ پرواز کر رہا تھا۔ تاہم یہ تصویر ڈیلی ریکارڈ اخبار کو بھیجنے کے بعد دونوں شیفس پراسرار طور پر غائب ہو گئے اور ان کا کوئی سراغ نہ ملا۔
اس تصویر کو لینے والے افراد کی اچانک گمشدگی نے کئی سازشی نظریات کو جنم دیا جن میں یہ خیال بھی شامل تھا کہ انہیں کسی "ڈیپ سٹیٹ" سازش کے تحت قتل کر دیا گیا۔ تاہم برطانیہ کی وزارت دفاع کے ایک سابق اہلکار نک پوپ نے اس قیاس کو سختی سے مسترد کر دیا۔ نک پوپ تین سال تک وزارت دفاع کے یو ایف او ڈیسک پر کام کر چکے ہیں۔ ان کے مطابق لوگوں کا یہ ماننا کہ ان افراد کو کسی خفیہ ایجنسی نے قتل کر دیا محض بے بنیاد افواہ ہے۔
ڈیلی سٹار کے مطابق نک پوپ نے مزید بتایا کہ وزارت دفاع نے اس تصویر کو دبانے کی کوشش کی تھی کیونکہ اگر یہ منظر عام پر آتی تو حکومتی اداروں کے روایتی بیانیے پر سوالات اٹھ سکتے تھے۔ ان کے مطابق ڈیلی ریکارڈ نے اس تصویر کو شائع نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور بعد میں وزارت دفاع نے تمام فوٹو گراف اور نیگیٹوز اپنی تحویل میں لے لیے جو پھر کبھی منظر عام پر نہیں آئے۔
یہ تصویر پہلی بار 2022 میں ڈیلی میل کے ذریعے سامنے آئی جس کے بعد معاملہ دوبارہ میڈیا میں زیر بحث آیا۔ اس تصویر پر تحقیق کرنے والے صحافی اور ماہر پروفیسر ڈیوڈ کلارک کا کہنا ہے کہ وہ اس کے ایلین ہونے کے نظریے پر یقین نہیں رکھتے۔ ان کے مطابق یہ ایک خفیہ تجرباتی ہوائی جہاز ہو سکتا ہے، جسے کسی خفیہ مقام پر تیار کیا گیا ہو، اور اس حوالے سے معلومات انتہائی حساس اور خفیہ رکھی گئی ہوں۔
پروفیسر کلارک نے اس تصویر کے اصل فوٹو گرافر کی تلاش کی بھی کوشش کی لیکن اس میں کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔ ان کے مطابق اگرچہ اس تصویر کی حقیقت واضح نہیں لیکن یہ ممکن ہے کہ یہ کسی انتہائی جدید ٹیکنالوجی کا حامل انسانی ساختہ ہوائی جہاز ہو۔
وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی وزارت دفاع کا خلائی مخلوق کے وجود پر کوئی مؤقف نہیں اور وہ مزید اڑن طشتریوں یا نامعلوم فضائی اشیاء کی تحقیقات نہیں کرتا۔ تاہم اس تصویر سے جڑی پراسراریت اور اس کے فوٹوگرافرز کی گمشدگی اب بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔