آج کا کام کل پر چھوڑنے کی عادت ترک کر دیجیے، خواہشات محض وقت ضائع کرتی ہیں،خوابوں کی دنیا میں کوئی بھی کام پایۂ تکمیل کو نہیں پہنچتا

 آج کا کام کل پر چھوڑنے کی عادت ترک کر دیجیے، خواہشات محض وقت ضائع کرتی ...
 آج کا کام کل پر چھوڑنے کی عادت ترک کر دیجیے، خواہشات محض وقت ضائع کرتی ہیں،خوابوں کی دنیا میں کوئی بھی کام پایۂ تکمیل کو نہیں پہنچتا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:141
”آج کا کام کل پر چھوڑنے“ کی عادت ترک کر دیجیے
”پسینے کا ایک قطرہ ٹپکنے سے مراد یہ نہیں کہ آپ اپنا کام کل پر ملتوی کر دیں۔“
کیا آپ اپناکام اکثر افراد کے مانندکل تک ملتوی کرنے کے عادی ہیں؟ اس کا جواب یقینا ”ہاں“ میں ہے لیکن یہ امکان بھی موجود ہے کہ آپ اس بے چینی وپریشانی کاشکارنہ ہوں کیونکہ آپ اپناآج کا کام کل تک ملتوی نہیں کرتے اورآپ اپنے اس روئیے کو اپنی زندگی میں مستقل جاری رکھتے ہیں۔
بہرحال ممکن ہے کہ آپ کسی بھی وجہ سے اپنا وہ کام ملتوی کر دیں جو آپ مکمل کرنا چاہتے ہیں۔یہ انسانی رویہ، انسانی زندگی کا ایک بہت ہی پریشان کن اور نامعقول پہلو ہے۔ اگر آپ اس عادت میں مبتلا ہوجاتے ہیں تو پھر ایک دن کے بعد ہی کہتے ہیں: ”مجھے معلوم ہے کہ میں اس عادت میں مبتلا ہوچکا ہوں اور اب میں اپنا آج کا کام کل ہی کروں گا۔“ آپ کی ذات کی یہ کمزوری اور خامی ہے جس کے لیے کسی خارجی عنصر کو موردالزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ یہ حقیقت ہے کہ اس قسم کی عادت مستقبل کے لحاظ سے بہت ہی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے لیکن پھر بھی صرف چند ہی لوگ ایمانداری کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ وہ آج کا کام کل پرملتوی نہیں کرتے۔ یہ امر تو طے ہے کہ انسانی کردار اور شخصیت میں موجود کمزوریاں، خامیاں اور بری و ضرررساں عادات، بذات خود ایک نقصان دہ روئیے کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ آپ کسی کام یا مختلف کاموں کوملتوی نہیں کرتے بلکہ یہ کام سرانجام پانے سے رہ جاتے ہیں۔ یہ ایک ایسا جذباتی ردعمل ہوتا ہے جس کے ذریعے آپ غیرفعال اور بے عمل ہوجاتے ہیں۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ اپنے کام کل تک ملتوی کر دیتے ہیں اور اپنے اس روئیے کو پسندبھی کرتے ہیں اور آپ کو کسی بھی قسم کا احساس ندامت و شرمندگی بھی محسوس نہیں ہوتا اورنہ ہی بے چینی وپریشانی محسوس ہوتی ہے اور آپ بعد اصرار اپنے اس رویے پر قائم رہتے ہیں تو پھر آپ کے کردار اور شخصیت میں ایک نہایت مہلک کمزوری و خامی پیدا ہوچکی ہے جو آپ کی زندگی کے روزمرہ معمولات کے لیے ناسور کی حیثیت اختیا رکرسکتی ہے۔ بہرحال ”آج کا کام کل پر چھوڑنے کی عادت“ کے ذریعے اکثر لوگ اپنے موجودہ لمحات (حال) سے مستفید نہ ہونے کا بہانہ تلاش کرتے ہیں۔
امید، خواہش اور کاش
”آج کا کام کل پر چھوڑنے کی عادت“ ایک ایسا معمول تشکیل دینے کا سبب بنتی ہے جس کے ذریعے آپ زندگی بھر اپنے کام مقررہ وقت پر انجام دینے سے قاصر رہتے ہیں۔
”مجھے امید ہے کہ حالات اچھے ہوجائیں گے۔“
”کاش حالات اچھے ہوتے۔“
”ممکن ہے کہ حالات اچھے ہوجائیں۔“
مندرجہ بالا فقرات ایسے ہیں جن کے ذریعے آپ عملی زندگی کی تلخیوں کے بجائے خوابوں کی دنیا کی خوشبوؤں میں گم رہتے ہیں۔ جب تک آپ ”مجھے امید ہے“،”کاش“ اور ”ممکن ہے“ جیسے استدلایوں میں گرفتار رہتے ہیں، آپ غیرفعال اور بے عمل رہتے ہیں۔ خواہشات اورامیدیں محض وقت ضائع کرنے کے مترادف ہیں۔ خوابوں کی اس دنیا میں کوئی بھی کام پایہئ تکمیل کو نہیں پہنچتا۔ آپ کا یہ رویہ اور طرزعمل محض وہ عذر اور بہانے ہیں جن کے ذریعے آپ اپنی زندگی کے اہم امور انجام دینے سے کنی کتراتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -