2015ءکیلئے حکومت بےروزگاری کے خاتمے کو اولیں ترجیح قرار دے

2015ءکیلئے حکومت بےروزگاری کے خاتمے کو اولیں ترجیح قرار دے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(کامرس رپورٹر)پاک چےن جوائےنٹ چےمبر آف کامرس اےنڈ انڈسٹری کے صدر شاہ فےصل آفرےدی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ سال 2015ءکیلئے حکومت بےروزگاری کے خاتمے کو اولیں ترجیح قرار دے اور اس مقصد کیلئے نئے صنعتی و تجارتی اداروں کی افزائش کی مددگار پالیسیاں وضع کی جائیں۔ آج یہاں جاری شدہ اپنے ایک بیان میں اُنہوں نے تجوےز دی کے اس سلسلے میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز کی نو منتخب قیادت کی سرکردگی میں ملک بھر کی کاروبار ی برادری کو اعتماد میں لیکر ایک جامع لائحہ ئِ عمل تشکیل دیا جائے۔تاکہ ملک میں نئے کاروبار ی شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دیکر روزگار کے نئے مواقع پیدا کیئے جاسکیں۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک میں 50ملےن نوجوان بےروزگار ہیں جو روزگار کے وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے ذہنی اذےت اور پرےشانی مےں مبتلا ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ ےہ ذہنی دباﺅ نوجوانوں کو بے راہروی اور جرائم کی طرف مائل کررہی ہے ۔ اگر اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل نہ کیا گیا تواس سے مد امنی اور دہشت گردی میں گھرے پاکسانی معاشرے کی سماجی برائیوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ فےصل آفرےدی نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہر سال 2 ملےن نوجوانوں مےں سے صرف 9 لاکھ نوجوان روزگار حاصل کر پاتے ہےں اور باقی نوجوان مایوسی اور نرگسیت کا شکار ہو کر منفی قوتوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہونے لگتے ہیں جس کی وجہ سے معاشرے میں جرائم شرح میں بدستور اضافہ ہو تا چلا جا رہاہے۔


 انہوں نے کہا کہ ہر سال9ملےن نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کےلئے ضروری ہے کہ ملک میں اقتصادی شرح نمو کو 8% تک ترقی دی جائے اور سرمایہ کاری کی شرح کی موجودہ شرح کو 19 فیصدی سے بڑھا کر 30 فیصدی تک پہنچایا جائئے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلے کی سنگےنی کو سمجھتے ہوے تما م سےاسی قوتوں کو مذکورہ اقتصادی ایجنڈے پر اتحادو یگانگت کا مظاہر کرتے ہوئے حکومت کے شانہ بشانہ چلنا چاہیئے ۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ کاروباری برادری کے تمام تر چیمبر اور ایسوسی ایشنیں ایف پی سی سی آئی کی قیادت میں متذکرہ اقتصادی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کرنے کو تیار ہے۔فیصل آفریدی نے وفاقی وزیر خزانہ سے اپیل کی کہ وہ نئے قومی بجٹ کی تشکیل کے دوران آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے دباﺅ میں آئے بغیر کاروباری برادری سے پیش از وقت مشاورت کا عمل شروع کریں۔ اور قومی ریونیو بڑھانے کیلئے ٹیکسوں کی شرح میں اضافے یا نئے ٹیکسوں کے نفاذ کی پالیسی کی بجائے ٹیکس دہندگان کے دائرہئِ کار کو وسعت دینے کی حکمت عملی اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس مقصد کیلئے پاک چین جوائینٹ چیمبر کی طرف سے قابل عمل لائحہ پیش کرنے کو تیار ہیں۔

مزید :

کامرس -