خورشید قصوری کی امو رخارجہ کے حوالے سے کتاب اسی ماہ شائع ہو گی

لاہور)پ ر ( پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کی دونوں ایٹمی ریاستوں پاکستان اور بھارت کوذمہ دار طرز عمل اختیار کرتے ہوئے اپنے تنازعات کے حل کیلئے منصفانہ اور آبرو مندانہ حل کی طرف پیشرفت کرنا ہو گی، جنوری کے آخر میں شائع ہونیوالی اپنی کتاب NEITHER A HAWK NOR A DOVE میں خورشید قصوری نے لکھا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے پاس امن کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے،ان کے بقول دونوں ممالک ایک دوسرے کی عدم استحکام سے دوچار کرنیکی یکساں صلاحیت رکھتے ہیں،اس لئے خورشید قصوری کا کہنا ہے کہ وہ اپنے تجربہ کی روشنی میں سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کی قیادتوں کو مدبرانہ رویہ ا ختیار کرنا ہو گا کیونکہ اس خطہ کے ڈیڑ ھ ارب عوام سے زائد کی قسمت ان کے فیصلوں سے وابستہ ہے۔ یہ بات دلچسپی کی حامل ہے کہ پاکستان کے خورشید قصوری کی خارجہ ا مور کے حوالے سے لکھی گئی کتاب کانام کتاب کی پہلی سطر سے لیا گیا ہے۔ یہ نام اس واقعہ کی یاد دلاتا ہے جب وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ اس وقت کے صدر پرویز مشرف سے ملنے گئے تو انھوںنے اس موقع پر برجستہ سوال کیا تھا کہ"Are you a hawk or a dove on india, kasuri sb?"
اس کتاب میں پاکستان کے خارجہ امور کے بہت سے حقائق پہلی بار منظرعام پر لائے جا ر ہے ہیں،اگرچہ اس کتاب میں پاک افغان ا ور پا ک امریکہ پالیسیوں کے بعض مخفی حقائق سے بھی پردہ اٹھایا گیا ہے لیکن اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں کشمیر کے حوالے سے ہونیوالے پاک بھارت خفیہ مذاکرات کی اندرونی کہانی پہلی مرتبہ ایک ایسے شخص کے ذریعے سامنے آ رہی ہے جو خود ان مذاکرات میں شریک رہا ۔خورشیدقصوری نے کتاب میں 2014کے آخر تک کے خارجہ امورکے اہم واقعات کا اپنے تجربے کی روشنی میں تجزیہ کیاہے اور بھارتی وزیر اعظم مودی کے برسر اقتدار آنے اور اس کے بعد کے واقعات پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ کتاب اسی ماہ شائع ہو گی۔
خورشید قصوری