انڈونیشیا کے دارالحکومت میں دھماکے ،پولیس اہلکاروں سمیت 7ہلاک ،فوج طلب،جوابی کارروائی میں چار حملہ آور بھی مارے گئے
جکارتہ(مانیٹرنگ ڈیسک) انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں اقوام متحدہ کے دفتر، پاکستان اور ترکی کے سفارتخانوں کے قریب یکے بعد دیگرے 6 دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 7افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں، سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 4 حملہ آور بھی مارے گئے ۔امریکی خبر رساں ادارے سی این این کا کہنا ہے کہ داعش نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔جکارتہ پولیس چیف کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے پیچھے داعش کے ملوث ہونے پر مزید تفتیش جاری ہے۔بی بی سی کے مطابق دولتِ اسلامیہ سے منسلک نیوز ایجنسی عماق کا کہنا ہے کہ اسلامی جنگجوؤں نے جمعرات کی صبح انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں غیر ملکیوں سمیت سکیورٹی افواج کو نشانہ بنایا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے سفارتخانے پر حملہ ہوا ہے۔ نامعلوم دہشتگردوں کی جانب سے سفارتخانوں کے قریب 6 بم حملے کیے گئے ہیں جبکہ شدید فائر نگ بھی کی گئی۔حملے کے نتیجے میں3 پولیس اہلکار وں اور 5 شہریوں سمیت 7افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں 15سے زائد دہشتگرد موجود تھے جبکہ سرینا شاپنگ مال میں 6 دہشت گرد تھے۔پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کردہشتگردوں کا مقابلہ شروع کردیا تاہم دہشتگردوں کی بڑی تعداد کے باعث فوج کی مدد طلب کرلی گئی۔جس علاقے میں حملہ ہوا ہے وہاں اقوام متحدہ کا دفتر، سرینا شاپنگ مال اور پولیس سٹیشن بھی ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کم از کم 3 خود کش بمباروں نے ریسٹورنٹ میں خودکو اڑایاجبکہ دیگر 3دھماکے پاکستان اورترکی کے سفارتخانوں کے قریب ہوئے، 2 مسلح افراد نے قریبی پولیس چوکی پر حملہ کیا۔پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث 4 دہشتگردوں کو مار دیا گیا ۔پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ پاکستان کے سرکاری حکام کے مطابق جکارتہ میں حملہ اقوام متحدہ کے دفتر پر ہوا ہے۔ انڈونیشیا میں پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ جہاں حملہ ہوا ہے اس جگہ سے پاکستانی سفارتخانہ کافی دور واقع ہے۔