زینب قتل کیس ، علاقے کے تما م افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ شروع ، گھر گھر چیکنگ کیلئے مزید ٹیمیں تشکیل ، گرفتار افراد کو چھوڑ دیا جائے : والد زینب
قصور ( بیورورپورٹ ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں )زینب قتل کیس میں تاحال کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، تفتیشی ٹیموں نے زینب کے گھر اور لاش ملنے کی جگہ کے قریب لگے تمام سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز حاصل کرلی ہیں، ملزم کی گرفتاری کو یقینی بنانے کے لیے تفتیش کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا ہے اور فرانزک ٹیم ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے علاقے کے تمام مردوں کے نمونے حاصل کرنے میں مصروف ہے۔ ڈی جی فرانزک ڈاکٹر محمد اشرف طاہر کے ہمراہ 4 فرانزک ماہرین اور 6 انٹیلی جینس افسران موجود ہیں۔ جے آئی ٹی کا روزانہ کی بنیاد پر قصور میں اجلاس جاری ہے اور تحقیقاتی ٹیموں کو تفتیش میں تیزی لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مقتولہ زینب کے اغواء کار کی مزید تصاویر حاصل کرلی ہیں،ان تصاویر میں واضح دیکھا جاسکتا ہے کہ مبینہ اغواء کار چہرے پرعینک لگاتا ہے اور گھنی داڑھی ہے، مقتولہ زینب پہلی فوٹیج میں اسی اغواء کار کے ساتھ دیکھی گئی تھی تاہم زینب کے لواحقین اغواء کار کو پہچاننے سے قاصر ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ نادرا ریکارڈ میں مشکوک شخص کی تصویر کا کوئی ڈیٹا موجود نہیں۔دریں اثنا انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نوازخان نے کہا ہے کہ زینب قتل کیس میں حراست میں لئے گئے مشتبہ افراد سے تفتیش کا عمل تیزی سے جاری ہے اور تفتیشی ٹیمیں کیس کے تمام پہلوؤں پر شب و روز تحقیق میں مصروف ہیں معصوم زینب کا قاتل زیادہ دیر قانون کی حراست سے دور نہیں رہ سکتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجا ب پولیس اس کیس کو چیلنج سمجھ کر حل کرنے میں مصروف ہے اور کیس کی تفتیش میں تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایاجارہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج ڈی پی او آفس قصور میں زینب قتل کیس کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کے دوران کیا ۔ اجلاس میں جے آئی ٹی سربراہ آر پی او ملتان محمد ادریس ، آر پی او شیخوپورہ ذوالفقار حمید، ڈائریکٹرجنرل پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی ڈاکٹرمحمد اشرف طاہر، ایس ایس پی آئی سی تھری اکبر ناصر، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور چوہدری سلطان ، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن وقاص نذیر، اے آئی جی لیگل عبدالرب ، ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت ، ایس ایس پی سپیشل برانچ عرفان اللہ خان سمیت جے آئی ٹی کے دیگر ممبران بھی موجود تھے ۔ اجلاس میں جے آئی ٹی سربراہ محمد ادریس نے آئی جی پنجاب کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ زینب قتل کیس کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے سی سی ٹی وی فوٹیج اور ملزم کے خاکے سے ملتے جلتے علاقے کے تمام افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ تیزی سے مکمل کروائے جارہے ہیں جس پر آئی جی پنجا ب نے ڈائریکٹرجنرل پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی ڈاکٹرمحمد اشرف طاہر کو کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹوں کی رپورٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر مرتب کیا جائے تاکہ تفتیش کے عمل میں مزید تیزی آ سکے ۔ اجلا س میں آئی جی پنجاب نے ہدایت کی کہ کیس کی تفتیش کے دوران اگر تفتیشی ٹیموں کو ٹیکنالوجی یا وسائل کے حوالے سے کسی چیز کی ضرورت ہے تو فورا سنٹرل پولیس آفس کو اطلاع کی جائے مطلوبہ وسائل کی فراہمی میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی ۔انہوں نے مزید کہا کہ مظاہروں کے دورن جان بحق ہونیوالے شہریوں کے مقدمات پر تفتیش کے دوران میرٹ کو ہر قیمت یقینی بنایا جائے اور ان مقدمات کے چالان جلد از جلد مکمل کرکے عدالتوں میں جمع کروائے جائیں ۔ اجلاس کے بعد آئی جی پنجاب نے زینب قتل کیس پر کام کرنے والے دیگر انٹیلی جنس ایجنسیز کے افسران سے بھی ملاقات کی اور تفتیش میں ہونے والی پیش رفت سمیت دیگر پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا ۔اپنے دورے کے دوران آئی جی پنجاب نے پولیس لائنز میں قصور کے شہریوں اوردیگر کیسز کے مدعیان سے بھی ملاقات کی اور انہیں قاتل کی جلد از جلد گرفتاری کے حوالے سے یقین دہانی کروائی ۔ اس موقع پر لوگوں نے تفتیش کے جدید طریقہ کار پربھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح پنجاب پولیس کی ٹیمیں کام کر رہی ہے امید ہے کہ زینب سمیت دیگر معصوم بچیوں کا قاتل زیادہ دیر قانون کی گرفت سے بچ نہیں پائے گا ۔ دوسری طرف ڈی آئی جی شیخوپورہ رینج ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ زینب کیس میں ہم نے ملزم کی گرفتاری کیلئے کونسلروں اور شہریوں کی سطح پر گھر گھر چکنگ کرنے کیلئے جو 10ٹیمیں تشکیل دے دی تھیں وہ ناکافی ہیں جسے اب20ٹیمیں بنا دی گئی ہیں ،اور ہم نے ہر پوائنٹس پر ملزم کی گرفتاری کیلئے تفتیش کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیس لائن میں شہریوں ،تاجروں،کونسلروں،اور سیاسی شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،تقریب میں چیئر مین بلدیہ قصور حاجی ایاز احمد خاں،صدر بار قصور ملک ریاض احمد خاں،سابق صدر بار راجہ محمد یونس کیانی ،شیخ سجاد احمد،وقاص عابد ایڈووکیٹ ،صوفی عبدالرشید اللہ والے،اور عمران میوء نے بھی خطاب کیا،قبل ازیں ڈی پی او قصور ذاہد نواز مروت نے کہا کہ زینب کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کیلئے کونسلروں،شہریوں،تاجروں،کا ہمیں خصوصی تعاون درکار ہے ،کیونکہ پولیس کے ساتھ ان تمام طبقوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنی بیٹی کے قاتلوں کو سزا دلوائیں،انہوں نے کہا کہ احتجاجی شرکاء میں شامل جن لوگوں کو پکڑا گیا ہے اگر وہ بے گناہ ہوئے تو انہیں چھور دیا جائے گا مگر ہمیں موقع دیا جائے ہم جو بے گناہ ہیں ان کے ڈی این اے ٹیسٹ لیں گے اور بعد میں انہیں رہا کر دیا جائے گا ،اور جو احتجاجی شرکاء نے ہسپتال سمیت دیگر املاک کی توڑ پھوڑ کی ہے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی،ڈی آئی جی شیخوپورہ رینج اور ڈی پی او قصور نے کہا کہ ہم سول سوسائٹی اور کونسلروں کے علاوہ شہریوں کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتے ،تقریب میں ممبران اسمبلی میاں وسیم اختر شیخ،اور حاجی نعیم صفدر انصاری ،وائس چیئر مین بلدیہ احمدلطیف ایڈووکیٹ ،کونسلروں تاجروں،اور شہریوں،صحافیوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔
قصور (مانیٹرنگ ڈیسک ) مقتول ز ینب کے والد محمد امین انصاری نے کہا ہے کہ زینب قتل کیس کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی جے آئی ٹی کے کام میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، البتہ آرمی چیف کی بھیجی گئی ٹیموں نے خوشخبری سنانے کا وعدہ کیا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امین انصاری نے کہا کہ پنجاب حکومت کی طرف سے زینب قتل کیس کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی جے آئی ٹی کام تو کر رہی ہے لیکن مجرم کی گرفتاری کے معاملے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، 5 سے 6 گھنٹے میں مجرم پکڑنے کادعویٰ کیاگیاتھا لیکن حکومت کی جانب سے ابھی تک کچھ نہیں بتایاگیا۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی طرف سے 2ٹیمیں آئی ہیں جن کے ساتھ میٹنگ بھی ہوئی ہے۔ آرمی کی ٹیموں نے کہاہے کہ وہ جلد خوشخبری سنائیں گے۔ کہ زینب کے قتل میں ملوث اب تک کوئی ملزم نہیں پکڑا گیا۔محمد امین نے مزید کہا کہ پولیس کی طرف سے یقین دہانی کرائی جارہی ہے کہ ملزم جلد پکڑ لیں گے۔مظاہروں کے درمیان گرفتار ہونیوالے بچوں کی مائیں ہمارے پاس آرہی ہیں۔زینب کے والد نے کہاکہ پولیس نے جن لوگوں کو پکڑا تھا ان پر تشدد کیا جارہا ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ پولیس گرفتار افراد کے مقدمات ختم کرکے انہیں رہا کرے۔زینب قتل پراحتجاج پرامن تھامگرپولیس نے فائرنگ کرکے اشتعال پیدا کیا۔ زینب کے والد امین انصاری نے مقدمے میں زیر حراست مشکوک افراد کو رہا بھی کرنے کا مطالبہ کردیا۔ امین انصاری نے کہا کہ زینب قتل کیس میں بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، زیر حراست لوگوں میں سے اکثر نوعمر ہیں جنہیں راہ چلتے ہوئے حراست میں لے لیا گیا۔ امین انصاری نے کہا کہ زیر حراست بچوں کی مائیں ہمارے پاس آرہی ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ ان کے بچوں پر تھانوں میں شدید تشدد کیا جا رہا ہے ،