قصور میں بچوں کا احتجاجی جلوس
قصور (ویب ڈیسک) قصور میں معصوم کلی زینب کا قتل، پانچویں روز بھی احتجاج جاری رہا، شہرمیں نظام زندگی بحال ہوچکا ہے مگر ہر شہری کے اندر غم و غصہ اور پولیس کے خلاف ناراضی کی کیفیت بدستور موجود ہے۔
اس امر کا اندازہ قصور میں بلدیہ چوک سے نکالے جانے والے بچوں کے اس احتجاج جلوس کو دیکھ کر کی جاسکتی ہے جس میں شہر سے تعلق رکھنے والے مختلف تعلیمی اداروں کے سینکڑوں بچوں نے شرکت کی۔ ان بچوں نے بینرز اور کتبے اٹھارکھے تھے جن پر زینب اور دوسری قتل کی جانے والی بچوں کے قاتل کی گرفتاری کے لئے مطالبے کئے گئے تھے۔ جلوس میں شامل معصوم بچے زینب اور دوسری بچیوں کے قاتل کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے رہے۔ مسجد نور چوک سے ہوتا ہوا بچوں کا یہ جلوس کشمیر چوک میں جاکر اختتام پذیر ہوا۔
اسی طرح قصور میں زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے ایک اور جلوس بھی نکالا گیا جبکہ مقتولہ زینب کے والد محمد امین انصاری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پرامن احتجاج ملزم کی گرفتاری تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا اور پوری پاکستانی قوم نے زینب کے مسئلے پر جس طرح ہمارا ساتھ دیا اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہر پاکستانی نے ایک والد کی طرح زینب کے قتل کے دکھ اور کرب کو محسوس کیا ہے۔
دریں اثناءقتل کی تحقیقات کرنے والی فرانزک ٹیم نے گزشتہ روز مختلف مقامات کا دورہ کیا، ٹیم کے اراکین مقتولہ زینب کے گھر بھی آئے اور ان کے ورثاءسے بات چیت کی جبکہ قصور میں موجود جے آئی ٹی اپنے کام میں مصروف چلی آرہی ہے۔ جے آئی ٹی کے اراکین نے گزشتہ روز بھی اپنی تفتیش کا عمل جاری رکھا۔ علاوہ ازیں قصور میں بارہویں بچی کے قتل کے عمل نے پولیس کو ایک ابر پھر بلا تشخیص پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔
قصور کے وکلاءکے مطابق صرف تھانہ گنڈا سنگھ کی ایک 12x12 حوالات میں چالیس کے قریب شہریوں کو بند رکھا جارہا ہے۔ پولیس لیبارٹری رپورٹ آنے کے باوجود بھی بے گناہ شہریوں کو رہا نہیں کررہی جس پر قصور کے عام شہریوں کے لئے بچوں کی ہلاکت کے بعد ایکا ور مشکل مرحلہ آکھڑا ہوا ہے۔