روس نے دنیا کا سب سے خطرناک ایٹمی ہتھیار تیار کرلیا جو خود بخود ہی۔۔۔ امریکہ کے لئے سب سے خوفناک خبر آگئی

روس نے دنیا کا سب سے خطرناک ایٹمی ہتھیار تیار کرلیا جو خود بخود ہی۔۔۔ امریکہ ...
روس نے دنیا کا سب سے خطرناک ایٹمی ہتھیار تیار کرلیا جو خود بخود ہی۔۔۔ امریکہ کے لئے سب سے خوفناک خبر آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکا اور روس کی دشمنی بہت پرانی ہے۔ امریکا سوویت یونین کے ٹکڑے کر کے دنیا کی واحد سپر پاور تو بن گیا لیکن روس کی دفاعی طاقت نے اسے پھر بھی چین سے نہیں بیٹھنے دیا۔ آئے روز کوئی ایسا انکشاف سامنے آتا ہے کہ سپر پاور ہونے کے باوجود بیچارے امریکا کو اپنی سلامتی کی فکر پکڑ جاتی ہے۔ اب پھر کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔ امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون کی لیک ہونے والی دستاویزات سے پتا چلا ہے کہ آج کل امریکا کو یہ فکر کھائے جا رہی ہے کہ روس نے سمندر کی تہہ میں چھپ کر وار کرنے والا ایٹمی ڈرون بنا لیا ہے۔ یہ ڈرون 100 میگا ٹن کے تباہ کن ایٹمی ہتھیار لیجانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور بغیر کسی پائلٹ کے پرواز کرتا ہوا برق رفتاری کے ساتھ اپنے ہدف تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
نیوز ویک کے مطابق لیک ہونے والی دستاویزات میں اس ڈرون کا نام AUV(اٹانومس انڈرواٹر وہیکل) بتایا گیا ہے۔ امریکی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ روس نے کئی اقسام کے ایٹمی ہتھیار بنارکھے ہیں جو ناصرف زمین سے چلائے جاسکتے ہیں بلکہ فضا اور سمندر سے بھی داغے جاسکتے ہیں، اور یہ ڈرون سطح سمندر کے نیچے سے چلایا جانے والا ایٹمی ہتھیار ہے۔
پینٹاگون کے ماہرین نے روس کی اس حکمت عملی کو امریکہ کی ایٹمی حکمت عملی سے بہتر قرار دیا ہے۔ پینٹاگون کے ذرائع نے لیک ہونے والی دستاویزات کے ذریعے سامنے آنے والی باتوں کی تردید نہیں کی۔ پینٹاگون کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ”ہم نے اس موضوع پر تفصیلی بات چیت کی ہے اور کئی ڈرافٹ تیار کئے ہیں۔ ’نیوکلیئر پوسچر ریویو‘ تاحال مکمل نہیں ہوا لیکن بالآخر اسے مکمل کرلیا جائے گا اور صدر و وزیردفاع اس کی منظوری دیں گے۔ عمومی روایت کے طور پر ہم کسی ڈرافٹ کے حتمی ہونے تک اس میں دی گئی حکمت عملی پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔“
جریدے ڈیفنس نیوز سے وابستہ ماہر ویلری انسینا کا کہنا تھا کہ روس کے زیر آب ڈرون کا آفیشل نام ’اوشن ملٹی پرپز سٹم سٹیٹس 6- ‘ہے اور اسے مختصراً ’کینین‘ کہا جاتا ہے۔ اس کا پہلا ٹیسٹ نومبر 2016ءمیں کیا گیا ، جب اسے ساروف کلاس آبدوز سے لانچ کیا گیا۔ اس نئی قسم کے ہتھیار کے متعلق میڈیا میں خبریں سامنے آنے سے پہلے امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون نے اس پر مکمل خاموشی اختیار کررکھی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ اس ہتھیار کی رینج 6200 میل جبکہ انتہائی رفتار 56 ناٹ ہے اور یہ سمندر میں 3280 فٹ کی گہرائی تک جاکر چھپ سکتا ہے۔ اسے آبدوزیں بنانے والے روس کے سب سے بڑے ادارے ’روبن ڈیزائن بیورو‘ نے تیار کیا ہے۔